سپرلیڈ،پشاور۔اساتذہ کےعالمی دن سےایک روزقبل احمدی پروفیسرقتل کردیئےگئے۔ پروفیسر کے بھائی ایڈووکیٹ ضیا الدین خٹک کےمطابق پروفیسر نعیم خٹک کوایگریکلچر یونیورسٹی کے دو پروفیسرز نے سڑک پرگولیاں مار دیں ۔
سپر لیڈ نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق پروفیسر نعیم خٹک کا تعلق احمدی کمیونٹی سے ہے ۔ انہیں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے کالج سے گھر کی جانب جارہے تھے ۔ اس دوران پروفیسر فاروق اور ان کے ایک ساتھی نے گاڑی روک کر گولیاں چلائیں ۔
واشنگٹن پوسٹ نے مقامی پولیس ڈی ایس پی سراج احمد کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پروفیسر نعیم خٹک کی ایک روز قبل پروفیسر فاروق سے تلخ کلامی ہوئی تھی ۔ اس حوالے سے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ۔۔پروفیسر نعیم خٹک کے بھائی اس واقعے کے عینی شاہد ہیں ۔
ملزموں کی گرفتاری کے لئے چھاپے
ضیا الدین خٹک ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ۔۔ ان کے بھائی کے قتل میں ایگریکلچر یونیورسٹی کے دو پروفیسرملوث ہیں ۔ واقعے کے روز وہ اپنے بھائی سے ملنے کالج گئے تھے۔ اس دوران نعیم خٹک گاڑی میں جبکہ وہ پیچھے موٹر سائیکل پر آرہے تھے ۔ اس دوران انہوں نے دیکھا کہ دونوں پروفیسرز نے گاڑی روک کر فائرنگ کی ۔ پشاور پولیس کے سربراہ محمد علی نے بی بی سی کو بتایا کہ مقدمہ پروفیسر کے بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیاہے ۔مقدمے میں نامزد افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ تفتیش کے بعد ہی حقائق معلوم ہونگے ۔
یہ بھی پڑھیئے:شمالی وزیرستان کے زچہ بچہ سنٹر میں تعینات لیڈی ہیلتھ ورکر قتل
دوسری جانب پاکستان کی احمدی کمیونٹی کے ترجمان سلیم الدین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ۔۔پروفیسر نعیم الدین خٹک کو کوہاٹ روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے ان کی جماعت کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے ۔جس کے نتیجے میں اشتعال انگیزی بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت اور ریاست اپنے شہریوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے ۔۔اور ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔۔ تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات ہوں ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق پروفیسر نعیم الدین خٹک زوالوجی کے شعبے میں پی ایچ ڈی تھے ۔اور طویل عرصے سے سپیرئیر سائنس کالج نامی نجی ادارے میں خدمات سرانجام دے رہے تھے ۔ اساتذہ کےعالمی دن سےایک روزقبل احمدی پروفیسرقتل ہونے پرسپر لیڈ نیوز نے ایگریکلچر یونیورسٹی حکام سے موقف لینے کی کوشش کی ۔۔تاہم انتظامیہ نے بات کرنے سے گریز کیا۔