غداری کےمقدمےکےبعد حکومت کایوٹرن؟

علی نقوی ، دی سپر لیڈ ، لاہور۔ غداری کےمقدمےکےبعد حکومت کایوٹرن؟ معاملہ اتنا سادہ نہیں ۔ نوازشریف اور مریم نواز سمیت ن لیگی قیادت اور وزیراعظم آزاد کشمیر پر مقدمے کے بعد حکومتی وضاحتیں سامنے آگئیں ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق پیر کی دوپہر لاہور میں ایک شہری نے نوازشریف اور مریم نواز پر مقدمہ درج کرا دیا ۔ شاہدرہ کے رہائشی بدر رشید کی درخواست پر مقامی ایس ایچ او نے فوری ردعمل دکھاتے ہوئے چند منٹوں میں ہی مقدمہ درج کرلیا ۔

لاہور کے اس عام شہری کی جانب سے درج کرائے گئے مقدمے میں  شاہد خاقان ،ایاز صادق ،اقبال ظفر جھگڑا، راجہ ظفر الحق ، احسن اقبال ،پرویز رشید ، رانا ثناءاللہ ، خواجہ آصف اور  مریم اورنگزیب  کو بھی نامزد کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر بغاوت  کے مقدمے میں لیگی قیادت کیخلاف غداری سمیت 11 دفعات شامل  کرلی گئیں ۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق نوازشریف سزا یافتہ ہیں ۔

عدالت سے جھوٹ بول کر باہر گئے اور وہاں بیٹھ کر نفرت انگیز تقاریر کر رہے ہیں ۔   نواز شریف پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی بھارتی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ قائد ن لیگ سوچی سمجھی سازش کے تحت نفرت انگیز تقاریر کر رہے ہیں۔ متن کے مطابق نواز شریف نےاپوزیشن کے اجلاس میں ملک اور قومی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کی ۔

وزرا چند روز سے نواز شریف کو غدار کےلقب سے نوازرہے تھے۔۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزرا نوازشریف اور مریم نواز کو بھارتی ایجنٹوں سے ملاقات کا الزام لگا کر غدار وطن قرار دیتے رہے ۔ شہباز گل نے نوازشریف کےلئے  غدار کا لفظ استعمال کیا تو وفاقی وزیر فواد چودھری نے بھی سخت لہجہ اپنایا۔ ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نوازشریف غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔ اس مقدمے کے بعد سوشل میڈیا پرتبصروں کی بھرمار ہوگئی جبکہ ن لیگی قیادت کا بھی سخت موقف سامنے آیا۔

ن لیگی رہنماؤں کا جارحانہ ردعمل

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف سمیت لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ حکومتی کی بدحواسی ہے ۔ شاہد خاقان نے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہمت ہے تو عوام کے سامنے مقدمہ  چلا کر دکھائیں  ۔ہتھکڑی لگانی ہے تو لگائیں   ۔مسلم لیگ ن حاضر ہے۔۔ غدار وہ ہے جو کشمیر کا سودا کرتا ہے۔ کرپٹ حکومت کو گھر بھیجنا  اور معیشت پر بات کرنا بغاوت ہے تو ہر روز یہ بغاوت ہوگی ۔۔حکومت گالیوں اور الزامات سے نہیں کارکردگی سے جواب دیتی ہے مگر اس حکومت کوانتقامی کارروائیوں کے سوا کچھ نہیں سوج رہا۔

یہ بھی پڑھیئے:کیامولانابطوراپوزیشن کپتان کامیاب ہونگے؟

اس موقع پر احسن اقبال بولےحکومت پی ڈی ایم کے قیام سے  پریشان ہے ۔جلسے جلوسوں کے اعلان سے ان کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔  آئے روز الٹے سیدھے بیانات دیئے جارہے ہیں ۔ اب بھاگنے نہیں دیں گے ۔ فیصلہ کن تحریک شروع ہو چکی ہے۔ جتنے مرضی مقدمات بنا لیں ۔

وزرا کا رویہ اچانک تبدیل ، غداری کے مقدمے کی مخالفت

وزرا کے جواب اور سوشل میڈیا پر حکومت مخالف ٹاپ ٹرینڈز کے بعد پیر کی رات کو اچانک وزرا کا موقف تبدیل ہو گیا۔ اور ایک کے بعد ایک وضاحت سامنے آنے لگی ۔ وفاقی وزیر سائنس فواد چودھری نے دعویٰ کیا کہ غداری کے اس مقدمے کا تو وزیراعظم کو معلوم ہی نہیں تھا۔ ہم نے انہیں بریفنگ دی اور بتایا کہ اس طرح مقدمے میں نوازشریف سمیت لیگی قیادت کا نام ہے ۔

فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم نے نا پسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہماری پالیسی ایسے مقدمات بنانا نہیں ۔ فوادچودھری نے کہا کہ ہو سکتا ہے کسی نے کارروائی ڈالنے کیلئے ایسا کیا ہو ۔فیاض الحسن چوہان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ  یہ بغاوت کا مقدمہ نہیں  بلکہ عوام کو اکسانے کا مقدمہ ہے ۔ شہباز گل نے بھی اس حوالے سے وضاحت دی اور کہا کہ  ہماری حکومت غداری کے مقدمے بنانے کے حق میں نہیں ۔ یہ کام ن لیگ کی حکومت کیا  کرتی  تھی ۔

One thought on “غداری کےمقدمےکےبعد حکومت کایوٹرن؟

Comments are closed.