اپوزیشن کےجلسوں کاشیڈول فائنل،حکومت کےپاس کیاآپشنزہیں؟

ندیم چشتی ، سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ اپوزیشن کےجلسوں کاشیڈول فائنل،حکومت کےپاس کیاآپشنزہیں؟ پی ڈی ایم کا پہلا جلسہ اب کوئٹہ کے بجائے کراچی میں سانحہ کار ساز والے دن اٹھارہ اکتوبر کو ہوگا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق اپوزیشن نے حکومت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے  تین ماہ کے بڑے جلسوں کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے ۔ سانحہ کار ساز  والے دن ہی جیالےایکشن میں نظر آئیں گے ۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پی ڈی ایم کے اجلاس میں  مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے نمائندے راجہ پرویز اشرف نے پارٹی قیادت کے موقف سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے سانحہ کار ساز کے جلسے کو ہی پی ڈی ایم کےپلیٹ فارم سے منعقد کیا جائے ۔ اپوزیشن قیادت بھی کراچی میں خطاب کریں ۔ جلسے کی میزبانی پیپلز پارٹی کرے گی ۔

مریم نواز 16اکتوبر کو گوجرانوالہ جلسے سے خطاب کریں گی

اجلاس میں ن لیگ نے پیپلز پارٹی کے موقف کی حمایت کی اور یوں کوئٹہ کے طے شدہ جلسے کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی ۔ اسی طرح   ن لیگ کا  جلسہ16اکتوبر کو  گوجرانوالہ میں ہوگا۔ مریم نواز جلسے کو لیڈ کریں  گی ۔احسن اقبال نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ جلسہ بھی پی ڈی ایم کےبینر تلے ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  اگلا جلسہ پچیس اکتوبرکو کوئٹہ میں ہوگا۔جہاں  مولانا فضل الرحمان ، مریم نواز اور بلاول لہو گرمائیں گے ۔نومبر میں بھی  جلسے ہونگے جبکہ  لاہور میں 13 دسمبر کو بڑے جلسے کی کال دے دی گئی  ہے ۔انہوں نے کہا کہ  جلسوں کے لئے تنظیمی کمیٹیاں بن گئی ہیں  اور  کارکنوں کو تیاری کی ہدایت کر دی گئی ہے ۔ اجلاس میں اپوزیشن تحریک کے عہدیدار بھی فائنل کرلئے گئے ۔

شاہد خاقان عباسی کو  سیکرٹری جنرل بنا دیا گیا ۔ راجہ پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہونگے۔ یوں اپوزیشن کی جانب سے ابتدائی صف بندی مکمل کر لی گئی ۔  لیکن اہم سوال یہ ہے کہ حکومت کےپاس اپوزیشن کے پاور شو کو رکوانے کے لئے کیا آپشنز ہیں ؟

کورونا پھیلا تو جلسے منسوخ کرنا پڑ سکتے ہیں ۔۔

اس حوالے سے سپر لیڈ نیوز نے تجزیہ کار ڈاکٹر نوشاد عارف سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے جلسوں کا اعلان تو کردیا  ہے مگر بظاہر حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ۔ اس کی وجہ ہے کہ نومبر اور دسمبر میں پہلے ہی کورونا پھیلنے کے خدشات ہیں ۔ ایسے میں بڑا پاور شو آسان نہیں ہوگا۔ اگر خدانخواستہ ملک میں  کورونا پھیلا تو اپوزیشن کو جلسے منسوخ کرنے پڑیں گے ۔

یہ بھی پڑھیئے:غداری کے مقدمے کے بعد حکومت کا یوٹرن ؟

دوسری جانب حکومت کے پاس بڑی آپشن لاک ڈاؤن ہی ہے ۔ اگر سمارٹ لاک ڈاؤن کی آڑ میں لاہور اور کوئٹہ میں بڑے فیصلے ہوئے تو بڑے جلسے آسان نہیں ہونگے ۔ البتہ یہ طے ہے کہ جلسے کامیاب ہونے کی صورت میں عوامی رائے مزید اپوزیشن کے حق میں ہوسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو جواز بناتے ہوئے وفاق، پنجاب اور بلوچستان حکومت رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں بھی لے سکتی ہے تاہم یہ آپشن اتنی آسان نہیں ۔

ڈاکٹر نوشاد عارف نے ٹیلی فونک گفتگو میں مزید کہا کہ نیب کیسز سے بھی اپوزیشن ریڈار میں آسکتی ہے ۔ لیکن فی الوقت کہہ سکتے ہیں کہ اپوزیشن کی پوزیشن مضبوط ہے اور جلسوں کے اعلان سے حکومتی ترجمان بھی الرٹ ہیں ۔ وزیراعظم لمحہ بہ لمحہ کی صورتحال پر اپنے معاونین ، پارٹی ترجمانوں اور وزرا سے رابطے میں ہیں ۔