کیامولانابطوراپوزیشن کپتان کامیاب ہونگے؟

ندیم چشتی ، دی سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی صدارت مولانا کو دلوانے کے لئے نوازشریف نے واضح کردار ادا کیا۔لیکن سوال یہ پید اہوتا ہے کہ کیامولانابطوراپوزیشن کپتان کامیاب ہونگے؟

سپر لیڈ نیوز کے مطابق اپوزیشن کے اہم اجلاس میں نوازشریف، آصف زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے ۔ نوازشریف نے تحریک کی قیادت مولانا فضل الرحمان کو سونپنے کی تجویز دی جس پر پیپلز پارٹی نے ویٹو کرنے کا اشارہ دیا۔ اجلاس میں بلاول بھٹو نے تجویز دی کہ صدارت ہر پارٹی کو مرحلہ وار منتقل ہونی چاہیے ۔ تاہم انہوں نے کھل کر اس فیصلے کی مخالفت نہ کی ۔ ذرائع کےمطابق اجلاس میں اے این پی نے بلاول بھٹو کو تحریک کا کپتان بنانے کی تجویز دی ۔ لیکن حتمی فیصلہ نواز شریف کی تجویز پر عمل کی صورت میں سامنے آیا۔ اجلاس میں تمام ارکان اور پارٹیوں نے اپنی رائے سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیئے:برطانیہ کا نواز شریف کی حوالگی پر تعاون سے صاف انکار

اسلام  آباد میں اکرم درانی کی رہائش گاہ پرہونےو الے اجلاس میں تحریک کی صدارت اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ نوازشریف نے اپنی رائے دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کو بہترین چوائس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ناکام حکومت کو مزید مہلت نہیں دی جاسکتی ۔ اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان تحریک کی بہترین انداز میں قیادت کر سکتے ہیں ۔ کیونکہ مولانا سینئر سیاستدان ہیں۔ بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا کہ جو لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہےہیں جان لیں کہ ہم سب محب وطن ہیں ۔

بلاول نے تحریک کی صدارت مرحلہ وار ہر جماعت کو منتقل کرنے کی تجویز دی

ذرائع کے مطابق اس مرتبہ بھی اپوزیشن متحد نظر آئی تاہم بلاول بھٹو نے ہلکے پھلکے انداز میں جب صدارت تمام پارٹیوں کو باری باری منتقل کرنے کی بات کی تو ن لیگ نے ان کی تجویز سے اتفاق کیا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مولانا بطور اپوزیشن کپتان کامیاب ہونگے ؟

اس سلسلے میں سپر لیڈ نیوز نے تجزیہ کار مظہر عباس سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا تجربہ کار سیاستدان ہیں ۔ اور سٹریٹ پاور رکھتے ہیں ۔ لیکن نوازشریف اور پیپلز پارٹی درحقیقت کسی ایسے ہی لیڈر کی تلاش میں تھیں جو جذباتی انداز میں جارحانہ موڈ دکھاتے ہوئے تحریک کی کمان سنبھالے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک کو لیڈ کرنا آسان کام نہیں ۔ نوازشریف کی جماعت اور پیپلز پارٹی دونوں ہی ناکامی کے خوف سے دوچار ہیں ۔ ایسے میں نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک کی قیادت سونپ کر کمال حکمت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ایسے میں یہ بھی تاثر مل رہا ہے کہ مولانا کی سیاسی طاقت کا فائدہ اٹھانے کے لئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے بڑی مہارت سے ان کو کپتانی سونپی ہے ۔