دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ کرکٹ میں مفکروں اورادیبوں کی کوئی جگہ نہیں ۔ ایسے بیانات دیئے جارہے ہیں سرفراز احمد کے لئے ۔۔ جن پر تنقید کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ۔
سابق کپتان انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی ٹوینٹی میچ میں بدترین کھیل پیش کر گئے ۔ ایک یقینی سٹمپ چانس ہاتھ سے گنوانے کے بعد ان پر مسلسل تنقید ہوئی ۔ میدان میں کارکردگی دکھا کر چیلنج پوراکرنے کے بجائے سرفراز کسی اور ڈگر پر ہی چل نکلے ۔ جی ہاں ۔ ۔ سرفراز احمد شاعر بنتے معلوم ہورہے ہیں ۔ اس وقت ٹویٹر پر محاذ سنبھال چکےہیں ۔
سرفراز ناقدین کی باتوں کو شعروں کی صورت میں دل پر لے رہے ہیں ۔اور اس کا اظہار وہ آسان اردو اور دکھی شاعری میں کر رہے ہیں ۔ شائقین کرکٹ کے غضب کا نشانہ بنتےہوئے سرفراز نے سب سے پہلے ایک شعر داغا۔ انہوں نے لکھا کہ اتنا چھبنے لگا ہوں سب کو چھرا تو نہیں جانی ۔۔ جتنا بتاتے وہ میرے بارے میں اتنا برا بھی نہیں ہوں۔
ناقدین نے اس شعر پر خوب دل کی بھڑاس نکالی۔ کسی نے مزید مذاق اڑایا تو کسی نے بسوں کے پیچھے لکھی جانے والی سستی شاعری کا طعنہ دیا۔ ایک صارف نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ بھائی میاں ۔۔ کرکٹ میں مفکروں اورادیبوں کی کوئی جگہ نہیں ۔۔اسی طرح ایک اور صارف نے جواب میں لکھا کہ سرفراز بھائی دل پہ مت لیں۔ رضوان آپ سے اچھا کھلاڑی نہیں ہے نا بیٹنگ میں نا وکٹ کیپری میں ۔ بس آپ اپنے آپ کو چُست رکھا کریں ۔
یہ بھی پڑھیئے : پی ایس ایل کی سیٹی پھر بج گئی
سرفراز احمد نے اس تنقید کا جواب کچھ دنوں بعد پھر دینے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کئی صارفین کی ٹویٹس ری ٹویٹس کیں اور بعض کو پن کیا۔ یعنی اس سے یہ ثابت ہوا کہ سرفراز اپنے ناقدین کی ہر ٹویٹ کا بغور معائنہ کر رہےہیں۔
سرفراز احمد کا پھر شعر لکھ کر مخالفین کو جواب
ایک روز قبل انہوں نے پھر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا اور ایک اور شعر کہا ۔۔ لکھا ۔۔ نہ میں گرا نہ میری امیدوں کے مینار گرے ۔۔ پر کچھ لوگ مجھے گرانے میں کئی بار گرے۔
سرفراز احمد کی مسلسل شاعری اور ان کی میدان میں پرفارمنس پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے ۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق سرفراز کی ٹیم میں واپسی تو مشکل ہے ۔ اگر جگہ بن بھی گئی تو ان کو غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگی جو کہ بظاہر ممکن نہیں لگ رہی ۔ بعض ماہرین نے سرفراز کےانٹرنیشنل کیرئیر کواختتام پذیر قرار دیا ہے ۔