جنوبی ایشیا میں حالیہ سیاسی اور سفارتی تبدیلیوں نے خطے کی جغرافیائی صورت حال کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا ہے۔ مودی سرکار کی علاقائی اجارہ داری قائم کرنے کی کوششیں اب دم توڑتی نظر آ رہی ہیں۔ امریکہ کے معروف تھنک ٹینک "کونسل آن فارن ریلیشنز” (CFR) کی تازہ رپورٹ نے بھارتی سفارت کاری اور ساکھ کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہوئے جنوبی ایشیا میں چین اور پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو اجاگر کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک بار پھر خطے کو جنگ کے دہانے پر لے آئی تھی۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا، جس کا پاکستان نے نہایت مؤثر اور جارحانہ جواب دیا۔ پاک فضائیہ کی بھرپور جوابی کارروائی میں بھارتی جنگی طیارے مار گرائے گئے، مودی سرکار کے جارحانہ عزائم کو خاک میں ملادیا گیا۔ اس عسکری شکست نے مودی حکومت کو اندرونِ ملک شدید سیاسی دباؤ میں مبتلا کر دیا۔ نہ صرف عوامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی میڈیا اور تھنک ٹینکس نے بھی بھارت کی عسکری پالیسیوں پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے۔ رپورٹ کے مطابق مودی حکومت عسکری محاذ کے بعد سفارتی میدان میں بھی شکست کھا چکی ہے۔ خطے کے کئی ممالک جنہیں بھارت اپنا قدرتی اتحادی سمجھتا تھا، اب چین اور پاکستان کی طرف جھکاؤ دکھا رہے ہیں۔ بنگلادیش، نیپال، سری لنکا، اور مالدیپ جیسے ممالک بھارت کی روایتی بالادستی کو چیلنج کر رہے ہیں۔ بنگلادیش میں شیخ حسینہ کو بھارت کی پناہ دیے جانے کے بعد عوام میں شدید بھارت مخالف جذبات جنم لے چکے ہیں۔ عوامی مظاہروں اور سیاسی حلقوں میں بھارت کی مداخلت کے خلاف شدید ردعمل دیکھا گیا ہے۔
مالدیپ میں "انڈیا آؤٹ” تحریک نے بھارت کے لیے ایک اور دھچکا ثابت کیا۔ عوامی دباؤ اور سیاسی قیادت کی حکمت عملی کے نتیجے میں نئی حکومت نے بھارت کے بجائے چین کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا۔ چین کی سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبے مالدیپ کے عوام کے لیے زیادہ مؤثر اور فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں، جس سے بھارت کی سفارتی پوزیشن مزید کمزور ہوئی ہے۔
نیپال میں کمیونسٹ حکومت واضح طور پر چین کی طرف جھکاؤ رکھتی ہے۔ حالیہ برسوں میں نیپال نے بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات اور پانی کی تقسیم جیسے مسائل پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے، اور اب وہ چین کے ساتھ اقتصادی، عسکری اور سفارتی تعاون کو وسعت دے رہا ہے۔ سری لنکا کے نئے صدر نے چین کی معاشی پالیسیوں کو ماڈل قرار دیتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی میں بنیادی تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے، جو بھارت کے لیے ایک اور سفارتی ناکامی ہے۔
چین کی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اور تجارتی روابط کو فروغ دینے کی حکمت عملی نے بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔ چین نے نہ صرف معاشی سطح پر بلکہ سفارتی انداز میں بھی شائستگی اور شراکت داری کے اصولوں پر مبنی حکمت عملی اپنائی، جو خطے کے چھوٹے ممالک کے لیے زیادہ قابلِ قبول ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین کی اسمارٹ ڈپلومیسی بھارت کی جارحانہ اور بالا دستی پر مبنی خارجہ پالیسی کے برعکس زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے خطے میں اپنی سفارتی موجودگی کو مزید مستحکم کیا ہے۔ پاکستان کی قیادت نے نہایت سمجھداری سے عالمی پلیٹ فارمز پر اپنے مؤقف کو اجاگر کیا ہے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے بین الاقوامی فورمز پر پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے اقدامات کو بے نقاب کیا ہے۔ اس کے علاوہ، چین کے ساتھ سی پیک منصوبے کی کامیاب پیش رفت نے پاکستان کو خطے میں اقتصادی مرکز بنانے کی راہ ہموار کی ہے۔
حالیہ عرصے میں پاکستان نے ترکیہ، سعودی عرب، ایران، اور روس کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات کو وسعت دی ہے، جس سے اس کی عالمی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر بھی مصالحت کار کا کردار ادا کر کے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو ممکن بنایا، جو ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی۔
مودی سرکار کی ہندو قوم پرستانہ پالیسیاں، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک، اور پڑوسی ممالک کے خلاف جارحانہ مؤقف نے بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار بنا دیا ہے۔ نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ مغربی دنیا میں بھی بھارت کی پالیسیوں پر تنقید کی جا رہی ہے۔ یورپی یونین، اقوام متحدہ، اور امریکی سینیٹرز نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی اور آزادی اظہارِ رائے پر پابندیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
خطے میں طاقت کا توازن واضح طور پر بدل رہا ہے۔ سی ایف آر کی رپورٹ اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ جنوبی ایشیا بھارت کے زیرِ اثر رہنے کے بجائے ایک نئی سفارتی حقیقت کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں چین اور پاکستان بطور مشترکہ قوت ابھر رہے ہیں۔ بھارت کو اب چاہیے کہ وہ جارحانہ سفارت کاری اور بالادستی کے خواب سے نکل کر علاقائی تعاون، ہم آہنگی، اور برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرے۔
جنوبی ایشیا میں بدلتی ہوئی سفارتی فضا بھارت کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ چین کی مستحکم سفارت کاری اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قبولیت نے خطے میں ایک نئی حقیقت کو جنم دیا ہے۔ مودی حکومت کی جنگی و سفارتی پالیسیوں کی ناکامی، اور پاکستان و چین کی باہمی تعاون پر مبنی حکمت عملی، جنوبی ایشیا میں ایک نئی طاقت کا ظہور ہے جو آنے والے وقت میں عالمی سیاست پر بھی اثر انداز ہو گی۔