SUPER BLOG

غیرت صرف یہ نہیں ۔۔

میں شاید ایف ایس سی میں تھی یہ وہ دن ہوا کرتے تھے جب امتحانات میں خبرنامہ بھی اچھا لگتا تھا۔ ایک دن میں خبرنامہ دیکھ رہی تھی کہ مقبوضہ کشمیر کی ایک خبر تھی اور فوٹیج میں دکھایا جا رہا تھا کہ ایک معصوم سے کشمیری بچے کو بھارتی پولیس کے ایک جوان نے دھکہ مارا ۔

روبینہ فیصل کینیڈا سے تعلق رکھتی ہیں۔ مصنفہ ، پروڈیوسر اور شاعرہ بھی ہیں ۔ سماجی اور سیاسی ایشوز پر لکھتی ہیں ۔

دھکے کے بعد اس بچے کے فیس کو سکرین پر کچھ دیر دکھایا گیا ۔یقین جانیے  اس بچے کے چہرے پر جو بے بسی اور احساس ذلت کے ایکسپریشن تھے میں آج دن تک نہیں بھول سکی ۔ اس کے بعد توکئی راتوں تک ٹھیک سے سو نہیں سکی تھی اور یہی سوچتی رہی تھی کہ اتنی تکلیف تو مجھے اس وقت نہ ہوتی اگر اس بچے کو گولی مار دیتے جتنی مجھے اس کی بے بسی اور تذلیل دیکھ کر ہو رہی ہے ۔

اس کے بعد بہت دفعہ ایسے واقعات دیکھے ۔ یوٹیوب کلچر ڈویلوپ ہوا تو ہر طرف ایسی ہی بھرمار نظر آنے لگی ۔۔ کبھی کشمیر میں کبھی فلسطین میں قابض فوجیں مظلوم اور بہتے لوگوں کی تذلیل کر رہے ہوتے اور کبھی انڈیا اور پاکستان کے اندر ایک ہجوم ہے جو کسی بھی انسان کی ذلت کا تماشا آرام سے کھڑے دیکھ ہو رہا ہوتا ۔حساسیت آہستہ آہستہ immune ہونے لگی یا مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اب کسی انسان کی ذلت ہوتے دیکھ کر میں اس طرح نہیں تڑپتی مگر کل وہ مردود جو پکڑا گیا ہے جس کا نام جو بھی ہے میں لینا ہی نہیں چاہتی سوائے اس کو مردود کہنے کے ۔۔وہ اب پولیس کسٹڈی میں ہے اور اس سے پہلے وہ نوجوان بچے بچیوں کو کس طرح بلیک میل کرتا رہا تھا مگر جو ویڈیو کا کچھ سیکنڈ کا کلپ میں نےدیکھا میں انسانیت کی اس گراوٹ کو تسلیم ہی نہیں کر سکتی ۔ میں سوچتی تھی کہ اب ہم نے اتنا کچھ دیکھ لیا ہے کہ وہ ایف ایس ای والے حساس جذبات مر چکے ہوں گے مگر کل پوری رات بالکل وہی  فیلنگ آکر ٹھہر گئی اور آنکھیں بند کر نے پر بھی وہ منظر نظروں سے نہیں جا رہا تھا ۔جس میں اس لڑکی کے منہ پر یہ درندے تھپڑ مار رہے تھے اور ا سکو قمیض اتارنے کا کہہ رہے تھے اور اس کے ساتھ لڑکے کو بھی دھکے مار رہے تھے ۔۔۔اور گالیوں اور مکوں سے نواز رہے تھے ۔

نہ یہ مقبوضہ کشمیر ہے اور نہ فلسطین ہے اور نہ ہی افغانستان ہے یہ سب ایک لڑکی اور لڑکے کے ساتھ پاکستان میں ہوا ۔اس سے پہلے بھی نہ جانے کتنے نوجوان بچوں کے ساتھ یہ شیطان یہ سب کر رہا تھا مگر یہ کلپ منظر عام پر آگیا ہے ۔ اس لڑکی اور لڑکے کے چہروں پر نظر آنے والی بے بسی مجھے یہ کہنے پر مجبور کر رہی ہے کہ اس مردود اور اس کے ساتھیوں کو بھرے مجمعے میں یونہی کھڑا کر کے ان کو ننگا کیا جائے اور ان کے منہ پر ایسے ہی تھپڑ ماریں جائیں اور یہی لڑکیاں اور لڑکے ان کو ماریں جن کو بے بس کر کے بلیک میل کیا جاتا تھا ۔اگر اس حرام خور کو پھانسی کی سزا بھی ہوگئی تو اس ذلت کا بدلہ کیسے ممکن ہو گا ؟ وہ بچے ایک آزاد ملک میں رہتے تھے ۔۔۔۔

مجھے یاد ہے جب ہم کینیڈا آرہے تھے تو میری بیٹی کچھ ماہ کی تھی ۔۔ لوگوں نے کہا بیٹی کو لے کر ایسے ملک جا رہے ہو جہاں اتنی بے حیائی ہے ۔۔ اچھا جب وہ بڑی ہو تو واپس آجانا ۔۔۔اور میں نے اس وقت بھی یہی جواب دیا تھا کہ وہاں وہ جو کرے گی اس میں ہماری تربیت اور اس کی بنا پر اس کی جو مرضی ہوگی اور اس کا جو اپنی ذات پر حق ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے کرے گی لیکن یہاں تو۔۔۔۔۔ خدا رحم کرے کل اس لڑکی کی وڈیو نے میرے جیسی ساری ماؤں کی جو کرب دیا ہے اس کا مداوا صرف انصاف سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔

میں وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کرتی ہوں کہ   آج وہ بچے جو بلیک میل ہو تے رہے تھے یا ہم جیسے جنہوں نے وہ کچھ سیکنڈ کا کلپ دیکھا اور بے بسی محسوس کی کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے مگر آپ کا یہ ملک ہے اس کے آپ سربراہ ہیں اس شخص کا فوری فیصلہ کرنا آپ کے اختیار میں ہے ۔۔ ایسوں پر تو مقدمے بھی نہیں چلانے چاہئیں ۔۔ اس کو بھرے مجمعے میں لائیے اور اس کی فرعونیت کو اس کے منہ کے ساتھ ساتھ توڑ دیں ۔۔۔ یہ کوئی جذباتی مطالبہ نہیں ہے یہی انصاف کا تقاضا ہے ۔

ملک سے محبت کا ثبوت یہی نہیں ہوتا کہ ہم ملک دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیں ملک سے محبت کا اس سے بھی بڑا ثبوت یہ ہو تا ہے کہ ملک میں رہنے والوں کو فوری انصاف دیں اور ان کی داد رسی ہو ۔۔

روٹی کپڑا اور مکان اور مہنگائی کی بھی میں بات نہیں کر رہی میں صرف انسان کی اپنے ہی ملک میں ہو نے والی تذلیل جو کہ منظر عام پر بھی آچکی ہے صرف اس کی بات کر رہی ہوں ۔ اب کس بات کا انتظار ہے ۔۔ ؟؟مظلوم اور ثبوت دونوں آپ کے سامنے ہیں ۔۔

اس معاملے پر میں اینکر عمران خان کو سن رہی تھی جو میری ہی طرح انتہائی کرب میں مبتلا نظر آ رہے تھے مگر وہ ساتھ میں یہ بھی کہہ رہے تھے کہ لڑکیوں لڑکوں کو ایسے حرام کام نہیں کرنا چاہئیں اور فورا شادیاں کر لینی چاہئیے ۔۔ تاکہ وہ ایسے کسی بلیک میلر کو موقع ہی نہ دیں ۔ بالکل ٹھیک لیکن یہ آئیڈیل صورتحال ہے ۔ حقیت اس کے برعکس ہے اور گراونڈ ریلیٹز کو فیس کریں جہاں آپ کے ہاتھ میں سمارٹ فون کے ذریعے پوری دنیا آگئی ہے جہاں بچوں کے سکول کی اساینٹمنٹ تک لیپ ٹاپ پر ہوتی ہیں وہاں آپ کیسے ایکسپوژر کو روک سکتے ہیں  ۔۔ دنیا کو چھوڑئیے آپ کے اپنے ملک میں ٹی وی ڈراموں کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے بچوں کی کیا تربیت ہو رہی ہے ؟ سوائے جنون عشق محبت کے کیا دکھا یا جا رہا ہے ۔۔ ؟

آپ کے بڑے کیا کرتے پھرتے ہیں ؟ ان کے پاس دولت اور طاقت ہے تو ان کا منہ پر شرافت کا نقاب چڑھا لینے سے حقیقت بدل جائے گی ؟ صحافی ،سیاست دان ،بیورکریٹ ، اداکار اور باقی شعبوں کے طاقتور لوگ سب شادیوں کے باوجود کیا کیا نہیں کرتے پھر رہے ان کی پکڑ ہو تی ہے ؟ آپ کے بچے یہ سب دیکھ رہے ہیں وہ روز ایک نیا سیکنڈل اپنے بزرگوں کا ہی پڑھتے اور دیکھتے سنتے ہیں ۔

اینکر عمران خان نے کہا اسلام میں اس کا حکم نہیں  ہے۔۔ بالکل ٹھیک کہا لیکن کیا اسلام میں زنا کی اجازت ہے ؟ نہیں ہے تو پھر سب بڑوں کو اب تک سنگسار کیوں نہیں کیا گیا اور اگر نہیں کیا گیا تو آپ نوجوان بچوں کی تربیت کے لئے کس طرف دیکھیں گے ؟

آپ مصطفی کھر کو تو انتہائی تکریم سے سٹیج پر آج دن تک بٹھاتے ہیں جنہوں نے اپنے وقتوں میں کالجز سے لڑکیاں اٹھوائی  ہوئی ہیں۔۔ عامر لیاقت جیسے مسخرے ٹی وی پر بیٹھ کر سر پر مذہب کی ٹوپی رکھے لڑکیوں کے ساتھ ولگر مذاق کر رہے ہوتے ہیں کون روکتا ہے انہیں ؟ اسلام ان بے بس بچوں پر ہی کیوں لاگو ہوتا ہے ؟ نہیں ہوسکتا اسلام کیا آپ نئی نسل پر کوئی اخلاقیات بھی نہیں لاگو کرسکتے جب تک بڑے خود اس گند سے نہیں نکل آتے ۔۔۔ جب تک منافقت کی پٹی ہٹا کر وہ یہ تسلیم نہیں کر لیتے کہ ہا ں ہم یہ نہیں کریں گے کہ اسلام میں یہ منع ہے ۔ بازار حسن سے پارلیمنٹ تک کی کتاب میں کیا کیا کچھ نہیں ہے ؟ جب وہ سب آپ کے سروں پر سوار ہیں بغیر توبہ کئے بغیر تسلیم کیے کہ ہم جوانی میں ضرور بھٹکے ہوئے تھے مگر اب توبہ کر چکے ہیں۔ یہ سب آپ کے لیڈرز ہیں ۔۔ یہ سب آپ کے مذہبی رہنما ہیں اور یہ سب آپ کے ملک کو چلانے والے ہیں ۔۔۔

اور جہاں تک ماؤں کی تربیت کا سوال ہے تو کون ماں اپنی بیٹی کو ایسی تربیت دینا چاہے گی ؟ مگر میں اس ماں پر ضرور حیران ہوں جس نے اس مردود اور اس کے ساتھ کھڑے باقی حیوانوں کو پیدا کیا اور ان کی تربیت کی ۔۔ کس باپ کا خون ہو تے ہیں ؟ کس ماں نے ایسے جانور تیار کئے ہو تے ہیں جو انسانوں کو اتنا دکھ دے سکتے ہیں ۔۔ انسانیت کی ایسے تذلیل کر سکتے ہیں ۔۔ ایسے جانوروں کے ماں باپ کے ڈی این ٹسٹ بھی کروانے چاہئیں کہ کون سا گندا خون ان میں شامل ہے اور ایسوں کی تو نسل کشی کر دینی چاہیے ۔۔۔ تاکہ معاشرہ ایسے گدھوں اور حرام خوروں سے پاک ہو جائے ۔

اس مردود گدھ کی ماں کو اور اس کے باپ سے انٹرویو ضرور کرنا چاہئے کہ ایسے ناسور کس لیباریٹری میں بنائے گئے ہیں ۔

کوئی اگلی پچھلی بات کیے بغیر میرا بہت فوکسڈ مطالبہ ہے کہ اس مردود کو جلد سے جلد سزا دی جائے ۔۔۔۔۔ یہ بھی قومی غیرت کا تقاضا ہے اور اگر اس معاملے میں بھی عمران خان بے بس اور بے اختیار ہیں تو پھر ان کو ملک انہی لوگوں کے حوالے کر دینا چاہیےجو اس کو نا انصافی سے چلا رہے تھے

Related Articles

Back to top button