ظاہر جعفر کو سزا سے بچنے کے لیے تین فائدے حاصل ہیں۔
1- امریکی شہری
2- ذہنی مریض
3- دولت
یہ تینوں فائدے ملکر ایک اور ” ریمنڈ ڈیوس ” تخلیق کر سکتے ہیں جس پہ میرا یا آپ کا کوئی اختیار نہیں ہے !
جس چیر پہ میرا اور آپ کا اختیار ہے وہ یہ ہے کہ ” اپنی بیٹیوں کو ان ذہنی مریضوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچائیں!”
سب سے اہم بات یہ ہے کہ بجائے اس کیس کو چھپانے اور آئیں بائیں شائیں کرنے کے اپنے بچوں اور خاص طور پہ بیٹیوں کے ساتھ اس کو ڈسکس کریں۔ انہیں یہ حقائق زور دے کر سمجھائیں۔
1- انہیں سمجھائیں کہ اپنی جان کی حفاظت انہیں خود کرنی ہے۔
2- چاہے کوئی لڑکا یا شوہر انہیں کتنا ہی پسند کیوں نہ ہو انہیں اس کی پہلی گالی، پہلی چیخ وپکار اور پہلے تھپڑ پہ ہی شدید احتجاج کر کے اسے روکنا ہوگا۔ اس فینٹسی کا شکار مت ہوں کہ ” کیا ہوا مارتا یا گالیاں دیتا ہے۔ شاپنگ بھی تو کراتا ہے "
یہ ایک ذہنی مریض کا حوصلہ بڑھانے والی سوچ ہے۔
3- تھرڈ کلاس ڈرامے دیکھ دیکھ کر اپنے آپ کو ضائع مت کریں۔
4- چھوٹے چھوٹے تحفے پانے کے لئے خود کو اتنا مت گرائیں کہ ایک دن آپ کا سر دھڑ سے جدا کر دیا جائے۔
5- ہمیشہ یاد رکھیں کہ جو لڑکا آپ کو شادی سے پہلے بستر میں لے جائے گا وہ کبھی آپ سے شادی نہیں کرے گا۔ بلکہ آپ کی وڈیوز بنا کر دوستوں کے ساتھ انجوائے کرتا رہے گا۔
6- اگر آپ کی بیٹی یا بیٹا شادی کی عمر کو پہنچ گیا ہے تو بلاوجہ شادی میں دیر مت کریں۔ جلد از جلد ان کی شادیاں کر دیں۔ تاکہ وہ کسی قسم کی فضولیات میں نہ پڑیں۔ پڑھائی وغیرہ بعد میں بھی مکمل کی جاسکتی ہے۔
7- بچوں کے کمروں اور الماریوں پہ نظر رکھیں۔ جو چیزیں آپ نے انہیں خرید کر نہیں دیں لیکن وہ چیزیں ان کے پاس موجود ہیں تو ان کی موجودگی پہ خوش ہونے کی بجائے سختی سے سوال کریں۔
8- بغیر اجازت بچوں کو کسی کے گھر جانے پہ منع کریں۔ جن بچوں سے وہ ملتے ہیں ان کے والدین سے خود بات کرتے رہیں۔
9- کبھی بچوں کے چہرے یا جسم پہ کوئی چوٹ کا نشان نظر آئے تو اسے نظر انداز کرنے کی بجائے اس کی تفتیش کریں۔
10- بیٹیوں کو خاص طور پر سمجھائیں کہ اب ” بہشتی زیور کے مجازی خدا ” کا زمانہ گزر چکا ہے۔ اگر اسے اپنے شوہر سے شکایت ہے کہ وہ ذہنی یا جسمانی تششدد کرتا ہے تو اس کی ” عزت ” رکھنے کی بجائے اپنے ماں باپ سے اس کا ذکر کرے۔ آپ والدین بھی ” زمانہ کیا کہے گا ” کا پہاڑا پڑھنے کی بجائے اپنی بیٹیوں کو ان خر دماغ شوہروں سے بچائیں۔
یاد رکھیں کہ اپنے بچوں کی صحت و سلامتی سے کچھ بھی اہم نہیں ہے !
یہی اللہ اور رسول کا حکم ہے۔
یہی اخلاقیات کا تقاضا ہے۔
اور یہی انسانیت پہ اعتبار قائم رکھنے کا واحد راستہ ہے !