امریکی نژاد خاتون کاپاکستان میں قتل ،وزیر اعظم کاشکایتی پورٹل کام آیا نہ پولیس نے تعاون کیا، ملکی بدنامی کی ایک اور داستان

وقت اشاعت :23دسمبر2021۔۔
اپ ڈیٹ خبر :28دسمبر 2021

ندیم چشتی  ،بیوروچیف ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام، اسلام  آباد۔ امریکی نژاد خاتون کاپاکستان میں قتل ،وزیر اعظم کاشکایتی پورٹل کام آیا نہ پولیس نے تعاون کیا، ملکی بدنامی کی ایک اور داستان بہت سےسوالات چھوڑ گئی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق جائیداد کا تنازع حل کرنے پاکستان آئی امریکی نژاد پاکستانی خاتون کی لاش لکی مروت کے مضافاتی علاقے سے برآمد کر لی گئی ۔ ملزم نے سابق بیوی کے قتل کی لرزہ خیز واردات کا اعتراف کرلیا۔وجیہہ سواتی نامی خاتون امریکا سے اکتوبر کے مہینے میں پاکستان آئیں مگر سابق شوہر نے جائیداد اپنے نام لگوانے کی خاطر اسے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا اور لاش قالین میں لپیٹ کر لکی مروت کے مضافاتی علاقے میں ایک مکان کے اندر دبا دی ۔ ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لاش دفنانے کےبعد کمرے کے اوپر پکا فرش کر دیا تھا۔ اس کیس میں جہاں ملزم کی جائیداد کے لالچ میں سفاکیت ظاہر ہوئی وہیں پاکستانی قوانین میں سقم اور پولیس اور اداروں کی روایتی بے حسی نے بھی خوب بدنامی کرائی ۔

وجیہہ سواتی کے بیٹے نے اکتوبر میں ہی امریکا سے پاکستان رابطہ کیا اور پولیس کو درخواست دینے کی کوشش کی کہ ان کی والدہ پاکستان آئی ہیں جبکہ ان کی والدہ کے سابق شوہر نےا نہیں اغوا کرلیا ہے اور قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔ اس سنگین مسئلے کے باوجود پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا اور درخواست گزار کو کسی اور فورم سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔

مقدمے میں نامزد ملزم رضوان حبیب پولیس کی تحویل میں ۔ فوٹو کریڈٹ :نمائندہ دی سپر لیڈ ڈاٹ کام

وجیہہ سواتی کا کھوج لگانے خاتون وکیل دو ماہ تک مقدمہ درج کرانے کی کوشش کرتی رہیں

 وکیل شبنم اعوان  نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہیں وجیہہ سواتی کے اہل خانہ نے ہائر کیا اور درخواست کی کہ فوری مقدمہ درج کرائیں ۔ ایڈووکیٹ شبنم  اعوان کے مطابق  جب اہلِ خانہ نے ان سے رابطہ کیا تو اس سے پہلے 19  اکتوبر  کو وجیہہ کے بیٹے عبداللہ علی وزیراعظم کے پورٹل اور امریکی سفارتخانے اور سی پی او کے پورٹل پر اطلاع کر چکے تھےتاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ وزیراعظم پورٹل نے ایک ماہ بعد بھی کوئی نوٹس نہیں لیا تاہم اس دوران امریکی سفارتخانہ حرکت میں آگیا اور راولپنڈی پولیس سے رابطہ کر کے تفتیش کے آغاز کی درخواست کی ۔ شبنم اعوان کے مطابق 22  اکتوبر  سے انھوں نے خود ایف آئی آر درج کروانے کے لیے کوششیں شروع کیں تاہم پولیس نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

پہلے شوہر ڈاکٹر مہدی کی موت کے بعد وجیہہ سواتی نے پراپرٹی ڈیلر رضوان سے دوسری شادی کی تھی ۔ فوٹو کریڈٹ:بی بی سی

پولیس حدود کے تنازع پر معاملے کو التوا کا شکا رکرتی رہی

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کی پولیس نے  ٹال مٹول سے کام لیا اور کہا کہ ڈی ایچ اے کا وہ خاص گھر اسلام آباد کی حدود میں نہیں آتا اس لئے پنڈی پولیس سے رابطہ کریں ۔ تھانہ مورگاہ  بھی گئے تو انہوں نے بھی مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کردیا اورکہا کہ یہ تھانہ مورگاہ کی حدود نہیں ۔ اس دوران نیشنل کمیشن آف سٹیٹس آف وویمن کی نیلوفر بختیار کے پاس بھی گئے مگر معاملہ مسلسل التوا کا شکار رہا۔

اس دوران امریکی سفارتخانے کے نوٹس کے بعد راولپنڈی پولیس نے دو ماہ بعد ایکشن لیا اس دوران امریکی ایجنسی ایف بی آئی بھی حرکت میں آچکی تھی ۔ یوں دو ماہ بعد یعنی دسمبر کے آخر میں مقدمہ درج  ہوا اور پولیس نے دو روز بعد ملزم رضوان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے جسمانی ریمانڈ کے دوران  ملزم سے تفتیش کی جس نے سب سچ اگل دیا اور بتایا کہ اس نے پاکستان پہنچنے کے فوری بعد ہی وجیہہ سواتی کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا تھا اور لاش لکی مروت میں اپنے ایک ملازم کے گھر دبا دی تھی ۔