پنجاب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی لانگ مارچ میں عدم دلچسپی ، میانوالی ، سوات، صوابی کے عوام کا مناسب ردعمل ، لانگ مارچ کے شرکا کی مایوس کن تعداد پر تجزیہ کار بھی حیران

ندیم چشتی، بیوروچیف اسلام آباد، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ۔ پنجاب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی لانگ مارچ میں عدم دلچسپی ، میانوالی ، سوات، صوابی کے عوام کا مناسب ردعمل ، لانگ مارچ کے شرکا کی مایوس کن تعداد پر تجزیہ کار بھی حیران  رہ گئے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر سے پی ٹی آئی کے کارکنوں نے لانگ مارچ  کی کال پرمثبت ردعمل نہیں دیا۔ چند سو کارکن لاہور سے قافلے کی صورت میں نکلے تو پولیس نے راستہ روک کر شیلنگ کی۔  بیشتر گرفتار کرلئے گئے جس کے بعد زیادہ تر کارکن منتشر ہو گئے اور گھروں کی راہ لی ۔

لاہور، گوجرانوالہ، وزیرآباد، سیالکوٹ، فیصل آباد سے ایک بھی قافلہ روانہ نہ ہوا

گوجرانوالہ سے ایک بھی قافلہ روانہ نہ ہو سکا۔ وزیرآباد میں کنٹینر رکھنے اور پکڑ دھکڑ کی وجہ سے ایک مرکزی قافلہ نکلا جو کچھ دیر بعد ہی منتشر ہو گیا۔ اسی طرح ساہیوال ، گجرات،گوجرہ  اور سیالکوٹ سے بھی کوئی قافلہ اسلام آباد کے لئے نہیں نکل سکا تاہم فیصل آباد سے ایک چھوٹا قافلہ نکلا تو پولیس نے راستہ روک لیا۔ الائیڈ چوک میدان جنگ بنا رہا جس کے بعد درجنوں کارکن گرفتار کر لئے گئے ۔

دوسری جانب فواد چودھری کے حلقے جہلم سے ایک قافلہ نکلا جس کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب رہی جبکہ فواد چودھری چند روز پہلے  جہلم سے ہی ایک لاکھ افراد کا قافلہ لے جانے کا دعویٰ کر چکے تھے۔ اسی طرح فیاض الحسن چوہان موٹر سائیکل پر ایک کارکن کے ساتھ جی ٹی روڈ تک آئے جس کے بعد چند گاڑیوں کے ساتھ اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔ دوسری جانب پشاور سے مرکزی قافلے کی تعداد بھی خلاف توقع مایوس کن رہی ۔ زیادہ ترکارکن وعدے کے باوجود قافلے کا حصہ نہ بنے ۔

اسلام آباد کے مقامی رہنما کارکنوں کو گھروں سے نکالنے میں ناکام

جاوید آفریدی نے چند گاڑیاں مہیا کیں ۔ یہ قافلہ میانوالی انٹرچینج پہنچا تو ایک قافلہ پہلے سے ہی یہاں موجود تھا جس کے بعد کارکنوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ اسی طرح ضلع سوات اور بونیر سے کارکن  بڑی تعداد میں آئے ۔

اسلام آباد کے مقامی رہنما کارکنوں کو گھروں سے نکالنے میں ناکام رہے ۔ اسد عمر کے حلقے سے بھی لوگ گھروں سے باہر نہ نکلے تاہم پشاور سے آئے نوجوانوں کے قافلے نے خوب رنگ جمایا اور ڈی چوک میں جانے کے لئے  پولیس کو ٹف ٹائم دیا۔

تجزیہ کار بھی کم تعداد پر حیران

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو میں سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا کہ لانگ مارچ کی مایوس کن تعداد کو کنٹینر سے جوڑنا غلط ہے ۔ کارکنوں نے گرمی  اور  مہنگے پٹرول  ، ڈیزل سے بچنے کے لئے گھروں میں ہی رہنا پسند کیا ہے ۔ لانگ مارچ کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہیں ہے اس لئے عوامی پاور شو عمران خان کے لئے چیلنج بنا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جلسے اور لانگ مارچ الگ الگ چیزیں ہیں۔ دونوں کا فارمیٹ ہی الگ ہے ۔

 تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کم کارکن پارٹی قیادت کے لئے بھی سرپرائز ہیں ۔ عمران خان پنجاب سے عوا م کے جم غفیر کی توقع کر رہے تھے مگر لاہور سے بھی کارکن نہ آئے ۔ یہاں تک کے لبرٹی چوک پر جو احتجاج کی کال دی گئی وہاں بھی چند سو کارکن ہی پہنچے جنہیں پولیس نے شیلنگ کر کے منتشر ہونے پر مجبور کر دیا۔انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کو روکنے کے لئے حکومت نے بھاری نفری تعینات کر رکھی تھی مگر ہزاروں اہلکاروں اور درجنوں کنٹینروں  کے آگے پی ٹی آئی کے کارکن بہت کم تعداد میں سامنے آئے ۔یہ مایوس کن تعداد عمران خان کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہو سکتی ہے ۔