قاسم یوسفزئی ، پشاور۔ خواتین کےحقوق کےمخالف گلبدین کس مشن پرپاکستان آئے؟ یہ اہم سوال مختلف حلقوں میں گردش کر رہا ہے ۔ گلبدین تنگ نظری کے لئے بھی مشہور ہیں ۔
اسلام آباد کے تین روز ہ دورے پر آئے حزب اسلامی افغانستان کےسربراہ گلبدین حکمت یار نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے معزز مہمان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
گلبدین حکمت یاراوروزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان ملاقات میں پاک افغان دوطرفہ تعلقات اوربین الافغان مذاکرات سمیت باہمی دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نےکہا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغان مسئلے کے دیرپا حل کاواحد راستہ سیاسی مذاکرات کو قرار دیا ہے ۔
پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے کاوشیں جاری رکھے گا۔گلبدین حکمت یار نے کہا کہ وہ پاکستان کواپنادوسرا گھر سمجھتے ہیں۔گلبدین حکمت یار نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے بھی ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔ چیئرمین سینیٹ نے ان کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔ گلبدین حکمت یار 19 سے21اکتوبرتک پاکستان میں قیام کریں گے۔
گلبدین حکمت یار کئی دھماکوں میں امریکا کو مطلوب رہے
گلبدین حکمت یار افغانستان کی سیاسی جماعت حزب اسلامی کے بانی اور فعال رہنما ہیں ۔ ان کی وجہ شہرت افغانستان کی روس کے خلاف لڑائی کی کمان سنبھالنا ہے جسے افغان جہاد بھی کہا جا تا ہے ۔ نائن الیون کے بعد امریکی فورسز افغانستان اتریں تو ان پر حملہ کرنےوالوں میں گلبدین کا خصوصی دستہ بھی شامل تھا ۔
گلبدین نے خود بھی مختلف پیغامات میں امریکا کے خلاف اعلان جنگ کیا اور حکومت کا حصہ بننے سے گریز کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے گلبدین کو دہشت گرد قرار دیا ۔ ان کی جماعت کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ۔ تاہم انیس سو نوے کے دہائی میں وہ دو مرتبہ افغانستان کے وزیراعظم بننے کے دوران اپنے سخت گیر قوانین کا پرچار کرتے رہے ۔
گلبدین نے فٹ بال سٹیڈیم میں خاتون کے قتل کی مخالفت نہیں کی
گلبدین حکمت یار کی جانب سے خواتین کو سخت سزائیں دینے کی کئی مواقع پر حمایت کی گئی ۔ کابل سٹیڈیم میں ایک عورت کو سرعام گولی مارنے کا واقعہ ان کی حکومت کے بعد طالبان کے دور حکومت میں پیش آیا ۔۔تاہم انہوں نے دو بچوں کی ماں زرمینہ کے قتل کی کبھی مذمت نہیں کی ۔
کابل کی زرمینہ نامی خاتون نے اپنے شوہر کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا تاہم اس کے دو چھوٹے جڑواں بچوں کی وجہ سے اس کی سزا پر عملدرآمد رکا رہا۔ تاہم چند روز بعد اسے فٹ بال سٹیڈیم میں بھرے مجمے میں گولی مار دی گئی ۔
زرمینہ کا موقف تھا کہ اس کا شوہر ظلم کرتا تھا اس نے اپنے دفاع میں اسے مارا۔ زرمینہ کا یہ بھی خیال تھاکہ وہ چھوٹے بچوں کی کفالت کی وجہ سے بچ جائے گی۔۔ تاہم طالبان نے چھوٹے بچوں کی موجودگی میں اسے گولی مار دی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکمت یار بھی اپنے دور حکومت میں خواتین کو ایسی بہت سے سزائیں دلوا چکے تھے ۔ اسی طرح نیٹو اور اتحادی افواج پر درجنوں حملوں کے بھی ماسٹر مائنڈ رہے ۔
یہ بھی پڑھیئے:
واضح رہے کہ گلبدین روس کے خلاف جنگ میں سی آئی اے کے پے رول پر بھی رہے ۔ گلبدین القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اور ملا عمر سے بھی ملاقات کر چکے ہیں ۔ بعض تجزیہ کار مانتے ہیں کہ گلبدین القاعدہ سے فنڈنگ کے بعد متعدد دھماکوں میں ملوث رہے۔۔ تاہم امن مذاکرات کی بات چھیڑنے پر وہ طالبان کے پسندیدہ نہیں رہے ۔ دوسری جانب گلبدین کی پاکستان نوازی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ اپنی عمر کا بڑا حصہ وہ پاکستان میں گزار چکے ہیں ۔
گلبدین کیا تشدد کا راستہ چھوڑ چکے ؟
گلبدین کے بارے میں تجزیہ کاروں کا یہ خیال ہے۔۔ کہ اب وہ تشدد کا راستہ کسی حد تک چھوڑ کر حکومت کی تشکیل سازی میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ افغان سیٹ اپ میں ان کا بڑا اثر رسوخ اور اہم مقام ہے ۔ مستقبل میں بھی گلبدین سیاسی منظر نامے پر اپنی جماعت کو اوپر دیکھنا چاہتے ہیں ۔
سپر لیڈ نیوزنے اس حوالے سے افغان امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر نجیب اللہ اورکزئی سے ٹیلی فونک گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ گلبدین کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ امریکی فورسز کے مکمل انخلا کے بعد افغانستان میں سیاسی جماعتیں مضبوط ہونگی ۔
ایسے میں پاکستان یقینی طور پر اپنے دیرینہ دوست کو اہم سیاسی سیٹ پر دیکھنا چاہے گاتاکہ مستقبل میں حالات کنٹرول میں رہیں۔ بصورت دیگر بھارت کا بڑھتا اثر رسوخ کام خراب کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلبدین دہشت گرد رہے ہیں قیمتی جانوں کے ضیاع میں ان کا مرکزی ہاتھ رہا ہے ۔خواتین کو سخت سزائیں اور سخت گیر مذہبی موقف بھی ان کی پہچان ہے ۔ اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہیں ۔ کیا پاکستان اپنے دوست کو راہ راست پر لے آیا ہے یا اس کی بعض پالیسیوں سے متفق ہے ؟یقینا آنے والا وقت سمت کا تعین کرے گا۔