کوئی بھی معاشی ہدف حاصل نہ ہوا،سٹیٹ بینک کی رپورٹ نے معیشت دانوں کی پریشانی کی توثیق کر دی ۔گزشتہ مالی سال کی رپورٹ کے مطابق برآمدات کم اور مہنگائی زیادہ رہی ۔
سپر لیڈ نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے گزشتہ مالی سال 20-2019 کی اقتصادی صورتحال کے بارے میں سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال حکومت کےمعاشی اہداف پورے نہ ہوئے۔برآمدات میں کمی اور مہنگائی ہدف سے زیادہ رہی۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال اقتصادی صورتحال میں بہتری کے امکانات بڑھ رہے تھے تاہم کرونا کے باعث جی ڈی پی کی شرح نمو 52 سال بعد منفی ہو گئی اور 4 فیصد کے ہدف کےمقابلے میں منفی صفر اعشاریہ چار فیصد رہ گئی ۔
حکومت کی مجموعی آمدنی ہدف سے 16 فیصد کم رہی۔قرضوں میں مزید اضافہ ہوا۔ قرضوں کا تناسب مسلسل دوسرے سال بھی جی ڈی پی کے 100 فیصد سےزیادہ رہا۔رپورٹ کے مطابق درآمدات میں کمی کےباعث تجارتی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تو کم ہو گیا لیکن مالیاتی خسارہ ہدف سےزیادہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیئے: مہنگائی کو قابو کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔۔
حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 10.7 فیصد تک پہنچ گئی۔برآمدات میں اضافے کا ہدف 6.2 فیصد رکھا گیالیکن برآمدات میں اضافے کے بجائے 6.8 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔