وزیراعظم کے11نوٹس بےاثر،مہنگائی کی سولوفلائیٹ آخرکیوں؟

 ندیم چشتی ، سپر لیڈ،اسلام آباد۔ وزیراعظم کے11نوٹس بےاثر،مہنگائی کی سولوفلائیٹ آخرکیوں؟ سپر لیڈنیوز نے  ملک میں مہنگائی کی بدترین لہر کی وجوہات کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق وزیراعظم اب تک مہنگائی پر کل گیارہ نوٹسز لے چکےہیں لیکن مہنگائی کم ہونے کا نام  نہیں لے رہی۔ ہفتے کے روز وزیراعظم نے ایک اور نوٹس لیا اور اسی تناظرمیں اہم اجلاس پیر اور منگل کو رکھے گئے ۔ ان دونوں اجلاسوں میں حکام نے وزیراعظم کو بریفنگ دی  اور مہنگائی کی وجوہات بتانے کی کوشش کی ۔

اجلاس کے فورا بعد مہنگائی پر تو کوئی اثر نہ ہوا  مگر خبر یہ آئی کہ راولپنڈی میں چینی کی قیمت میں اچانک 9 روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ۔ یوں ہول سیل مارکیٹ  میں چینی 98 روپے کلو سے بڑھ کر ایک سو سات روپے کلو تک جا پہنچی ۔ لازمی طور پر ا س کا اثر اوپن مارکیٹ میں پڑاجہاں چینی110 روپے کلومیں بکنےلگی ۔

دوسری جانب لاہور میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ بیشتر مقامات پر بیس کلو آٹے کا تھیلا ہی دستیاب نہیں ۔ جہاں آسانی سے مل رہا ہے وہاں اس کی قیمت 1600روپے ہے ۔اسی طرح مرغی کے گوشت کی قیمت 260روپے کلوسے تجاوز کر چکی ہے ۔ انڈے بھی سردیوں میں مہنگے ہونے کے خدشات یقینی ہیں ۔ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں بھی آئےروز بڑھ رہی ہیں ۔ اور تو اور متحدہ نانبائی ایسوسی ایشن نے بھی روٹی دس روپے کرنے کی دھمکی دے دی ہے ۔

مہنگائی سے معاشی ستونوں پر دباؤ بڑھنے لگا

سپر لیڈ نیوز نے مہنگائی کی وجوہات جاننے کے لئے ماہر معیشت ڈاکٹر ثمر بلال سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کا مسئلہ انتظامی سے زیادہ فیصلہ سازی کا ہے ۔ حکومت کی جانب سے کچھ غلط فیصلے مہنگائی کو ہوا دے رہے ہیں ۔ لوکل مارکیٹ متاثر ہو رہی ہے ۔ چھوٹے تاجر یا تو پریشان ہیں یا پھر خام مال مہنگا ہونے کا جواز بنا کر ذخیرہ اندوزی کرتے ہوئے قیمتوں میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔

حکومت نے اگلے ماہ سے گیس کی قلت کا بھی الرٹ جاری کر رکھا ہے جس سے گھریلو صارفین زیادہ متاثر ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ مہنگے پٹرول ، مہنگی بجلی اور گیس کی قلت سے صنعتوں کی پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ چکی ہے ۔ ایسے میں روپے کی قدر کم ہونے سے  معاشی ستونوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے فیصلے بھی بوکھلاہٹ کا شکار نظر آتے ہیں۔رہی سہی کسر فیٹف کی تلوار نے پوری کر دی ہے ۔ اگر پاکستان گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں آگیا تو معاشی تباہی یقینی ہے ۔ اس بے یقینی کے سٹاک مارکیٹ  پر بھی سائے گہرے ہو رہےہیں ۔

ٹائیگر فورس کو لانے کا مطلب حکومت کے پاس تمام آپشنز ختم ہو گئے ۔۔

 ڈاکٹر ثمر بلال نے ٹائیگر فورس کو میدان میں اتارنے کے فیصلے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ظاہر کر رہاہے کہ آپ کے پاس اب کوئی آپشن باقی نہیں بچی ۔ عمران خان  ٹائیگر فورس سے مدد لے کر کیا یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس، فوڈ انسپکٹرز سے لے کر پوری ضلعی انتظامیہ کام نہیں کر رہی ؟یا کوئی کام کرنا ہی نہیں چاہتا جس کی وجہ سے رضا کار بلا لئے گئے ؟

وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق ٹائیگر فورس کے ممبران مارکیٹوں میں قیمتوں کا موازنہ کر کے آن لائن رپورٹ کریں گے فوٹو کریڈٹ : بی بی سی اردو

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا  کہ حکومت کو منظم انداز میں آگے بڑھنا ہوگا۔ تاجر طبقے کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ ملک میں گندم اور چینی کی کوئی قلت نہیں صرف یہ انتظامی بحران ہے جو منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث پیدا ہوا ہے ۔ تشویشناک امریہ ہے کہ ٹماٹر اورپیاز بھی ایران سے درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔ جس سے سوالات اٹھ رہے ہیں کہ پیاز جیسی سبزی کی بھی ملک میں قلت پیدا ہو گئی ہے ؟

تاجر مہنگا خام مال خرید کر سستی اشیا کیسے بیچیں ؟

اکبری منڈی لاہور کے تاجر ندیم رضا نے سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آٹے بحران کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ انہی کی وجہ سے نانبائی ایسوسی ایشن نے روٹی مہنگی کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ ظاہر سی بات ہے اگر گندم ہی مہنگی ملے گی ، گیس کے بل دوگنا آئیں گے تو خود سے سبسڈی دے کر خسارے میں چیز کیسے  کوئی بیچ سکتا ہے ؟

یہ بھی پڑھیئے: مہنگائی کو قابو کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اوپر سے ہی گندم مہنگی مل رہی ہے ایسے میں آٹے کا تھیلا مہنگا ہونا یقینی ہے ۔ قیمتیں مانیٹر کرنا اور اس میں استحکام لانا تو حکومت کا کام ہے ۔ ایسے میں فلور ملز سے بھی بات کی جانی چاہیے اور ان کا بھی موقف سننا چاہیے ۔

سپر لیڈ نیوز نےا س حوالے سے حکومتی موقف جاننے کی کوشش کی تو وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی فخر امام  نے مختصر ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ بہت جلد وزیراعظم کی پالیسیوں کا ثمر سامنے آئے گا ۔ مہنگائی کنٹرول میں آرہی ہے ۔حکومت گراں فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے ۔