بھارت میں کسانوں کواچانک کیوں احتجاج کی سوجھی؟ ہندوستان میں بھی یہ سوال گردش کر رہا ہے ۔ کسان تنظیموں کے مطابق بھارت سرکار متنازع اصلاحات چاہتی ہے ۔
بھارت میں کسانوں کا نئے زرعی قانون کیخلاف احتجاج شدت اختیارکر گیا ہے ۔کسانوں نےملک کے بیشترٹول پلازے بھی بند کر دیئے جس سے ٹریفک کے بدترین مسائل نے جنم لے لیا۔ بھوک ہڑتال کے اعلان اور احتجاج کا دائرہ وسیع کرنے کی دھمکی پر مودی سرکار کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے ۔ پنجاب کے کسی شہر میں ٹریکٹر وں پر ریلیاں نکالی جارہی ہیں تو بعض جگہ دھرنے دیئے گئے ہیں ۔ دہلی ہریانہ سرحد پر سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ مارچ کیلئےپنجاب سے آنیوالی ٹرالیوں کو روک دیاگیا۔
کسان رہنما گرنام سنگھ نےکسانوں کےمطالبات پورے کرنے کیلئے حکومت کو19دسمبر تک کا وقت دیدیا۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ نئی اصلاحات کسانوں کے گھر وں کے چولہے بھجا دیں گی ۔ حکومت ہر چیز اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتی ہے ۔ بڑی کمپنیوں کو زراعت کے ٹھیکے دینے سے لوکل کسان متاثر ہوگا ۔ کسان کسی غیر ملکی کی اجارہ داری نہیں چلنے دیں گے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا چاہتی ہے ۔ اس سلسلے میں ٹاٹا جیسی بڑی کمپنیوں سے معاہدے کئے جارہے ہیں ۔ اس سلسلے میں مذکورہ کمپنیاں ہی اجناس خریدیں گے ۔ کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے ۔دوسری جانب مودی سرکار نے اپنے حق کیلئے لڑنے والے کسانوں کو ملک دشمن قراردینا شروع کردیا۔مودی سرکار اپنی رٹ پربھی قائم ہے ۔ پالیسی میں تبدیلی نہ کرنے کا بھی عندیہ دے دیا۔ نریندر مودی کہتے ہیں کہ نئے قانون سے کسانوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔