سپر لیڈ ، کوئٹہ ۔ ہزارہ کمیونٹی کے11کان کنوں کےسرقلم، داعش کی کارروائی سے خوف کی لہر پھیل گئی ۔ بلوچستان کےعلاقے مچھ میں سکیورٹی فورسز کی کارکردگی پر سوالات اٹھ گئے ۔
بلوچستان پھر دہشتگردوں کےنشانے پر آگیا ہے ۔ مچھ میں دہشت گردوں نے گیارہ کان کنوں کواغوا کیا۔پہاڑوں میں لے جاکر شناخت کے بعد بے دردی سے قتل کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گردوں نے ہزارہ کمیونٹی کے ارکان کے گلے کاٹ کر الگ کر دیئے ۔ ایک روز تک لاشیں پڑی رہیں ۔ راہگیروں نےلاشیں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ۔
ذرائع کے مطابق اہل خانہ بھی اپنے پیاروں کے گھر نہ لوٹنے پر پریشان تھے ۔ بعض افراد نے گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد ان کی تلاش بھی کی گئی تاہم پولیس کو راہگیروں سے ہی لاشوں کا معلوم ہوا۔
واقعے کے خلاف کوئٹہ میں ہزارہ برادری نے احتجاج کیا۔شہریوں نے کوئٹہ بائی پاس پر دھرنادیدیا جس سے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں ۔
گیارہ افراد کے قتل پر لواحقین کا کوئٹہ میں دھرنا
مظاہرین نے ملزموں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رکھنے کاعزم ظاہر کردیا ۔صوبائی حکومت کے مظاہرین سے مذاکرات پہلے بے نتیجہ رہے جس کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا۔ اس واقعے پر صدر اور وزیر اعظم نےنوٹس لیا تاہم لواحقین نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
سپرلیڈ نیوز سے گفتگو میں مظاہرین نے کہا کہ ہمارے 11آدمی مار ڈالے، حکومت نوٹس سے آگے کبھی نہیں بڑھتی ۔ بے حسی کی انتہا ہوتی ہے ۔ ہزارہ کمیونٹی کو مسلسل نشانہ بنایا جارہاہے ۔ کوئی بھی حکومت ہماری حفاظت کا بیڑا نہیں اٹھاتی ۔ ہزارہ کمیونٹی کے11کان کنوں کےسرقلم، داعش کی کارروائی سے خوف کی فضا قائم ہے ۔
ہزارہ کمیونٹی کے افراد ایک مرتبہ پھر اپنے آپ کو غیر محفوظ تصویر کر رہے ہیں ۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ شدت پسند تنظیم سے منسلک اعماق نیوز ایجنسی پر شائع ہونے والے بیان میں 10 کان کنوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔