ندیم چشتی ، سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ سدپارہ سمیت تین کوہ پیماؤں کےساتھ آخری 24گھنٹےمیں کیاہوا؟ ماہرین نے کے ٹو سر کرنے نکلے تین کوہ پیماؤں کے زندہ بچنے کے امکانات رد کردیئے ۔
کے ٹو سر کرنے نکلے تین کوہ پیماؤں کے زندہ بچنے کے امکانات دم توڑ رہے ہیں ۔ گمشدہ تین کوہ پیماؤں میں ایک پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ ہیں ۔
لاپتہ کوہ پیماؤں محمد علی سدپارہ اور ٹیم کی تلاش کے لئے فضائی آپریشن دوسرے روز بھی ناکام ہوگیا ۔ریسکیو حکام کے مطابق ہیلی کاپٹرز نے 7800 میٹر کی بلندی پر پرواز کی اورمختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے سدپارہ اور ان کی ٹیم کی کھوج لگانے کی کوشش کی ۔ حکام کے مطابق ہیلی کاپٹر پر موجود ٹیم نے کوہ پیماؤں کے پاؤں کے نشان ، کوئی بیگ، جیکٹ کا کچھ حصہ ، کیپ ، بیک اپ دستانے ، آکسیجن سلنڈر یا کوئی اور معمولی سراغ بھی تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔
ٹیم نے لیزر بیم ، دوربینوں سے کام لیا مگر کوئی اشارہ نہ ملا ۔ فضائی سرچ آپریشن میں نامور نیپالی کوہ پیما شرپا چنگ دوا اور علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے بھی حصہ لیا ۔مشن میں ناکامی کے بعد ساجد سدپارہ کو ہیلی کاپٹر میں سکردو پہنچادیا گیا ۔
لاپتہ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی سرمائی مہم جوئی ٹیم کا حصہ تھے، مگر خرابی موسم کے باعث پہلے ہی کیمپ ون پہنچ گئے تھے ۔ واپسی پران کے والد سمیت باقی تین ارکان لاپتہ ہوگئے ۔ ماہرین کے مطابق اس دن موسم قدرے خراب تھا۔ برفانی طوفان کی وجہ سے علی سدپارہ اوردو کوہ پیما پھنس گئے اور ان کا کیمپ ون سے رابطہ منقطع ہو گیا ۔
کوہ پیماؤں کے ساتھ کیا ہوا ہوگا؟
منفی 55ڈگری سینٹی گریڈ میں زیادہ دیر تک بچنا مشکل ہے ،یہی وجہ ہے کہ کوہ پیمائی کے کھیل کے ماہرین تینوں کے زندہ بچنے کی امید نہیں رکھتے ۔
خدشہ نمبر ایک : سانس لینے میں دشواری سے موت
سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں کوہ پیما ئی کے کھیل سے وابستہ اسلام آباد میں مقیم کھلاڑی محمد قاسم نے بتایا کہ اگر کوہ پیما برفانی طوفان میں پھنس گئے تو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر کوہ پیما کے ٹو سر کرنے کی مہم میں آکسیجن کی قلت کے باعث دم توڑ جاتے ہیں ۔
خدشہ نمبر دو : کھائی میں گرنے سے موت
ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کوہ پیما پاؤں پھسلنے سے کسی کھائی میں گر چکے ہیں ،جہاں سے باہر نکلنا نا ممکن ہوتا ہے ۔ ماہرین کے مطابق کے ٹوٹریک پر ایسی کھائیاں بھی موجود ہیں جو کئی جانیں نگل چکی ہیں ۔ زیادہ تر کوہ پیماؤں کی لاشیں بھی تلاش نہیں کی جاسکیں ۔ غالب امکان یہی ہے کہ لاشیں محفوظ کسی مقام پر پڑی ہوں گی کیونکہ منفی پچاس سے منفی ساٹھ تک انسانی جسم جم جاتا ہے اور عرصہ دراز تک محفوظ رہتا ہے ۔
علی سدپارہ کی ٹیم پر بیتے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم سدپارہ کی سلامتی کےلئے دعاگو ہے ۔ مگر حالات انتہائی پیچیدہ ہیں ۔ ان کے بچنے کے امکانات بہت کم ہیں ۔
موت سامنے دیکھ کر کوہ پیماؤں میں لڑائی ؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوہ پیما ایسے حالات میں ایس او پیز کی پاسداری کرتے ہیں ۔ اگر کسی جگہ پھنس جائیں تو کوئی نشان چھوڑ دیتے ہیں تاکہ ریسکیو ٹیم کوئی کوئی سراغ مل سکے ۔ بیگ میں موجود ہائی کیلوریز بسکٹس،چاکلیٹس کا ذخیرہ ہر کٹھن حالات میں بچا کر رکھا جاتا ہے ،تاکہ زیادہ وقت کام آسکے ۔
یہ بھی پڑھیے
حواس پر قابو رکھا جاتا ہے آپس میں لڑائی جھگڑے سے گریز کیا جاتا ہے ، ہر ممکن طور پر تحمل سے کام لینے پر دماغ کو فوکس رکھا جاتا ہے ۔ بہتر ہوتا ہے کسی پتھر کی اوٹ میں پناہ تلاش کی جائے اور آخری وقت تک موت سے لڑا جاتا ہے ۔ سدپارہ کے حالات پر بات کرتے انہوں نے کہا کہ ٹیم موت سے مقابلہ کر رہی ہے وقت بہت کم رہ گیاہےغالب امکان ہے موت جیت چکی ہے ۔