دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، کابل ۔ طالبان کے پوری طاقت سے حملے ، افغان فورسز نے بھی فیصلہ کن جنگ کی ٹھان لی ، آر یا پار کی لڑائی میں پسپائی کی آپشن نہیں۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق افغان جنگ اب گلی محلوں، سڑکوں اور بازاروں میں لڑی جارہی ہے ۔ اس جنگ میں دونوں فریقین کا مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ممکن نہیں نظر آرہا ۔ لڑائی میں جیت ہی افغانستان کےمستقبل کی سمت تعین کرے گی ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اس معاملے میں کسی بھی ایک فریق کی واضح جیت چاہتا ہے تاکہ خانہ جنگی کے بعد کسی ایک گروپ کےساتھ مستقبل کےاہداف کا تعین کیا جائے ۔ رپورٹس کے مطابق طالبان نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے حکومتی شخصیات کو ٹارگٹ کر نے کی پالیسی اپنالی ہے ۔
ممکنہ طور پر طالبان جنگجو سول قیادت کا فقدان چاہتےہیں تاہم عزائم کی تکمیل میں آسانی ہو۔ افغان حکومت عدم استحکام کا شکار ہو کر بحرانی کیفیت میں آجائے جس سے اقتدار سنبھالنے میں آسانی ہوگی۔ اس ضمن میں وزیر دفاع کے گھر پر کار بم دھماکے کی اطلاعات ہیں ۔ مسلح حملہ آور گھر میں گھس گئے تاہم وزیر دفاع اور اہل خانہ گھر پر نہیں تھے ۔ اس حملے میں تین افراد مارے گئے ۔
کابل حملے کے بعد اشرف غنی انتظامیہ نے تمام اہم عہدیداروں کے گھر خالی کرا لئے ہیں ۔ واضح رہے کہ پنجوانی ضلع کے سابق پولیس چیف جنرل سلطان بھی ایک حملے میں معمولی زخمی ہوئے ہیں ۔ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے صدر اشرف غنی سے فون پر رابطہ کیا اور امن کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر نے کہا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں افغان امن عمل کے حوالے سے قطر میں دو اہم بین الاقوامی اجلاس ہوں گے لیکن طالبان کا رویہ امن میں رکاوٹ ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ طالبان کے پوری طاقت سے حملے ہو رہے ہیں ۔ افغان فورسز نے بھی فیصلہ کن جنگ کی ٹھان لی ہے ۔ آر یا پار کی لڑائی میں پسپائی کی آپشن نہیں۔