اڑتیس سالہ جیمزاینڈرسن کیاحقیقی ہیروہیں؟کرکٹ پنڈتوں کی رائے اس پر منقسم ہے ۔
جیمز نے 600وکٹیں لے کر ورلڈ ریکارڈ تو بنا ڈالا مگر لیجنڈ ز کی فہرست میں نہ آسکے ۔
ساؤتھ ہیمٹین ٹیسٹ میں وقفے وقفے سے بارش نے کھیل کا مزا خراب کردیا۔ آخری روز آدھا دن بارش نے اجارہ داری رکھی ۔
آخری سیشن میں ٹیم پاکستان میدان میں اتری ۔ جیمز اینڈرسن نے اظہر علی کو چلتا کیا اور چھے سو وکٹوں کا تاج سر پر سجا لیا ۔
کرکٹ ماہرین کے مطابق 600وکٹیں لینا بہت بڑا سنگ میل ہے ۔ لیکن جیمز اینڈرسن نے اس ریکارڈ کو اپنے نام بنانے میں 156ٹیسٹ میچز لئے ۔
اب اگر اتنے ہی میچز وسیم اکرم یا گلین میگراتھ کو ملتے تو صورتحال بہت مختلف ہوتی۔
لیجنڈ وسیم اکرم نے 104ٹیسٹ میچز کھیل کر 414وکٹیں لیں ۔ سوئنگ کے سلطان کی اوسط 23.60تھی ۔
یعنی اگر اسی اوسط سے وسیم اکرم 150 میچز کھیل جاتے تو ان کی وکٹوں کی تعداد ان کی بہترین فارم کو دیکھتےہوئے شاید 700 ہوتی ۔
اسی طرح گلین میگراتھ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں 21.64کی اوسط سے 563وکٹیں لیں۔ جبکہ اس آسٹریلوی لیجنڈ نے 124ٹیسٹ کھیلے ۔
اسی رفتار اور اوسط سے میگراتھ کو 150میچز مل جاتے تو ان کی وکٹوں کی تعداد بھی باآسانی 700کو چھو لیتی ۔
جیمز بہترین مگر لیجنڈ نہیں بن پائے
مائیکل ہولڈنگ کےمطابق جیمز اینڈرسن بہترین باؤلر ہیں ۔ ان کی آؤٹ سوئنگ بڑے سے بڑے بلے باز کو بھی مشکل میں ڈال سکتی ہے ۔
ٹیکنیک میں مسئلہ نہیں لیکن جیمز لیجنڈنہیں بن پائے ۔ بعض کرکٹ ماہرین کہتے ہیں کہ جیمز کا ہوم گراؤنڈز پر ریکارڈ شاندار ہے ۔
یہ بھی پڑھیئے:جس نے سرفراز کو ستایا اس نے میچ گنوایا
لیکن وہ آسٹریلیا اور بھارت جیسے ممالک میں کبھی زیادہ متاثر نہیں کر پائے ۔
تاہم ماہرین یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں کہ جیمز اینڈرسن وسیم اکرم ، وقار یونس، گلین میگراتھ ، کرٹلی امبروز، کپل دیو جیسے لیجنڈ فاسٹ باؤلر نہیں ۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں جیمز ورلڈ کلاس باؤلر نہیں ۔