سکوک بانڈز سے کیسے قرضہ لیاجاتا ہے ؟ اسلام آباد کے ایف نائن پارک کو گروی رکھوا کر قرضہ لینےکے فیصلے پر سکوک بانڈز کے طریق کار پر سوالات اٹھنے لگے ۔
اسلامی بانڈز کو سکوک بانڈز کہاجاتا ہے ۔معاشی ماہرین کے مطابق سکوک بانڈز میں سود نہیں ہوتا بلکہ منافع دیا جاتا ہے ۔ سکوک بانڈ حکومت کی منظوری سے وزارت خزانہ جاری کرتی ہے جبکہ سٹیٹ بینک باضابطہ طور پر معاہدہ کرتا ہے ۔ اس سلسلے میں اسلامی بینک حکومت سے سکوک بانڈ خرید کر اس کے بدلے حکومت کو قرضہ دیتے ہیں ۔ سکوک بانڈز فروخت کرنے کے لئے حکومت کو املاک گروی رکھوانا پڑتی ہیں ۔ یعنی جتنا قرض لینا ہو اسی مالیت کی کوئی زمین ، فیکٹری ، انڈسٹری وغیر ہ گروی رکھوانا پڑتی ہے ۔ کاغذی کارروائی کے بعد بینک رقم جاری کر دیتا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گروی رکھنے کی شرط محض کاغذی کارروائی ہوتی ہے ۔ سکوک بانڈ اسی صورت جاری ہوتے ہیں جب متعلقہ بینک یہ تسلی کر لے کہ گروی رکھی جانے والی جائیداد منافع بخش ہے ۔ سکو ک بانڈمیں خود ساختہ طور پر منافع کو سود کا نام نہیں دیا جاتا ۔ حکومت نے رقم پر جو سود دینا ہوتا ہے اسے منافع کانام دے کر مذہبی دھارے میں لانے کی تسلی دی جاتی ہے ۔ واضح رہے کہ گروی رکھی جانے والی املاک یا جائیداد فروخت نہیں کی جاتی بلکہ صرف کاغذی کارروائی کے طور پر گروی رکھی جاتی ہے ۔