ایک مخالف کائنات جہاں وقت پیچھےکی جانب چلتاہے؟

عامر جلیل، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام، واشنگٹن ڈی سی ۔

ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والے مقالے میں ایک عجیب نظریہ پیش کیا گیا ہے، جو بگ بینگ سے پہلے ہماری کائنات سے ملتی جلتی ایک مخالف کائنات کے وجود کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں وقت پیچھے کی جانب چلتا ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور ہمارے اپنے توازن کے لیے ایک ہوبہو ہماری جیسی کائنات موجود ہو سکتی ہے۔

  جریدے ’اینالز آف فزکس‘ میں اشاعت کے لیے قبول کیے گئے اس مقالے میں اس تصور کی وضاحت کی گئی ہے کہ اس کائنات کے وجود کی وجہ یہ ہے کہ چارج، پیریٹی اور ٹائم (سی پی ٹی) کی طرح فطرت میں بنیادی توازن موجود ہیں۔ اس بنیادی توازن کو ’سی پی ٹی سیمنٹری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

فزیکل تعامل عام طور پر اسی ہم آہنگی کے اصول پر کام کرتے ہیں لیکن فزکس کے ماہریننے کبھی بھی بیک وقت فطرت کے ان قوانین کی خلاف ورزی کا مشاہدہ نہیں کیا۔

محققین کا خیال ہے کہ اگرچہ یہ توازن تعاملات پر لاگو ہوتا ہے مگر یہ پوری کائنات پر بھی لاگو ہو سکتا ہے۔

اس طرح اس ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور ہمارے اپنے توازن کے لیے ایک ہوبہو ہماری جیسی کائنات موجود ہو سکتی ہے۔

ہماری کائنات کے قائم رہنے کی وجہ ڈارک میٹر (Dark Matter) کی وضاحت کر سکتی ہے۔

فی الحال نیوٹرینو (ایک ایسا مادہ جو نیوٹران کی طرح ہے لیکن اس پر برقی چارج موجود نہیں ہوتا اور اس کا حجم نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے) کی تین معروف قسمیں ہیں: الیکٹران نیوٹرینو، میوون نیوٹرینو اور ٹاؤ نیوٹرینو۔ یہ سب ایک ہی سمت یعنی بائیں جانب میں گھومتے ہیں۔ طبیعیات دانوں نے سوچا ہے کہ کیا دائیں جانب گھومنے والے نیوٹرینو ہو سکتے ہیں لیکن ان کا کبھی پتہ نہیں چل سکا۔

ایک مخالف کائنات کو ان نئی قسم کے نیوٹرینو میں سے کسی ایک کے وجود کی ضرورت ہوگی لیکن فزکس کے تجربات میں اس کا پتہ نہیں چل سکے گا اور یہ ڈارک میٹر کی طرح صرف کشش ثقل کے ذریعے کائنات کے ساتھ تعامل کر سکتی ہے۔