سب کچھ روبوٹس کے ہاتھ لگنے والا ہے ۔۔

عثمان طارق:دی سپر لیڈ ڈاٹ کام

آپ نے سعودی عرب کے شہری سوفیا روبوٹ کے بارے میں سنا ہوگا ، گوگل اسسٹنٹ یا سری کا استعمال کیا ہوگا یہ سب نہیں تو کسی فلم میں ضرور روبوٹس کو زمین پر قبضہ کرتے دیکھا ہوگا ۔

اے آئی A.I سائنس کی ایسی شاخ ہے جس میں انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے تعامل سے مشینوں کو مصنوعی زہانت دے کر اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ ، وہ کام کرسکے جن میں عموماً انسان اور انسانی ذہانت کی ضرورت پڑتی ہے

تھوڑی جدید تعریف کی طرف آئیں تو آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایسے ایجنٹ ،روبوٹس کے مطالعے اور بنانے کا نام ہے جن میں ذہانت کا عنصر پایا جاتا ہے اب ذہانت میں شعور ، فیصلہ سازی ، منصوبہ سازی، تجربے سے سیکھنا ، وجوہات دینا(reasoning) ، مسائل کا حل نکالنا اور محسوس کرنا وغیرہ سب آتا ہے

مثال کی طرف آئیں تو اس وقت مشہور زمانہ ٹیسلا کی سیلف ڈرائیونگ کاریں ، اینڈرائڈ گوگل اسسٹنٹ (Google Assistant)+سری(Siri)+ الیکسا(Alexa) اور سوفیا روبوٹ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی بڑی مثالیں ہیں

اب آتے ہیں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی اقسام کی طرف جن کو دو حصوں میں بانٹا گیا ہے ایک فعالیت کی بنیاد پر اور دوسرا صلاحیت کی بنیاد پر

1) فعالیت کی بنیاد پر

»»ری ایکٹو مشین:(Reactive Machines)

اس میں وہ تمام تمام اے آئی اوبجیکٹس شامل ہیں جن کو صرف اور صرف ایک مخصوص کام کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے ایک ٹاسک سونپ دو بس اسے ہی اچھی طرح کریں مثال کے طور پر ڈیپ بلیو نامی کمپیوٹر جس نے روسی شطرنج چیمپین کو ہرا دیا تھا

»»لمیٹڈ میموری: (Limited Memory)

اس میں مشین لرننگ اور ڈیپ لرننگ کا استعمال کیا جاتا ہے مشین لرننگ بھی اے آئی کی فیلڈ ہے جس میں ایک ایسا الگورتھم تشکیل دیا جاتا ہے جو تجربے کی بنا پر خودبخود سیکھتا ہے مثال کے طور پر یو-ٹیوب اور فیس بک کا الگورتھم آپ کے ماضی کی سلیکشن اور سرچ کو بنیاد بنا کر آپ کو ویسی ویڈوز سوجیسٹ(suggest) کرے گا جیسی آپ عام طور دیکھتے اور پسند کرتے ہیں

»» تھیوری آف مائنڈ؛ (Theory of Mind )

اس پر آج کل کام ہو رہا ہے اس قسم میں ایسے روبوٹس پر کام کیا جارہا ہے جو لوگوں کو سمجھ سکیں ان کے جزبات کو سمجھ سکےاور ان سے بالکل ایک انسان کی طرح بات چیت کرسکے اس کے علاوہ انسانوں کی طرح سوچ سکے اور ردعمل(React) کرسکے فی الحال کوئی بھی ایسا روبوٹ نہیں بنایا جاسکا بلکہ آج تک کوئی روبوٹ ٹیورنگ ٹیسٹ پاس تک نہیں کرسکا

ٹیورنگ_ٹیسٹ :روبوٹ کی ذہانت ماپنے کا طریقہ ہے جس میں دیکھا جاتا ہے کہ بات چیت کے دوران ایک روبوٹ انسانوں کی طرح کے جواب دے سکتا ہے یا نہیں) (Eugene Goostman نامی روبوٹ 2014 میں پارشلی طور پر کامیاب ہوسکا صوفیا بھی اس کی ایک ابتدائی قسم ہے)

»» سیلف ایویئرنیس:(Self awareness)

یہ ایک تھیوریٹیکل اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی انتہائی قسم ہے اس میں وہ روبوٹس شامل ہے جو باشعور ہوجائیں گے اور بالکل انسان یا انسان سے بھی اچھی ذہانت کے حامل ہونگے

2) قابلیت کی بنیاد پر

ا) Narrow A.I

اس میں اوپر والی پہلی دو اقسام آجاتی ہیں مطلب کہ یہ ایک کمزور آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہے جس ایک اوبجیکٹ کے ذمے صرف ایک کام ہوتا ہے جسے وہ اچھے سے سرانجام دیتا ہے

اا) General A.I

یہ درمیانے قسم کی اے آئی ہے جس میں بالکل انسانوں کی طرح کہ اوبجیکٹس بنانے پر کام کیا جاتا ہے ایسے اوبجیکٹس جو بالکل انسانوں کی طرح کی ذہانت رکھتے ہوں اور بہت سارے کام کرسکتے ہوں بہت سارے مطلب تقریباً سبھی کام

اگر یہ روبوٹ تیار ہوگئے تو آپ گھر میں بیٹھ کر سارا دن فیس بک استعمال کرسکتے ہوں حتی کہ آپ کو روبوٹس کی پروگرامنگ و مینوفیکچرنگ بھی نہیں کرنی پڑیں گی وہ بھی روبوٹس خود ہی کرلیں گے( یہ کنٹرول کیے جاسکتے ہونگے)

ااا)Super A.I

یہ اے آئی کی سب سے طاقتور قسم ہے اس قسم کی اے آئی کے حامل روبوٹس انسانوں سے زیادہ ذہین باشعور اوروہ ہالی وڈ فلم ٹرانسفارمر سے بھی زیادہ سمجھدار اور طاقتور ہونگے ۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا حال اور مستقبل:

اب آتے ہیں اکثر دماغ میں آنے والے اور پوچھے جانے والے سوال کی طرف کہ “فی الوقت آرٹیفیشل انٹیلی جنس کس قابل ہے اور مستقبل میں کس قابل ہو جائے گی آیا کہ وہ فلموں والی باتیں اور تھیوریز جو سپر انٹلیجنٹ روبوٹس کا اشارہ دیتی ہے سچ ہونگی یا نہیں؟؟؟”

زیادہ پیچھے نہیں جائیں گے 90 کی دہائی سے ہی بات شروع کرتے ہیں 1997 میں IBM ڈیپ بلیو(Deep Blue) نامی ایک مشین بناتی ہے جو اس وقت کے عالمی شطرنج چیمپئن Gary Kasparov کو ہرا دیتی ہے اور یہ اے آئی کہ فیلڈ ایک بہت بڑی کامیابی تھی ۔

اس کے بعد گوگل کے الفاگو نامی کمپیوٹر نے GO جیسی مشکل گیم میں دنیا کے بہترین ماسٹرز کو ہرا کر جیت حاصل کی GO کمپیوٹر کے لیے(انسانوں کے لیے بھی) ایک بہت زیادہ پچیدہ گیم ہے کیونکہ اس میں 19×19 کی گرڈ ہوتی مطلب ان گنت چالیں چلی جاسکتی ہیں

2005 میں ایک STANLEY نامی سیلف ڈڑائیونگ کار نے ( Defense Advanced Research Projects Agency – DARPA )چیلنج جیت لیا جو اس فیلڈ میں انویسٹمنٹ کی بیس بنا اور رزلٹ یہ نکلا کہ چند سالوں میں سیلف ڈرائیونگ کارز مارکیٹ کو dominate کرنے جارہی ہیں سیلف ڈڑائیونگ کار اب تقریبا 20 بلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو رکھتی ہیں کو 2025 تک 60 بلین ڈالر کی ہوجائے گی ۔

2016 میں ایک انسانی روبوٹ سوفیا بنالیا گیا جو دوسرے انسانوں کے ساتھ بات چیت کرسکتا ہے اور بہت ساری(تقریباسبھی: thanks to ImageNet) چیزوں کو پہچانتا ہے ایک حد تک تجربے سے سیکھ سکتا ہےاکس وقت کس بات پر چہرے پر کونسا تاثر لانا ہے جانتا ہے اور ایک حد تک انسانوں کی طرح بات چیت کرنے میں بھی کامیاب ہے۔

ہمارے اردگرد تقریبا ہر جگہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کار عمل ہے آپ کے موبائل فون میں فنگر پرنٹ، چہرہ اور آواز کی پہچان ،گوگل اسسٹنٹ ، ای میل کا سپیم فلٹر ، یو_ٹیوب اور فیس بک کے ساتھ تمام سوشل میڈیا ایپس میں ، آنلائن چالان کرنے میں ، بینکوں میں ڈرونز میں الغرض تقریباً “تمام فیلڈز میں اے آئی استعمال ہورہی ہے “

مختصراً یہ کہ آج کہ دور میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس گیموں میں انسانوں کو ہرا سکتی ہے کاریں چلا سکتی ہے چیزوں کی پہچان کرسکتی ہے خود سے شاعری لکھ سکتی ہے پینٹنگ کرسکتی ہے آپ کی پرسنل اسسٹنٹ بن سکتی ہے ڈاکٹر و انجینئر کا کام بھی کرسکتی ہے۔