اربوں نوری سال کی دوری پر نیوٹرون کی ٹکر سے زمین پر دھاتیں کیسے بنیں ؟

محمد شاہ زیب صدیقی، سپر لیڈ نیوز۔سن 2017ء میں سائنسدانوں نے لائیگو تجربہ گاہ میں انتہائی نحیف سی ثقلی لہریں نوٹ کیں۔ یہ لہریں ایک سیکنڈ کے کروڑویں حصے میں ریکارڈ ہوئی تھیں، یہ لہریں اس بات کی نشانی تھی کہ کائنات میں کوئی اہم واقعہ رونما ہوا ہے۔ جب تحقیقات کی گئی تو معلوم ہوا کہ ہم سے ایک ارب نوری سال کے فاصلے پر دو نیوٹرون ستاروں کی ٹکر ہوئی ہے، جس کی دھمک ہم نے یہاں ثقلی لہروں کی صورت میں محسوس کی۔

ثقلی لہریں کیا ہیں؟

ہماری کائنات زمان و مکاں کے چادر پر مشتمل ہے اس پر تیرنے والے اجسام جب آپس میں ٹکراتے ہیں تو زمان و مکاں کی چادر میں وائبریشن ہوتی ہے جسے ہم نے کائنات کے دوسرے گوشے میں بیٹھے نوٹ کیا۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں پلک جھپکتے ہی اربوں ٹن سونا اور دیگر قیمتی دھاتیں وجود میں آئیں جو اس وقت خلاء میں پھیل رہی ہیں۔

جائے وقوعہ کے سو نوری سال کے احاطے میں اگر کوئی سیارہ موجود ہوا تو اگلے کروڑوں سال تک یہ سونا اور قیمتی دھاتیں اس پر “نازل” ہوتی رہیں گیں۔ یہاں یہ سوال اہم ہے کہ اگر سونا بننے کا یہ میکانزم ہے تو زمین کی سطح پر سونا ہر جگہ پتھروں کی شکل میں پڑا ہونا چاہیے تھا، یہ اتنا نایاب کیوں ہے؟ اور زمینی سطح کے نیچے سے کیوں نکالنا پڑتا ہے؟

بارکلے یونیورسٹی کے ماہرین نے اس پر تحقیقات کیں تو انہیں علم ہوا کہ ہمیں ساڑھے چار ارب سال قدیم شہابیوں میں بھی خالص سونے کی باقیات ملی ہیں۔

اگر ہم ٹائم ٹریول کرکے ماضی میں جائیں تو دیکھیں گے کہ چار ارب سال پہلے جب نظام شمسی وجود میں آ رہا تھا تو اس دوران اربوں کی تعداد میں شہابیے سورج کے گرد مختلف اینگلز سے چکر لگا رہے تھے لہٰذا اُس وقت زمین اور دیگر سیاروں پر پتھروں کی شدید بارش ہوئی تھی، جسے ہم Late Heavy Bombardment کہتے ہیں۔ ان پتھروں میں سونا بھی قید تھا چونکہ زمین اس دوران پگھلی ہوئی حالت  میں تھی جس وجہ سے لوہا، سونا اور دیگر بھاری عناصر گریوٹی کی وجہ سے نیچے چلے گئے اور اوپر ہلکے عناصر (سیلیکیٹ)کی تہہ جمنا شروع ہوگئی جو آج مٹی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔

یہ تحقیقات سونے کے origin یاد رہے کہ سونے کو زمین تک پہنچنے کے لئے ہٹے کٹے ستاروں کو پہلے تو مَرکر نیوٹران سٹار بننا پڑا، پھر دو نیوٹران سٹارز کی ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں یہ سونا تخلیق ہوا اور زمین تک اربوں سال پہلے کچھ پتھروں میں قید ہوکر پہنچا۔