تحریر:ستونت کور
وادی موت Death Valley امریکی ریاست کیلیفورنیا کے "صحرائے موجاوی” میں واقع ہے۔
یہ مقام اپنے انتہائی گرم اور انتہائی سرد درجہ حرارت کی وجہ سے معروف ہے۔۔۔۔یہاں درجہ حرارت 56 ڈگری سینٹی گریڈ سے لے کر منفی 8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ اور گر سکتا ہے۔ یہ وادی شمالی امریکہ کا زیریں ترین مقام ہے۔
ویسے تو ڈیتھ ویلی میں 15 کے قریب دیکھنے لائق مقامات موجود ہیں جن میں رنگ برنگی مٹی والے پہاڑ۔۔۔۔بیڈواٹر بیسن نامی منفرد جھیل۔۔۔ڈیولز گالف کورس نامی میدان۔۔۔۔بہار میں تاحد نگاہ اگنے والے زردپھولوں کے میدان۔۔۔۔پتھر سے بنے قدرتی پل۔۔۔۔اور ناقابل یقین سخت حالات میں رہنے والی ” ڈیتھ ویلی فش” نامی مچھلی کے تالاب شامل ہیں ۔
تاہم اس کی سب سے مشہور چیز یہاں موجود سینکڑوں ایسے پتھر ہیں جو مسلسل سست رفتاری سے متحرک رہتے ہیں۔ یہ پتھر انتہائی بھاری ہونے کے باوجود زمیں پر دراڑیں ڈالتے ہوئے بیسیوں میل کا سفر طے کرنے کے بعد راستہ بدل کر دوبارہ سفر شروع کردیتے ہیں اور ایسا صدیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے۔
پتھروں کی یہ حرکت انسان اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ سکتا ہے اور کیمرے سے فلمایا بھی جاسکتا ہے۔
یہاں 700 پاونڈ وزن کے حامل پتھروں کو 1500 میٹر کا سفر طے کرتے ریکارڈ کیا جاچکا ہے۔
۔
سائنسی توجیہ
آخر بے جان پتھر کا طرح حرکت کرسکتے ہیں؟
اس پر جیولوجی کے ماہرین کی رائے یہ ہے کہ جب بارش کے بعد وادی کی کھردری مٹی کی بالائی تہہ کے نیچے پانی جمع ہوتا ہے اور شدید ٹھنڈ کی وجہ سے اندر ہی جم جاتا ہے دن نکلنے کے بعد جب دھوپ کی تمازت بڑھتی ہے تو مٹی کی تہہ کے نیچے برف پگھلنے لگتی ہے جس سے وادی کا پورا فرش اوپر سے نارمل لیکن اندر سے پھسلوان ہوجاتا ہے۔
ایسے میں جب تیز ہوا چلتی ہے تو زمین کے اندر کی پھسلن سے پتھر ایک طرف کو حرکت کرنے لگتے ہیں۔
تاہم اس بات کی وضاحت ابھی تک باقی ہے کہ آخر ہوا سے کئی کلو یا بعض اوقات کئی ٹن وزنی پتھر جیسے اتنا لمبا فاصلہ طے کرسکتے ہیں۔
اس راز سے ابھی تک مکمل طور پے پردہ نہیں اٹھایا جاسکا ہے۔۔۔۔ہم امید رکھتے ہیں کہ مستقبل قریب میں یہ عقدہ بھی کھل جائے گا