دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ پنجاب کو ایک ماہ بعد وزیراعلیٰ مل گیا، حمزہ شہباز کے حلف کےبعدبزدار سے سکیورٹی واپس لے لی گئی ،پی ٹی آئی کا آخری پتہ کتنا کارآمد ہو گا ؟
دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پنجاب میں جاری ایک ماہ سے آئینی بحران بظاہر تھم گیا ہے ۔ حمزہ شہباز نے پندرہ روز بعد قانونی جنگ جیت ہی لی ۔ عدالتی حکم پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشر ف حلف لینے گورنر ہاؤس لاہور آئے ۔
گورنر پنجاب اب بھی حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب ماننے کو تیار نہیں مگر دلچسپ امر یہ ہے کہ گورنر کے ہی پرنسپل سیکرٹری کی جانب سے حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ بننے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس ہال کے بجائے لان میں منعقد کی گئی ۔
اس تقریب میں مریم نواز سمیت وزرا بھی شریک ہوئے ۔ حلف سے قبل چیف سیکرٹری پنجاب نے لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ پڑھ کر سنایا۔ حلف اٹھانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ایوان وزیر اعلیٰ گئے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔جیسے ہی حمزہ شہباز شریف نے حلف لیا ، عثمان بزدار سے سکیورٹی واپس لے لی گئی ۔ ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکار انہیں اکیلا ہی چھوڑ کر واپس روانہ ہوگئے جس کےبعد عثمان بزدار اپنی ذاتی گاڑی میں گھر روانہ ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ میں فل بنچ کی استدعا ، پی ٹی آئی کا آخری پتہ کتنا کارآمد ہوگا ؟
سپیکر قومی اسمبلی سے حمزہ شہباز کے حلف پر تحریک انصاف نے پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔ لاہورہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست پر لارجربینچ تشکیل دینے کی سفار ش کردی۔معاملہ چیف جسٹس کوارسال کر دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے کہ عدالت نے دو آئینی راستوں کے علاوہ تیسرا راستہ اختیار کر لیا۔ جس کی آئین کے تحت کوئی گنجائش نہیں ۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے ریمارکس دئیےجب آپکا وزیر اعلیٰ بحال ہوچکا پھر آپکی اپیل تو غیر موثر ہوگئی ۔ دوسری جانب آئینی ماہرین نے اس نئی پٹیشن کو بھی سود مند قرار نہ دیا ۔ ماہرین کے مطابق فل بینچ صوبے میں آئینی بحران کبھی نہیں چاہے گا ۔ یہ ممکن نہیں کہ وزیراعلیٰ وفاق کے اعتماد کے ساتھ کام کر رہا ہوں اور کچھ عرصے پر اسے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔