علی نقوی ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ نواز شریف کی سیاست ختم ہونے کے دعوؤں کے بعد افغان مشیر کی ملاقات پر تحفظات کیسے ؟ وزرا نے نوازشریف کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔
دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق نوازشریف کی لندن میں افغان قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات سے سیاسی بھونچال آگیا ہے ۔ وزرا نے اس ملاقات کو ملک سے غداری قرار دیا ہے ۔ اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے تمام اہم وزرا نے باری باری پریس کانفرنسز کیں اور قوم کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ نوازشریف کی ملاقات ملک کے لئے اچھی نہیں ۔ وزیراطلاعات فواد چودھری نےملاقات پر سوالات اٹھا دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو بتائیں ملاقات کا ایجنڈا کیاتھا ؟افغان مشیر سے ملاقات کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟کیا پاکستان مخالف شخص سے ملاقات ہونی چاہیے تھی ؟ملاقات میں گفتگو منظر عام پر لائی جائے ۔ افغان مشیر بھارتی اہلکاروں سے بھی مل چکا ہے ۔ہم اس سے روابط ختم کر چکے ہیں ۔ نواز شریف کی ملاقات پر ہم حیران ہیں ۔نواز شریف کو باہر بھیجنا خطرناک تھا۔ایسے لوگ عالمی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں ۔
مریم نواز کا جواب
نواز شریف کی افغان سلامتی امور کے مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات پر مریم نواز کا ردعمل بھی سامنے آگیا ۔ انہوں نے کہا کہ سب کے ساتھ بات کرنا،ان کا نکتہ نظر سننا اور اپنا پیغام پہنچانا ہی بہترین سفارت کاری ہے۔یہی بات حکومت کو سمجھ نہیں آرہی۔یہ لوگ بین الاقوامی محا ذ پر مکمل ناکام ہو چکے ہیں ۔ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن انداز میں رہنا نواز شریف کا وژن ہے جس کے لئے انہوں نے بہت محنت کی مگر حکومت ان سفارتی آداب سے نا آشنا ہے ۔
نواز شریف کی سیاست ختم ہونے کے دعوؤں کے بعد افغان مشیر کی ملاقات پر تحفظات کیسے ؟
واضح رہے کہ وزرا مسلسل یہ بیانات دیتے رہے ہیں کہ نوازشریف کی سیاست ختم ہو چکی ہے ۔ ایسے میں نوازشریف کی اس ملاقات پر تحفظات اور پوری حکومتی مشینری متحرک ہونے کا کیا جواز بنتا ہے ؟
معاملے پر دی سپرلیڈ ڈاٹ کام سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا کہ وزرا کے بیانات سیاسی ہیں ۔ سیاسی بیان بازی میں اس طرح ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ نواز شریف کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ یہ آئندہ الیکشن سے پہلے پھر سے شروع ہوگی ۔
مریم نواز کے بڑےجلسے سب کے سامنے ہیں ۔ یہاں تک کے آزاد کشمیرمیں حکمران جماعت پاور شو نہ کر سکی ۔ ایسے میں مریم نواز کی مقبولیت کا گراف اوپر ہے اور ظاہر سی بات ہے وہ اپنے والد کا بیانیہ لے کر آگے بڑھ رہی ہیں ۔ نوازشریف کی ملاقات سیاسی ہے ۔ وہ باہر بیٹھ کر اپنے بیانیہ کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں اور یہ ان کا سیاسی حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت موجودہ پاکستانی سیٹ اپ سے ناراض ہے ۔ ایسے میں عمران خان کی سیاسی نا پختگی واضح ہے ۔
بجائے افغان حکومت کو منانے کے ، ان کے وزرا الٹا معاملات خراب کر رہے ہیں ۔یقینی طور پر نواز شریف اس کا سیاسی فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزرا کے مطابق یہ سوچا جائے کہ نواز شریف ملک دشمنی کر کے افغان مشیروں کے ساتھ مل کر بڑی سازش تیار کر رہے ہیں تو یہ بالکل لغو بات ہوگی ۔ نوازشریف ملک دشمن کیسے ہو سکتے ہیں ۔ سیاسی فائدہ اٹھانا ایک الگ چیز ہے ۔
یہ بھی پڑھیے