گیارہ سال بعد بچی کی ہلاکت کےذمہ دار ڈاکٹرقرار

وقت اشاعت :3دسمبر

علی نقوی ، سپر لیڈ ، لاہور۔ گیارہ سال بعد بچی کی ہلاکت کےذمہ دار ڈاکٹرقرار ۔ لاہور میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے  11سال بعد ایک کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق  لاہور کےڈاکٹرز ہسپتال  میں جاں بحق ہونے والی 3 سالہ بچی کی موت کاذمہ دارڈاکٹروں  کوقرار دے  دیاگیا ہے ۔ پی ایم ڈی سی ڈسپلنری کمیٹی نےایگزیکٹو ڈائریکٹر نجی   ہسپتال سمیت 6 ڈاکٹرز کےلائسنس  منسوخ کردیے۔ 2009 میں لاہور کے نجی ہسپتال میں تین سالہ بچی ایمان ملک کی موت ہوئی تھی۔

بچی کےوالدکاکہنا ہے وہ گیارہ سال اپنی بیٹی کے انصاف کیلئے دربدر پھرتے رہےاورغفلت کےمرتکب ڈاکٹرز لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتےرہے ۔ پی ایم ڈی سی کی 11 رکنی ڈسپلنری کمیٹی نے ڈاکٹر سندیپ کمار،ڈاکٹر صابر،ڈاکٹر ثناء اللہ،ڈاکٹر مبین اورڈاکٹر انعام اللہ کے لائسنس  منسوخ کرنے کافیصلہ سنایا۔

گیارہ سال کیس کو لٹکانے پر سماجی حلقے بھی حیران ہیں ۔ سوشل میڈیا پر دن بھر مختلف تبصرے گردش کرتے رہے ۔ زیادہ تر صارفین نے حکومتی نظام کو قصور وار ٹھہرایا۔ صارفین نے کہا  گیارہ سال پہلے یہ خبرمیڈیا کی زینت بنی تھی مگر اس کے باوجود کسی نے یہ نہیں سوچا کہ انصاف کی بروقت فراہمی کس قدر ضروری ہے ۔ گیارہ سال بعد بچی کی ہلاکت کےذمہ دار ڈاکٹرقرار پائے لیکن طویل عرصے بعد فیصلہ آنا ایک مذاق سے کم نہیں ۔