باسط خٹک، سپر لیڈ نیوز۔ عبد المجید ثانی (29مئی 1868 ۔2 اگست 1944) آل عثمان کے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کے آخری خلیفہ تھے۔ 3 ،مارچ 1924ء کو ترک جمہوریہ کی جانب سے خلافت کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ ہی ان کا عہد خلافت بھی ختم ہو گیا۔ وہ 19 نومبر 1922ء سے 3 مارچ 1924ء تک خلیفہ رہے۔
مارچ 1924ء میں خلافت کے عہدے کے خاتمے کے بعد انہیں بھی اپنے پیشرو کی طرح اہل خانہ کے ہمراہ ملک بدر کر دیا گیا۔عبد المجید ثانی 23 اگست 1944ء کو پیرس، فرانس میں واقع اپنی رہائش گاہ میں انتقال کر گئے۔ انہیں جنت البقیع، مدینہ منورہ، سعودی عرب میں سپرد خاک کیا گیا۔
بیگم صاحبہ خدیجہ خیریہ عائشہ در شہوار سلطان المعروف شہزادی در شہوار (سلطان سلطنت عثمانیہ کی شاہی خواتین کے لیے استعمال ہوتا ہے) آخری خلیفہ عبد المجید ثانی کی اکلوتی صاحبزادی تھیں۔وہ جس وقت پیدا ہوئیں اس وقت سلطنت عثمانیہ اپنے آخری ایام گن رہی تھی۔ 1924 میں خلافت کے خاتمے کے بعد ان کے والد عبد المجید ثانی کو ملک بدر کر دیا گیا اور وہ جنوبی فرانس میں رہنے لگے۔12 نومبر 1931 کو فرانس میں ان کی شادی آخری نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کے بڑے صاحبزادے اعظم جاہ سے ہوئی۔
خلافت کے خاتمے کے بعد خلیفہ نے اپنی بیٹی کے لیے برصغیر میں ایک اور ریاست حیدرآباد میں ملکہ بننے کا خواب دیکھا لیکن تقدیر کا کیا کہیے کہ وہ ریاست بھی تقسیم برصغیر کے بعد ختم کردی گئی۔1933 میں ان کے بطن سے مکرم جاہ اور 1936 میں مفحم جاہ پیدا ہوئے۔ دونوں نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی اور ترک خواتین سے ہی شادیاں کیں۔روایتی طور پر پردہ کرنے کی بجائے وہ خاص تقاریب میں شریک ہوا کرتی تھیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف سرگرمیاں انجام دیتی تھیں۔
انہوں نے حیدرآباد شہر میں ایک شفا خانہ بھی قائم کروایا جو آج بھی انہی کے نام سے موسوم ہے۔وہ آخری بار نظامی عجائب گھر کے 25 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب کی صدارت کے موقع پر منظر عام پر آئیں۔ 7 فروری، 2006 کو وہ لندن میں انتقال کر گئیں اور بروک ووڈ قبرستان میں سپردِ خاک ہوئیں۔