طہار بیکری، تیونس کے بے مثال شاعراور ادیب

طہار بیکری { Tahar Bekri }کو معاصر مغرب کی سب سے نمایاں آوازوں میںایک اہم نام ہے ۔ طہار بیکری جدید عربی اور فرانسیسی شاعری اور فکرکا تازہ لہجہ ہے ۔وہ شاعر اور ادبی نقاد اور دانشور ہیں جس میں انحراف ذات اور معاشرت کی مزاحمت حاوی ہے ۔

وہ سا ت جولائی 1951 کو تیونس کے شہر گابیس (تیونس) میں پیدا ہوئے، بکری 1976 سے پیرس میں مقیم رہے، 1976 سے 1989 تک سیاسی جلاوطنی کے طور پر۔ انہوں نے شاعری، مضامین اور فنی تنقید کی بیس سے زیادہ کتابیں شائع کیں۔ ان کے کام کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اکتوبر 2018 میں، بیکری کو بینجمن فونڈنٹ ایوارڈ ملا، یہ ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے جو رومانیہ کے یہودی مصنف بینجمن فونڈانے کی یاد اور اعزاز میں بنایا گیا ہے اور ہر سال ایک ایسے منتخب مصنف کو پیش کیا جاتا ہے جو فرانسیسی میں لکھتا ہے لیکن فرانسیسی نژاد نہیں ہے۔

وہ فرانسیسی اور عربی دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں اور فی الحال پیرس نانٹیری یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں۔ ۔ انھوں نے فلبرائٹ غیر ملکی زبان کی تدریسی اسسٹنٹ اور آئیووا یونیورسٹی میں وزٹنگ پروفیسر دونوں کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے کچھ تراجم اور نظمیں پرزم، کریوس اور ٹو لائنز پریس میں شائع ہوئی ہیں۔ اس کا کام، جلاوطنی اور آوارہ گردی سے نشان زد ہے، وقت اور خالی جگہوں کی کراسنگ کو جنم دیتا ہے جو مسلسل نئے سرے سے تیار ہوتے ہیں۔

ان کی شاعری موضوعی لفظیات میں اس کی جڑیں یادداشت اور پس کربیہ { ناسٹلجیا] میں، نئے افق کی تلاش ہےجو روایت اور جدیدیت کے سنگم پر کھڑے ہیں۔انھون نے فرانسیسی اور عربی میں لکھا ۔ ان کے شاعری کے سولہ اور مضامین اور دیگر جنوں ہر ان کی چھ کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

ان کی تنقیدی فطانت کی تعریف کی گئی ہے ۔ ان کی شاعری کا مختلف زبانوں (روسی، انگریزی، اطالوی، ہسپانوی، ترکی وغیرہ) میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ یہ ان کے علمی اور تنقیدی تحریریں منفرد نوعیت کی ہیں۔