زمین کے سرد ترین مقامات کونسے ہیں ؟

تحریر :محمد یاسر لاہوری

زمین پر موجود سرد ترین شہر سائبیریا میں موجود ہے۔ بحرالکاہل سے ایک ہزار کلومیٹر اور آرکٹک سرکل سے چار سو ساٹھ کلومیٹر دور روس کے مشرقی صوبے Sakha کا یہ شہر دنیا بھر میں سرد ترین شہروں میں سے سرد ترین شہر مانا جاتا ہے۔ اسے Yakustk کہتے ہیں۔ سطح سمندر سے تین سو بارہ فٹ بلند اس شہر کی آبادی تین لاکھ افراد سے زیادہ ہے۔ یاکوتسک Yakutsk شہر کا رقبہ ایک سو بائیس مربع کلومیٹر ہے۔ دریائے Lena کے کنارے آباد اس شہر میں سردیوں کا اوسط درجہ حرارت منفی 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے منفی 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ اس شہر کی تاریخ میں سب سے کم درجہ حرارت انیسویں صدی کے آخر میں فروری کے مہینے میں ریکارڈ کیا گیا تھا، جو کہ منفی 64 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا۔  

پوری دنیا میں موجود کچھ سب سے بڑی ہیروں کی کانیں اسی خطے میں پائی جاتی ہیں۔ پوری دنیا میں موجود درختوں میں سے چھ کھرب سے بھی زیادہ درخت سائبیریا میں پائے جاتے ہیں۔ سفید برفانی خوبصورت ریچھوں کی ایک بڑی تعداد سائبیریا کے شمال میں موجود سمندری جزیروں پر پائی جاتی ہے۔ ایک کروڑ تیس لاکھ مربع کلومیٹر کا حامل یہ سائبیریا اپنے اس وسیع و عریض برف خانے میں فقط چار کروڑ لوگوں کو بسائے ہوئے ہے۔ اس پورے خطے میں چھوٹی اور بڑی تقریبا چھ لاکھ جھیلیں موجود ہیں۔ جن میں سے 13 ہزار کے لگ بھگ جھیلیں ایک مربع کلومیٹر سے بڑی ہیں

گرین لینڈ  

گرین لینڈ میں موجود گلیشیئرز  ایک حیرت کدہ ہیں۔ گرین لینڈ کینڈا کے مشرق اور آرکٹک و اٹلانٹک سمندروں کے درمیان میں موجود دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ پاکستان سے ڈھائی گُنا بڑا یہ خطہ 79 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہے۔ مؤرخین کی تحقیق کے مطابق آج سے ساڑھے چار ہزار سال قبل پہلی بار انسان گرین لینڈ جزیرے پر پہنچے تھے۔ یہاں کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 69 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گرین لینڈ میں موجود برف کی یہ چادر Ice sheet دو ہزار چار سو 2400 کلومیٹر لمبی اور گیارہ سو 1100 کلومیٹر چوڑی ہے۔ برف کی اس چادر نے سترہ لاکھ مربع کلومیٹر (پاکستان کے پورے رقبے سے دوگنا) سے بھی وسیع و عریض زمینی حصے کو ڈھانپ رکھا ہے۔ برف کی اس بڑی چادر کے علاوہ بھی گرین لینڈ میں مختلف جگہوں پر گلیشیئرز اور برف کے ذخیرے پائے جاتے ہیں، جو کہ کم و بیش ایک لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں۔ لاکھوں مربع کلومیٹر پر پھیلا یہ برف کا سمندر دو سے تین کلومیٹر (7 سے 9 ہزار فٹ) کی موٹائی رکھتا ہے۔

برف کی اس چادر میں موجود برف کو اگر کیوبک کلومیٹر کے پیمانے پر ناپا جائے تو یہ اٹھائیس لاکھ پچاس ہزار کیوبک 2850000 کلومیٹر برف بنتی ہے (جس جگہ کی لمبائی چوڑائی اور گہرائی ایک کلومیٹر ہو اسے ایک کیوبک کلومیٹر کہتے ہیں) یہ اتنی برف ہے کہ اگر اس تمام برف کو پگھلا دیا جائے تو زمین کے سمندر 24 فٹ تک بلند ہو جائیں گے اور ساحلوں و ساحلوں کے آس پاس موجود زیادہ تر شہر غرقِ آب ہو جائیں گے۔ نہایت افسوس ناک بات یہ ہے کہ گرین لینڈ کے اس برفانی ذخیرے میں سے فقط ایک دن میں تیرہ ارب ٹن (13 billion tons) برف پِگھل رہی ہے۔ ہماری غفلت، بے جا ایندھن و اسلحے کے استعمال اور نت نئی ماحول دشمن سائنسی ایجادات کی وجہ سے اگر زمین کا درجہ حرارت یونہی بڑھتا رہا تو گرین لینڈ  میں تباہی یقینی ہے

انٹارکٹکا

انٹارکٹکا ایک پورے کا پورا براعظم ہے۔ انٹارکٹکا ایک کروڑ بیالیس لاکھ 14200000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ سری لنکا جیسے 216 ممالک انٹارکٹکا میں سما سکتے ہیں۔ انٹارکٹکا کے ایک کروڑ بیالیس لاکھ مربع کلومیٹر رقبے میں سے فقط دو فیصد رقبہ برف سے خالی ہے۔ باقی کا 98 فیصد براعظم انٹارکٹکا برف کی سفید چادر اوڑھے ہوئے ہے۔ انٹارکٹکا کی برف زمین پر موجود تمام برف کا 90 فیصد ہے۔ زمین پر موجود میٹھے پانی کا 70 فیصد حصہ جمی ہوئی برف کی صورت میں انٹارکٹکا میں سمایا ہوا ہے۔ انٹارکٹکا کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 89 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ ہماری زمین کے کسی بھی مقام کے مقابلے میں سب سے کم درجہ حرارت ہے۔ تاہم یہاں کا اوسط درجہ حرارت منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ انٹارکٹکا کی سب سے اونچی چوٹی ہے جو کہ سطح سمندر سے 16 ہزار فٹ بلند ہے۔

انٹارکٹکا کی برفیلی چادر (Ice sheet) اس کی سب سے موٹی پَرت 16000 سولہ ہزار فٹ سے بھی زیادہ موٹی ہے۔ سوا کروڑ مربع کلومیٹر سے زیادہ رقبے پر جمی اس برف کی اوسط موٹائی 7000 سات ہزار فٹ کے لگ بھگ ہے۔ گرین لینڈ اور انٹارکٹکا کی تمام برف اگر پگھل گئی تو ہمارا سمندر 200 فٹ تک بلند ہو جائے گا۔ نیویارک سمیت دنیا کے بہت سے ممالک، شہر اور ساحل سمندر بُرد ہو جائیں گے۔

انٹارکٹکا ایک ریگستان ہے مگر برف سے ڈھکا ہوا اور یہ زمین کا سب سے بڑا ریگستان ہے۔ درجہ حرارت بہت کم رہنے کی بنا پر انٹارکٹکا میں سوائے چند ایک ساحلی علاقوں اور جزیروں کے کہیں بھی بارش نہیں ہوتی، صرف برف ہی گرتی ہے۔ انٹارکٹکا میں یہ برف لاکھوں سالوں سے گر رہی ہے۔ اس کے باوجود دنیا کا سب سے زیادہ خشک علاقہ بھی انٹارکٹکا ہی میں موجود ہے۔ جیولوجسٹس کی تحقیقات کے مطابق یہاں موجود Friis hills نامی علاقہ پچھلے ایک سو چالیس 140 لاکھ سال سے بارش نہیں دیکھ سکا۔

سیارہ مریخ اور انٹارکٹکا میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ مریخ بھی انٹارکٹکا کی طرح سرد ریگستان ہے۔ مریخ پر بھیجے جانے والے روبوٹس کو انٹارکٹکا میں ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ زمین کا جنوبی قطب (pole) انٹارکٹکا نے ڈھانپ رکھا ہے۔ اس لیے زمین کے جھکاؤ کی وجہ سے انٹارٹیکا میں چھ ماہ تک رات رہتی ہے اور چھ ماہ کا دن ہوتا ہے۔ چونکہ خلا میں بھی فقط اندھیرا ہے اس لیے خلا باز خلا میں جانے سے قبل انٹارکٹکا میں سورج کے بغیر وقت گزار کر تجربہ کرتے ہیں۔ انٹارکٹکا میں کوئی بھی شہر، قصبہ یا لوکل آبادی موجود نہیں ہے۔ ایک ہزار سے لے کر پانچ ہزار تک سائنسدان و محققین وہاں موجود رہتے ہیں۔

سفید، سرد اور اپنے مزاج میں سری زمین سے الگ یہ (سائبیریا گرین لینڈ اور انٹارکٹکا) تیوں خطے ہماری زمین کے مجموعی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے اتھ ساتھ ہماری کا حسن اور بہت سی مخلوقات کا مسکن بھی ہیں۔ یہ سرد مزاج علاقے اور یہ سفید حُسن سب سے نِرالا ہے۔