سکولوں ، کالجز میں انتہا پسندی کی تعلیم دی جارہی ہے ، فواد چودھری کا بیان حقیقت پرمبنی ہے یا مدارس سے توجہ ہٹانے کی کوشش ؟

وقت اشاعت :19نومبر2021

ندیم چشتی، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ سکولوں ، کالجز میں انتہا پسندی کی تعلیم دی جارہی ہے ، فواد چودھری کا بیان حقیقت پرمبنی ہے  یا مدارس سے توجہ ہٹانے کی کوشش ؟ وزیراطلاعات کے بیان سے بحث چھڑ گئی ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے تقریب سے خطاب میں حقائق تسلیم کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی انتہا پسندی کا تذکرہ چھیڑ کر بحث کو جنم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے معاملے پر ریاست کو  ہی پیچھے ہٹنا پڑا۔ فواد چودھری نے ٹی ایل پی کے معاملے پر حکومت کی کمزوری کی نشاندہی کردی ۔  

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  تحریک لبیک کے کیس  میں ریاست  کو پیچھے ہٹنا پڑا۔یہی خامیاں ہیں جو معاشرے میں انتہا پسندی کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں ۔  مدارس انتہا  پسندی کے ذمہ دار نہیں بلکہ  کالجز ،سکولوں  میں انتہا پسندی کی تعلیم دی جارہی ہے ۔اسی   انتہا پسندی  کے خطرے کی وجہ سے  بڑے  بڑے  سکالر ملک میں قدم نہیں رکھ سکتے ۔  ہمیں سب سے بڑا اپنے آپ سے  خطرہ ہے ۔  ملک کو بدترین شدت پسندی کا سامنا ہے ۔ حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں ۔ فواد چودھری نے کہاکہ مسئلہ کسی بھی مذہب کی تعلیمات کا نہیں بلکہ تشریح کرنے کا ہے ۔

فواد چودھری کیا مذہبی حلقوں کی تنقید سے بچنے کے لئےرخ تعلیمی اداروں کی طرف موڑ رہے ہیں ؟

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اسد عزیز نے کہا فواد چودھری ٹی ایل پی پر کچھ عرصے سے تنقید کر کے بریلوی مکتبہ فکر کے براہ راست ریڈار میں ہیں ۔ تحریک لبیک کے کارکن خاصے مشتعل ہیں اور شیخ رشید اور فواد چودھری کو پسند نہیں کرتے ۔ اگریہ کہا جائے کہ فواد چودھری مذہبی حلقوں کے خوف سے مدارس  سے انتہا پسندی کا لیبل ہٹانے کےلئے دانستہ یہ بیان دے کر تنقید سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ خارج از امکان نہیں ۔ سب جانتے  ہیں کہ زیادہ تر مدارس کی تعلیم انتہا پسندی پر مبنی ہے ۔ جدید تعلیم سےد ور بالخصوص خیبر پختونخوا کے مدارس انتہا پسندی پھیلانے کا سبب بنتے آئے ہیں ۔

فواد چودھری یہ جانتے ہیں مذہبی حلقے ان کے خلاف ہیں ،جیسا کہ ہم نے دیکھا مفتی منیب بھی ان پر کڑی تنقید کر چکےہیں ۔ ایسے میں فواد چودھری نے ایک اور حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے یعنی تعلیمی اداروں میں انتہا پسندانہ خیالات کی ترویج ہو رہی ہے مگر مدارس کو کلین چٹ دینا سیاسی بیان ہے اور مذہبی حلقوں کے ریڈار سے باہر نکلنے کا بہانہ ہے ۔ پاکستان میں حق اور سچ کی بات کر کے مذہبی حلقوں کی دشمنی مول لینا کوئی نہیں چاہتا بظاہر فواد چودھری نے بھی مدارس کو کلین چٹ دے کر یہی معاملہ بیلنس کرنے کی کوشش  کی ہے ۔

تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے ؟

اس سلسلے میں سپر لیڈ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر تعلیم ، پروفیسر ڈاکٹر توصیف شاہ نے کہا کہ فواد چودھری کے بیان میں سو فیصد سچائی ہے ۔ بدقسمتی سے ملک میں تعلیمی ادارے تعلیم بانٹنے کے بجائے انتہا پسندی بانٹ رہے ہیں ۔ یہ لمحہ فکریہ ہے ۔ دیکھا گیا ہے  کہ طلبا میں یہ عنصر نمایاں ہے ۔ بعض اوقات کوئی استاد بھی طلبا سے ڈر جاتا ہے یہاں تک دیکھا گیا ہے کہ اساتذہ کرام کو دھمکیاں ملیں یا ادارہ چھوڑنا پڑا۔ اسی طرح سکولوں میں  کئی استاد خود بچوں کو انتہا پسندی کی تعلیم دے کر معاشرے کی اگلی نسل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔

پاکستان کے تعلیمی اداروں میں معیار کو جانچنے کا موثر نظام نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام تباہی کے دہانے پر ہے ۔ رہی سہی کسر وزیراعظم کے یکساں نصاب تعلیم کے وژن نے نکال دی ہے ۔ یہ نصاب جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ۔