بائیڈن کا قوم سے خطاب، افغانستان میں ‘جیت’ پر امریکیوں کو قائل کرنے کی کوشش

وقت اشاعت :01ستمبر2021

ندیم رضا، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ بائیڈن کا قوم سے خطاب، افغانستان میں ‘جیت’ پر امریکیوں کو قائل کرنے کی کوشش، بعض مواقع پر بیک فٹ پر دکھائی دیئے

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق امریکی صدر نے  قوم سے خطاب میں اپنے عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی ۔ انہوں نے افغانستان کی طویل جنگ کی کھل کر مخالفت کی اور ماضی کے صدور کی پالیسیوں کو نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا۔ صدر نے واضح کیا کہ اب امریکی فوجیوں کی میدان میں لڑنے کی آپشن معدوم ہو گئی ہے ۔

جنگیں طویل نہیں ہونگی مگر امریکی مفادات کو نقصان پہنچانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ داعش کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ تمہارے ساتھ ابھی ہمارا حساب برابر نہیں ہوا۔ داعش کا تعاقب کریں گے اور ہر قیمت پر بدلہ لیں گے ۔ امریکیوں کا بہت نقصان ہو چکا ۔ جو بائیڈن نے کہا کہ اس جنگ کی بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ نائن الیون کے بعد امریکا نے اسامہ کا تعاقب کیا اور اسے مار دیا۔ یہی ہماری کامیابی تھی ۔ افغانستان میں ہمارا مشن ایک دہائی قبل ہی مکمل ہو چکا تھا۔ اس کے بعد افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا۔ ہم نے اپنے فوجیوں کی قربانیوں کوفراموش کرنے کی کوشش کی ۔

اب روس اور چین کا مقابلہ معاشی میدان میں ہوگا، بائیڈن

انہوں نےامریکیوں کو ایک مرتبہ پھر عظیم قوم سے تعبیر کیا اور واضح کیا کہ امریکیوں کامستقبل  اور حال شاندار ہے ۔ یہ دوسری قوموں کے لئے مثال ہے ۔ ہم اب چین اور روس کا مقابلہ کریں گے مگر میدان میں فوجی بھیج کر نہیں بلکہ ان کو انہی کے انداز میں نمٹیں گے جیسا کے معاشی ترقی ۔ صدر بائیڈن نے اس موقع پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو بھی کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ جنگ ذدہ علاقوں میں فوجی بھجوانے کی پالیسی اب ترک کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ امریکہ سے انخلا کا فیصلہ بالکل درست تھا۔ بعض لوگ اس کی  مخالفت کر رہے ہیں ۔ آئندہ آنے والا وقت بتائے گا کہ یہ ایک بہترین فیصلہ تھا۔ اس فیصلے کے اثرات بہت آگے تک جائیں گے

امریکی میڈیا پر تبصروں کی بھرمار

امریکی صدر کی جانب سے افغانستان سے انخلا پر امریکی میڈیا میں گرما گرم تبصرے چل رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بائیڈن کا فیصلہ درست تھا مگر جس بزدلانہ انداز میں بھاگنا پڑا وہ باعث شرمندگی ہے ۔ بعض تجزیہ کاروں نے بائیڈن کی پالیسیوں کو بزدلانہ قرار دیا اور کہا کہ جس طرح طیاروں میں بھر بھر کر امریکیوں کو بھگایا گیا تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی ۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ امریکہ اتنا بزدل نکلے گا۔

دوسری جانب بائیڈن کی حمایت میں بھی کئی تجزیہ کار میدان میں ہیں ۔ حمایتیوں کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا فیصلہ مزید نقصانات کے خلاف ڈھال ہے ۔ افغانستان  میں رہنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ بائیڈن معاشی میدان میں امریکیوں کو محفوظ اور طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں۔ البتہ جہاں ضرورت پڑے گی وہ  طاقت کا استعمال کریں گے ۔