چیئرمین نیب کے تقرر پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے معاملے پر وزرا کے بیانات میں تضاد

وقت اشاعت :6اکتوبر2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔  چیئرمین نیب کے تقرر پر  اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے معاملے پر  وزرا کے بیانات  میں تضاد سامنے آگیا۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق نیب ترمیمی آرڈیننس کے باوجود وزرا کی منقسم رائے نے بہت سے سوالات کو جنم دے دیا ہے ۔ کیا کابینہ کے بیشتر ارکان وزیر اطلاعات فواد چودھری کے خلاف ہو گئے ہیں ؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لئے وزیر قانون فروغ نسیم ، بابر اعوان اور اٹارنی جنرل  کے بیانات کافی ہیں ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان بھی اپنی قانونی ٹیم کے کہنے پر مسودے کی من و عن منظوری دینے پر راضی ہو گئے ۔

منگل کے روز کابینہ کے اجلاس میں  نیب ترمیمی آرڈیننس کامسودہ پیش کیا گیا۔ اس مسودے میں چیئرمین نیب کے تقرر کے لئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی شق برقرار رکھی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے پہلے وزیراعظم نے اپنی قانونی ٹیم سے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے حوالے سے بات چیت کی ۔

اس موقع پر فروغ نسیم اور بابر اعوان نے واضح الفاظ  میں وزیراعظم کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ آئینی طور پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت ضروری ہے ۔ اگر اپوزیشن لیڈر کو بائی پاس کیا گیا تو معاملہ عدالت بھی جا سکتا ہے ۔ اجلاس کے بعد وفاقی کابینہ کی بیٹھک  میں وزیراعظم

نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے مسودے کی منظوری  دے دی۔

فواد چودھری  کا موقف کیا ہے ؟

وزیراطلاعات فواد چودھری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے تقرر کے معاملے پر مشاورت نہیں ہونی چاہیے ۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ایک ملزم کو اس کی مرضی کا تفتیشی لگانے کی اجازت دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر نیب کیسز چل رہے ہیں ۔ ایسے میں وہ مرضی کا چیئرمین نیب کیسے تجویز کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس  لئے چیئرمین نیب کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت

نہیں ہونی چاہیے۔

فروغ نسیم اور بابر اعوان  کا اپوزیشن لیڈر سے مشاورت پر اصرار

وزیر قانون فروغ نسیم نے فواد چودھری کے بیان کے بعد واضح کیا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کے لئے آئینی تقاضے پورے کرنے ضروری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر چیئرمین نیب کے تقرر کے لئے قائد حزب اختلاف سے مشاورت ہوگی ۔ اسی طرح بابر اعوان نے بھی فواد چودھری کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نئے  نیب آرڈیننس میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی شق برقرار ہے ۔