ثمینہ تبسم اونٹاریو ، کینیڈا سے تعلق رکھتی ہیں ، سماجی موضوعات پر لکھتی ہیں ۔ ان کی مختلف موضوعات پر5 کتب شائع ہو چکی ہیں ۔
اس وقت بحیثیت قوم ہم اخلاقی زوال کی ایسی منزل پہ ہیں جہاں سے نکلنے کے لئے ہمیں چند بڑے فیصلے کرنے کی جرآت کرنی ہو گی !آپ کی طرح میرا بھی یہی عقیدہ اور یقین ہے کہ ہر مسلے کا حل قرآن و سنت میں موجود ہے. مگر دُنیا داری میں جکڑی ہوئی ایک انسان ہونے کے ناطے میں یہ بھی اچھی طرح سے سمجھتی ہوں کہ بُھوکا پہلے روٹی کی طرف دیکھتا ہے مُلا اور مسجد کی طرف بعد میں !
اس وقت میں جس بُھوک کا تذکرہ کر رہی ہوں وہ روٹی سے نہیں بُجھتی مگر اسے مٹانے کے لئے مرد و زن کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں !جی ….جنسی بھوک!
میڈیا پہ سب کی تفریح کا باعث بننے والی جنسی ہراسمنٹ کی پوسٹیں اور اُن پہ چلتے قابلِ غور وفکر کومنٹس پڑھ کر میں سوچتی ہوں کہ جب دو بالغ انسان باہمی رضامندی سے ایک دوسرے کے ساتھ سوتے ہیں تو وہ کیا وجوہات ہوتی ہیں کہ ایسا تعلق نا صرف یہ کہ ختم ہو جاتا ہے بلکہ بعض اوقات ایک دوسرے کو ذلیل کرنے کی ہر حد کراس کر لی جاتی ہے !
آئیے…..اپنی ذاتی پسند و نا پسند کو بالاتر رکھ کر کُھلی آنکھوں اور کھلے ذہن کے ساتھ یہ جائزہ لیں کہ ہماری نوجوان نسل سوشل میڈیا پہ کیا سیکھ رہی ہے !انسان کی فطرت ہے کہ وہ پابندی کے خلاف لڑتا ہے ، احتجاج کرتا ہے اور اسے توڑنے کے لئے ہر حد سے گُزر جاتا ہے !میرے خیال میں پابندی لگانے کی بجائے قانون بنا کر سزا کا تعین کرنا زندگی میں نظم و ضبط لاتا ہے۔
تحفظ فراہم کرتا ہے !مشرق کے برعکس مغرب نے سیکس پہ پابندی نہیں لگائی. بلکہ اس سے متعلق سخت قوانین بنا دیئے جو کہ بلاتفریق سب پہ لاگو ہوتے ہیں .اس کے ساتھ تعلیمی نصاب کے ذریعے بچپن سے ہی معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ بالغ ہونے تک ہر لڑکا اور لڑکی سیکس کی ضرورت اور حُرمت کو سمجھ چکا ہوتا ہے !
میں سمجھتی ہوں کہ ہمارے سماج میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم,جنسی بیماریوں اور جنسی محرومیؤں سے نجات پانے کے لئے سب سے پہلا قانون سیکس ورکرز کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا بنایا جانا چاہیئے !اس کے لئے ضروری ہے کہ ;1- جو مرد یا عورت اس پیشے سے وابسطہ ہے انہیں سیکس ٹریڈ ورکر ہونے کا باقاعدہ لائسنس دیا جائے.2- انہیں ہر تین ماہ بعد مکمل جسمانی معائنہ کروانے کا پابند کیا جائے .3- انہیں صرف اپنے اپنے گھروں میں رہ کر یہ سہولت فراہم کرنے کی اجازت ہو.4- ہر بالغ انسان کو اپنی اپنی ضرورت کے مطابق سیکس ٹریڈ ورکرز کے پاس جانے کی اجازت ہو.5- سیکس ٹریڈ ورکرز کے لئے قواعد و ضوابط قائم کئے جائیں جن پہ پورا اترنے کی صورت میں ہی ان کا لائسنس ری نیو کیا جائے .
اس وقت کہ جب سماج نے نکاح کو تجارت بنا دیا ہے، بے شمارے لوگ شادیاں نہ ہونے یا بہت دیر سے ہونے کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں ہر بالغ کو اجازت ہونی چاہیئے کہ اپنی جنسی خواہش و ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بجائے چوری چُھپے ادھر اُدھر منہ مارنے اور غیر انسانی، غیر اخلاقی و غیر صحتمندانہ سرگرمیؤں میں ملوث ہونے کے مخصوص افراد سے صحتمندانہ جنسی تعلق قائم کر سکے !
ہمارے سماج میں سیکس ورکرز کا خاتمہ تو نہیں کیا جاسکتا لیکن ضروری قوانین بنا کر انھیں پروٹیکشن فراہم کی جا سکتی ہے !
(اگر یہ ٹاپک آپ کی طبع نازک کو ناگوار گزرے تو معذرت چاہتی ہوں )