وزیراعظم شہباز شریف کے بڑے اعلان مگر  چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا ؟

وقت اشاعت :12اپریل2022

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ وزیراعظم شہباز شریف کے بڑے اعلان مگر چیلنجز سے نمٹنے کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا ؟

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نےمنتخب ہوتے ہی قوم کوبڑے  سرپرائز دے دیئے ۔ ملک میں کم سے کم ماہانہ اجرت پچیس ہزار روپے کر دی گئی ۔  پنشن میں دس فیصد اضافہ کردیا۔پبلک سیکٹر کوایک لاکھ تنخواہ تک دس فیصد اضافے کا اعلان  کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اپنی پہلی تقریر میں ملک بھر کے لئے  سستا آٹا سکیم  پھر متعارف کروا دی جبکہ احساس پروگرام کو ختم کر کے  بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بحال کردیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ  ملک بھر میں رمضان ریلیف بازاروں میں حکومتی ریٹس پر سستا آٹا دستیاب ہوگا۔اسی طرح طلبہ کو  لیپ ٹاپ سکیم بھی واپس لوٹا دی گئی ۔ ایوان میں اپنے پہلے خطاب میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا  ہم  نے آئینی طریقے سابق سلیکٹڈ وزیراعظم کو ایوان سے باہر نکال دیا۔ اب سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ۔ سابق حکومت کی وجہ سے تاریخ کے بدترین تجارتی خسارے کا سامنا ہے ۔عمران نیازی نے ساڑھے تین سال میں بیس ہزار ارب روپے کا قرضہ لے کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایااب اگر مالک نے چاہا تو حالات بدلیں گے ۔

نومنتخب وزیراعظم نے آتے ہی بڑے اعلان تو کر دیئے مگر سوال یہ پیدا ہوگیا کہ معاشی تباہی کا دور چل رہا ہے تو ایسے میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے ؟

معاشی ماہر فہد سہیل کے مطابق شہباز شریف کے اعلانات بڑے ہیں اور یقینی طور پر اس کے لئے ہوم ورک پہلے ہی مکمل کیا جا چکا ہوگا۔ ن لیگ کی سابق حکومتیں تجارت کے فروغ کے لئے کامیاب رہی  ہیں  ۔ سابق دور میں اندرون ملک صنعتوں کو بھی متحرک رکھا گیا جبکہ تجارتی خسارہ کم کرنے کے لئے بھی گراں قدر اقدامات کئے گئے  ۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سب آئی ایم ایف کے بغیر ہوئے ایسے میں سب سے اہم چیلنج یہ ہے کہ دستیاب وسائل کو اب کس طرح برؤئے کار لایا جائے کہ عام آدمی کو روایتی ریلیف مل جائے ۔ ؟اس سوال کا جواب ن لیگ ادوار کی سابق پالیسیاں ہی نظر آرہی ہیں۔ ن لیگ نے ماضی میں ہمیشہ بزنس فرینڈلی ماحول متعارف کرایا ہے جس میں سرمایہ کاروں کو ضرورت سے زیادہ مراعات جیسے پیکیج شامل ہیں ۔ اس کا نتیجہ ہمیشہ یہ نکلا ہے کہ ملک میں معاشی سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں  جس کے نتیجے میں حکومتی آمدن میں یقینی طور پر اضافہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ دیکھا گیا حلف والے دن ہی سٹاک مارکیٹ  ہنڈرڈ انڈیکس میں 1700پوائنٹس کا خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ یہی نہیں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوتے ہی روپیہ بھی مضبوط ہو گیا اور دو روز میں ہی ڈالر چار روپے نیچے آگیا ۔

سعودی عرب اور قطر سے معاشی تعاون پر بات چیت متوقع

ایسے میں ن لیگی قیادت کو شاید اعتماد ہے کہ ان کی حکومت آتے ہی وہ سرمایہ کار بھی باہر آئیں گے جو عمران خان کے دور حکومت میں نیب اور ایف بی آر کی انتہائی سخت پالیسیوں سے گویا ڈر کر پیسہ لگانے سے گریز کر رہے تھے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کے لئے اولین ترجیح ٹیکس نیٹ کو اسی تناسب سے آگے بڑھانا ہوگا۔

معاشی سرگرمیاں بڑھتے ہی روپے کی قدر مستحکم کرنا اولین ترجیح ہوگی جس کے نتیجے میں ریونیو بڑھنے پر عوام کو ریلیف دینے کے لئے سبسڈی دی جائے گی ۔یہ بھی ممکن ہے کہ سعودی شاہی خاندان  سے تعلقات کا فائدہ ملک کو پہنچایا جائے اور سعودی عرب سے ادھار تیل لیا جائے ۔ ساتھ ہی ملک میں ایل این جی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے قطر سے نیا معاہدہ کیا جائے ۔  انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے باقی کے تین ارب ڈالر کن شرائط پر لئے جائیں گے یہ رواں ماہ ہی واضح ہو جائے گا۔