کینیڈا کے اصل باشندوں ( Aboriginal people ) کے 215 بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر دریافت ہونے پر اب بھی سارا کینیڈا دکھ میں ڈوبا ہواہے ۔
پرائم منسٹر جسٹس ٹروڈو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ، یہ ہماری کینیڈین تاریخ کا ایک انتہائی شرمناک واقعہ ہے جس نے ہمیں ایک بار پھر دکھی کر دیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے کیتھولک چرچ اور پوپ فرانسس سے اپیل کی کہ اس افسوسناک واقعے پہ شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اصلی کینیڈینز سے معافی مانگیں مگر انہوں نے انکار کر دیا!
واقعہ کی تفصیل اس طرح ہے۔
کینیڈا کے اصل باشندوں پہ قابو پانے اور ان کی زبان اور کلچر کو مٹانے کے لیے انہیں ان کے بچوں سے الگ کرنے کی انتہائی غیر انسانی سازش کی گئی۔
1978 – 1876 کے دوران کینیڈا کے کیتھولک چرچ اور یورپینز کے آرڈر پہ کینیڈا بھر کے انتہائی دور دراز علاقوں میں ایسے سکول بنائے گئے جہاں اصل کینیڈینز سے زبردستی ان کے بچے چھین کر لائے اور داخل کئے گئے۔ ان بچوں کو نہ تو ان کے گھروں اور دیہات میں واپس جانے کی اجازت تھی اور ناں ہی ان کے والدین کو ان سے ملنے کی اجازت دی جاتی تاکہ ان کے اندر سے ان کی زبان اور کلچر کو مکمل طور پر ختم کر کے انہیں انگلش پڑھائی جائے اور یورپیئن طرز زندگی سکھایا جائے!
اس عمل کے دوران ان چرچوں کے پادری اور ننیں ان بچوں کو شدید جسمانی، ذہنی اور جنسی تشدد کا نشانہ بناتے۔ بیمار ہونے پہ انہیں مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا اور نافرمانی کرنے پہ انہیں جان سے مار دیا جاتا!
ان انسانیت سوز واقعات کی تفصیلات پہ کئی ڈاکیومنٹریز موجود ہیں!
سو سال سے زائد عرصے تک قائم رہنے والے ان سکولوں میں کوئی دو لاکھ بچے لائے گئے۔ ان بچوں کی اکثریت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ کہاں گئے۔ بے شمار بچے مر گئے یا مار دیئے گئے۔ جن کی گمنام قبریں ملتی رہتی ہیں۔ ان مرنے والوں کی تعداد کوئی چھ ہزار سے زیادہ ہے!
ابھی 27 مئی 2021 کو ایک ایسی ہی گمنام اجتماعی قبر ملی ہے جس میں تین سال کی عمر سے لے کر دس بارہ سال کے 215 بچوں کے ڈھانچے موجود ہیں!
ان بچوں اور اصل کینیڈینز سے اظہار تعزیت کرنے کے لئے جسٹن ٹروڈو نے پورے ملک میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کینیڈا کا جھنڈا سر نگوں ہے ۔ عوام جگہ جگہ اکٹھے ہو کر ان بچوں اور ان کے والدین کے لئے دکھ کا اظہار کر رہے ہیں!
میں کیتھولک چرچ کے اشارے پر ہونے والے اس انسانیت سوز جرم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اصل کینیڈینز کے ساتھ اظہار تعزیت اور اظہار ہمدردی کا اعلان کرتی ہوں! اس دنیا کے کسی ملک ، مذہب یا طاقت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی بھی علاقے کے لوگوں کی زبان ، مذہب یا کلچر کا خاتمہ کرنے کے لیے اس طرح کی نسل کشی کرے