افغان جنگ پر امریکہ کی ڈبل گیم ، طالبان کو مضبوط کرنے کے بعد اشرف غنی حکومت پر کڑی تنقید

وقت اشاعت :15اگست2021

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ افغان جنگ پر امریکہ کی ڈبل گیم ، طالبان کو مضبوط کرنے کے بعد اشرف غنی حکومت پر کڑی تنقید ، صورتحال کی ذمہ داری افغان فورسز پر ڈال دی ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق افغانستان کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال پر وائٹ ہاؤس سے مسلسل بیانات جاری کئے جارہےہیں ۔ وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے مخدوش صورتحال کی ذمہ داری افغان فورسز پر ڈال دی ۔ کیا امریکا  کی ڈبل گیم عیاں ہو چکی ہے ؟

اسی پر بات  کرنے کے لئے دی سپر لیڈڈاٹ کام  نے افغان امور کے ماہر  ڈاکٹر سہیل رانا سے ٹیلی فونک گفتگو کی ۔  واشنگٹن ڈی سی  میں مقیم پروفیسر ڈاکٹر سہیل رانا نے کہا کہ امریکا کی ڈبل گیم کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ امریکا نے اپنے اہداف حاصل کرلئے ہیں ۔

اسامہ بن لادن کو ٹھکانے لگا دیا گیا افغان قیادت سے مفادات حاصل کرلئے گئے ایسے میں افغانستان میں مزید قیام کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ بعض رپورٹس ایسی مل رہی ہیں کہ امریکا نے ہی اب طالبان کو مضبوط کیا ہے ۔ اپنے اڈے خالی کرتے وقت قیمتی اسلحہ اور عسکری سامان طالبان  کے پاس دانستہ جانے دیا گیا۔ اہم ایئر بیسز  پر لاجسٹک سپورٹ بھی طالبان کے ہاتھ لگنے دی گئی ۔ ایسے میں یہ واضح ہو گیا کہ امریکا اب افغانستان  میں طالبان کی سیاسی حکومت دیکھنا چاہتا ہے ۔ ایک ایسی طالبان سیاسی حکومت جوامریکا سے فنڈنگ بھی لے گی او ر امریکی مفادات کا تحفظ بھی کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ سب نے دیکھا اشرف غنی حکومت نے امریکہ کا ساتھ دیا مگر امریکا نے اب آنکھیں پھیر لی  ہیں ۔ انٹونی بلکن واضح طور پر اب افغان سیاسی قیادت کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ ایسے میں امریکہ کی ڈبل گیم عیاں ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان کے آنے کے بعد پاکستان کو زیادہ فرق نہیں پڑنے والا۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت پاکستان کے مفاد میں ہے ۔