گھربنانے کے لئے قرض آسان یا مزید مشکل ؟

وفاقی حکومت نے گھر خریدنے اور اس کی تعمیر کے لیے قرضوں کی شرح سود میں کمی کردی۔ تفصیلات کے مطابق  اب درخواست دہندہ کی تنخواہ  کی حد چالیس ہزارروپے کی گئی ہے ۔  اس حوالے سے  قرض کا اجرا ایک ہفتے کے اندر کیا جائے گا۔ 

کمرشل بینکوں نے حکومت کی  جانب سے شرائط پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔  بینکوں کے مطابق کڑی شرائط سے  شہری کم درخواستیں دیں گے  جس سے مسائل بڑھیں گے ۔بینکوں کے اعتراضات دورکرنے کے لیے گورنر سٹیٹ بینک  نے وزیراعظم کو تجاویز پیش کر دی ہیں۔ شرائط کی رو سے قرض کے حصول کے لیے اپنی جائیداد بھی بینک کو رہن رکھوانا ہوگی ۔

 قرض کی عدم واپسی کی صورت میں بینک کو رہن شدہ جائیداد نیلام کرنے کا مکمل اختیار ہوگاتاہم کسی مشکل کی صورت میں قرض لینے والا شخص سٹیٹ بنک کو قرض ری شیڈول کرنے کی  درخواست بھی کر سکتا ہے۔دوسری جانب معروف  صنعتکاروں نے  حکومتی پالیسی پر تنقید کی ہے ۔ ان کے مطابق  ایسی

شرائط قابل عمل نہیں ۔ قانون میں تبدیلی کے لیےوزیراعظم  کو نوٹس لینا ہوگا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قرضوں پر  کم شرح سوداور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد غریب عوام کے لیے گھر کا حصول آسان ہوجائےگاتاہم حکومتی سخت شرائط    پریشان کن ہیں ۔