جسٹس فائز عیسیٰ کیا ہاتھ ہلکا رکھیں ؟

وقت اشاعت:16مارچ2021

طاہر اقبال بنگش، سپر لیڈ ، اسلام آباد۔ جسٹس فائز عیسیٰ کیا ہاتھ ہلکا رکھیں ؟سپریم کورٹ کے سینئر جج نے بلدیاتی الیکشن کیس میں ایک مرتبہ پھر حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران  جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔ برطانوی وائسرائے بھی ایسا نہیں کرتے تھے جو گورنر پنجاب نے کیا۔  کیا جمہوریت سے متنفر کرکے آمریت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے؟لگتا ہے پنجاب میں مشرقی پاکستان والا سانحہ دہرانے کا منصوبہ ہے۔ کیا قانون شکنی پر حکومت کو قائم رہنا چاہیے؟ آئین کیساتھ کھیلا جا رہا ہے، سارا ملک برباد کر دیا،  عدالتی حکم کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس  نہ ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے۔

سادہ الفاظ میں پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتی۔ کیا گورنر پنجاب 374 ممبران پنجاب اسمبلی سے زیادہ اہل ہے؟ایک بندے کی خواہش پر پوری پنجاب اسمبلی کو بائی پاس کیا گیا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ  مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے ؟ کیا ملک میں اس انداز میں حکومت چلائی جائے گی؟ عوام کو علم ہونا چاہیے کہ صوبے کیا کر رہے ہیں ۔   مردم شماری کا معاملہ چار سال سے مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التوا  ہے ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی عدالت میں وضاحت

سپریم کورٹ  میں جسٹس فائز عیسیٰ کےریمارکس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وضاحت دی اور کہا کہ صوبوں میں اتفاق رائے چاہتے ہیں اس لئے اجلاس میں تاخیر ہو رہی ہے ۔

سپریم کورٹ کے سخت ریمارکس کے تناظر میں ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اگلی سماعت پر جوابی سخت موقف اپنانے کی ٹھان لی ہے ۔ مشترکہ مفادات کونسل کےاجلاس پر  حکومتی تفصیلی موقف پیش کیا جائے گا اور صوبہ سندھ کے عدم تعاون کا ذکر کیا جائےگا جبکہ بلدیاتی الیکشن کےحوالے  سے بھی پوزیشن کلیئر کی جائے گی ۔ اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس سے حکومت کی جارحانہ پالیسی کا بھی تاثر ملا ہے ۔ نمائندہ سپر لیڈ نیوز سے گفتگو میں حکام نے واضح کیا کہ ایسے حالات میں حکومت زیر عتاب رہنے کے مو ڈ میں نہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانبداری سب پر واضح ہے  ایسے میں ان کو چاہیے کہ ہاتھ ہلکار کھیں ۔