حکومت پربراہ راست تنقید،فوج کےخلاف مزاحمت کےاشارے،عدلیہ سےسیدھےسوالات،عمران خان نےمزاحمتی پالیسی کی تفصیلات واضح کردیں

وقت اشاعت :14اپریل2022

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، پشاور۔ حکومت پربراہ راست تنقید،فوج کےخلاف مزاحمت کےاشارے،عدلیہ سےسیدھےسوالات،عمران خان نےمزاحمتی پالیسی کی تفصیلات واضح کر دیں۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پشاور میں جلسے سے خطاب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا۔ سخت لہجے میں تحریک عدم اعتماد کے بعد آنے والی حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا۔ عدلیہ سےبھی سوالات کر دیئے جبکہ عسکری حلقوں کو نام لئے بغیر مخاطب کر کے اپنی جارحانہ پالیسی بتا دی ۔ عمران خان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کسی صورت قبول نہیں ۔ ملک کو غلام نہیں بننے دیں گے ۔

وقت آگیا ہے کہ قوم فیصلہ کرے کہ اس نے غلام بننا ہے یا پھر ایک خود مختار قوم کی حیثیت سے پہچان بنانی ہے ۔  انہوں نے انتہائی سخت لہجے میں کہا کہ غیرت مند قوم بے غیرت حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہو ۔ عمران خان نے کہا کہ اگر انہوں نے عوام کو احتجاج کی کال دے دی تو شہباز شریف کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ۔

نواز شریف کو این آر او نہیں ملے گا ۔ میں اور میری قوم نواز شریف کی واپسی کا انتظار کر رہی ہے ۔ امپورٹڈ حکومت امریکاکی غلام ہے ۔ یہ لوگ اپنے فیصلے خود نہیں کر سکتے۔

انہوں نے عسکری قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا یہ سازش کے تحت آنے والی حکومت  اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کر سکتی ہے ؟

ساتھ ہی عمران خان نے عدلیہ کو بھی کہا کہ آخر انہوں نے ایسا کیا جرم کیا تھا کہ رات کے بارہ بجے عدالتیں کھلوا لی گئیں ؟عمران خان نےا س موقع پر حالیہ سوشل میڈیا پر مہم اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سیل کے خلاف کارروائیوں  کا اشارہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے ۔چھ  کروڑ صارفین کے پاس سمارٹ فون  ہیں  ان کی آواز کیسے دبائی جا سکتی ہے ؟ یا درہے کہ ایک روز قبل ہی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں فوج کے خلاف ٹرینڈز پر سخت ردعمل آیا تھا اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیلز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا