سابق وزیراعظم کا پوتا کیا  واقعی مین آف دی میچ ہے ؟

وقت اشاعت :17اپریل2022

علی نقوی ، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، لاہور۔ سابق وزیراعظم کا پوتا کیا  واقعی مین آف دی میچ ہے ؟میر دوست محمد مزاری سوشل میڈیا پر ذبردست پذیرائی سمیٹنے لگے ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بدترین ہنگامہ آرائی ہوئی ۔ ایسے میں ڈپٹی سپیکر مرکز نگاہ بن گئے جنہوں نے پولیس کے کڑے حصار میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کی ووٹنگ کرائی ۔ اس سے پہلے وہ اجلاس کی صدارت کے لئے آئےتو پی ٹی آئی کےارکان نے ان پر حملہ کردیا۔ کسی نے ان کے بال کھینچے تو کوئی مکے برساتا رہا۔

سکیورٹی سٹاف نے بیچ بچاؤ کرایا اور انہیں مشتعل ارکان اسمبلی سے چھڑوا کر ان کے چیمبر میں منتقل کیا ۔ حالات نارمل ہوئےتو ڈپٹی سپیکر پھر  ایوان میں آئے اور اپنے ڈائس کی طرف بڑھے ۔ اس موقع پرایک  مرتبہ  پھر ان پر حملے کی کوشش ہوئی اس مرتبہ انہوں نے  پنجاب اسمبلی کے اندر واقع اپنے دفتر جانے کے بجائے ہر صورت اجلاس کرانے کا فیصلہ کیا۔

پولیس کی اضافی نفری بلوائی گئی یوں تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب اسمبلی میں سکیورٹی فورسز کے پہرے میں  ایوان کی کارروائی آگے بڑھی ۔

پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری متنازع کیوں قرار پائے ؟

پنجاب اسمبلی میں معاملہ تب خراب ہوا جب سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ نے ان پر سنگین الزامات عائد کئے ۔ پرویز الہیٰ نے کہا  ڈپٹی سپیکر اپوزیشن سے مل گئے ہیں اور ان کا ساتھ دینے والے ہیں ۔ اس حوالے سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری سے بات ہوئی تو انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف پرویز الہیٰ کے وزیر اعلیٰ ہونے کے امیدوار کی وجہ سے اجلاس کی صدارت کریں گے اور کسی رکن اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکیں گے ۔ پرویز الہیٰ اور  دوست مزاری میں تنازع منحرف ارکان کو ووٹ  ڈالنے سے روکنے کا تھا۔ دوست محمد مزاری کا تعلق پی ٹی آئی ہی سے تھا جبکہ ان کے خلاف پرویز الہیٰ نے دباؤ ڈال کر تحریک عدم اعتماد بھی جمع کروا دی تھی ۔

حمزہ شہباز کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ

حمزہ شہباز نےگزشتہ ہفتے  لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا تھا جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے بلایا جائے ۔ پرویز الہیٰ اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر فساد چاہتے ہیں ۔ نیز پرویز الہیٰ کے کہنے پر ہی توڑ پھوڑ کرائی گئی ہے تاکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس التوا کا شکار کر دیا جائے ۔ عدالت نے فوری اجلاس بلانے کی تجویز سے تو اتفاق نہ کیا تاہم اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر کو ہی کرانے کا فیصلہ دیا۔ اس طرح ڈپٹی سپیکر نے یہ جواز بتایا کہ وہ ہر صورت سولہ اپریل کو اجلاس کی صدارت کریں گے کیونکہ یہ عدالتی حکم ہے ۔

پی ٹی آئی ارکان کا ڈپٹی سپیکر پر تشدد

پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اسی بنیاد پر ارکان نے ڈپٹی سپیکر کو ٹارگٹ کیا کیونکہ وہ بیان دے چکے تھے کہ وہ منحرف ارکان کو ووٹنگ سے نہیں روکیں گے ۔ اس طرح وہ آخری وقت پر اپنی بات پر قائم رہے اور جو کہا وہ کر کے دکھایا۔

میچ آف دی میچ دوست محمد مزاری ہی ٹھہرے ۔۔

پنجاب اسمبلی  میں قائد ایوان کے چناؤ کے اعصاب شکن راؤنڈ میں ڈپٹی سپیکر ڈٹے رہے اور تشدد کے بعد بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے ۔ ان کے ڈٹ جانے پر ن لیگی اور پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز نے انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔

ڈپٹی سپیکر نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں واضح کیا کہ وہ غیر آئینی اقدامات ماننے کو تیار نہیں تھے ۔ پرویز الہیٰ نے خود ایوان کا ماحول خراب کرنے کی سازش کی ۔ ان پر دباؤ ڈالا گیا دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر اجلاس چیئر کیا تو ان کو سبق سکھا دیا جائے گا۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں بھی پنجاب اسمبلی کے ہنگامے کی بازگشت سنائی دی ۔ ایوان نے پنجاب اسمبلی واقعے کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی انہیں  غیر آئینی اقدامات کے خلاف ڈٹ جانے پر خراج تحسین پیش کیا۔ ادھر سوشل میڈیا پر بھی ان کی تعریف کی جارہی ہے ۔ بعض صارفین نے کہا کہ دوست مزاری آئین توڑنے والے قاسم سوری سے بہت بہتر ہیں ۔ ن لیگی حمایتی پیجز اور سوشل میڈیا سرکل پر دوست مزاری کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ واضح رہے کہ دوست محمد مزاری سابق نگران وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری کے پوتے ہیں ۔