چینی عقوبت خانے میں چار مرتبہ ریپ ،سنکیانگ کی اویغور مسلم خاتون داستان سناتے رو پڑی

وقت اشاعت :20جولائی2021

بشکریہ ریان فولی ،دی کرسچین پوسٹ ۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ چینی عقوبت خانے کے بدترین مظالم سہنے والی مسلم خاتون ظلم کی داستان سناتےرو پڑی۔ بڑے انکشافات کر دیئے۔

واشنگٹن ڈی سی  میں ہونے والی تقریب میں اقلیتوں پر مظالم کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر مختلف شرکا نے اپنے اوپر بیتے مظالم کی روداد بیان کی ۔ میزبان نے دنیا بھر میں اقلیتوں کو مذہب کے نام پر نشانہ بنانے کی مذمت سے اپنی تقریر کا آغاز کیا اور ان ممالک کا نام لیا جہاں اقلیتوں  کو آزادی حاصل نہیں  ۔ اس موقع پر چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت کا بھی ذکر کیا گیا۔

چین میں اویغور کمیونٹی  پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اسی طرح بھارت میں مسلم ، سکھ اور عیسائی مذاہب سے تعلق رکھنےو الے افراد کی حمایت کی گئی جبکہ پاکستان میں احمدی کمیونٹی ، مسیحی افراد اور ہندو خواتین پر ظلم اور انہیں ہراساں کرنے کےحوالے سے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

چینی عقوبت خانے میں کئی اویغور افراد حواس کھو بیٹھے

 تقریب کی خاص بات چینی عقوبت خانے میں دن گزارنے والی خاتون کی تقریر تھی جنہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ چار مردوں نے ریپ کیا۔ دو مرتبہ مختلف ٹارچر سیلز میں رکھا گیا جہاں ان کی زندگی جہنم بنا دی گئی ۔ زیاودن نامی خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں کےسامنے عورتوں کو مرتے دیکھا۔ ایک خاتون کے چار بچے تھے اسے مرد فوجیوں کے سامنے کپڑے بدلنے کا کہا گیا۔ زیاودن نے بتایا کہ وہ کئی مرتبہ مختلف کمروں سے چیخوں کی آوازیں سنتی تھیں ۔ وہ سہمی رہتیں ،ہر وقت یہ پریشانی رہتی تھی کہ انہیں مار دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ چینی عقوبت خانوں میں قومیت کی فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔ انہیں کمیونسٹ پارٹی سے وفاداری  پر مبنی دستاویزی فلمیں دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ بعض اوقات انہیں لیکچر دیئے جاتے ہیں ۔ جو اپنے عقائد میں پختہ دکھائی دیں انہیں یا تو مار دیا جاتا ہے یا پھر اس قدر ٹارچر کیا جاتا ہے کہ وہ حواس کھو بیٹھتے ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کئی افراد کو پاگل ہوتے بھی دیکھا ہے ۔ چینی فوجی  بہت ظالم ہیں ۔ واضح رہے کہ اس کانفرنس میں ان لوگوں کو شامل کیا گیا جو ایمنسٹی یا دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے توسط سے چین سے نکلنے میں کامیاب ہوئے ۔ امریکا نے حال میں ایسے کئی افراد کو سیاسی پناہ دی ہے ۔