بے توقیر کیا اور چل دئیے

عام انتخابات  سے قبل بڑی بڑی سیاسی وابستگیاں  تبدیل ہونے لگیں  تو یوں لگا جیسے ملک  میں کوئی ایسی تبدیلی آنے لگی ہے جو سب کچھ   بدل دے  گی ۔ یہ تبدیلی کتنی مفید ثابت  ہوئی  اس کا  فیصلہ عوام  نے کرنا ہے  جو وہ آئند ہ عام انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے کردیں گے ۔۔ 

قاضی ثاقب رفیق سینئر صحافی، بلاگر اور ڈیجیٹل میڈیا ایکسپرٹ ہیں۔ قارئین ان سے اس ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں


  [email protected]

  فی الوقت   ایک بار  پھر ملک  میں   تبدیلی کے سونامی نہ سہی تو کم از کم  ہلکی   ہوائیں   ضرور چلنے لگی ہیں ۔  پی ٹی  آئی میں جہانگیر ترین  کے  تگڑے گروپ کا سر اٹھا نا اور پھر معاملات کا  طے ہوجانابہت کچھ بتارہا ہے ۔ ایسے ہی  تقریبا 3 سال کی  طویل خاموشی کے بعد   سابق وزیر داخلہ  چودھری نثار احمد خان کو     اچانک یاد   آیا کہ  اگر وہ حلف نہیں اٹھائیں گے  تو   حلقے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی ۔لہذا وہ   کسی صورت اس  مینڈیٹ کو بے توقیر نہیں  ہونے دیں گے ۔

چند  روز تک یہ خبریں   ملک کے  ہر  نیوز چینل  اور اخبار کی زینت بنتی رہیں  کہ  چودھری نثار صاحب  اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھانے  کے لیے تشریف لا رہے ہیں ،، حکو متی اور اپوزیشن دونون  بنچوں میں کسی نہ کسی حد تک ہلچل بھی مچ گئی کہ اب کیا ہونے جا رہا ہے چودھری نثار صاحب بھی  پوری آب و تاب کے ساتھ  کہ جیسا کہ اس ملک کے تقریبا سبھی نوازے گئے سیاستدان سمجھتے ہیں کہ  وہ ہی  اعلی و بالا ہیں  اسمبلی پہنچے  تو ان  کے لئے حیرت کا منظر سامنے تھا  ان کی توقعات کے برعکس ان کو حلف نہیں اٹھانے دیا گیا۔اسمبلی سیکر ٹریٹ  نے یہ موقف اپنایا  کہ  ہمیں دو  روز  کا وقت دیں  تا کہ ہم چیک کر لیں کہ آپ کیخلاف کسی قسم کا کو ئی حکم امتناع تو نہیں ہے تاکہ حلف اٹھانے کے بعد کو ئی قانونی پیچیدگی نہ کھڑی ہو ۔حکومتی سینئر وزیر صاحب کا موقف بھی ان کے حوالے سے ذرا سخت ہی رہا،، دو دن گزرتے ہی  پھر ہلچل شروع ہوئی ۔ چودھری نثار  بدھ کے دن اسمبلی اجلاس میں حلف  اٹھانے کے لئے اسلام آباد سے  لاہور آگئے  ۔۔

اسمبلی سیکرٹریٹ نے  بھی میڈیا کو بتا دیا کہ ان کے  حلف اٹھانے میں کو ئی قبا حت نہیں ہے۔ پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری کی جانب سے ان کے استقبال کے لئے خصوصی ہدایات جاری کی گئیں  جیسا کہ کو ئی بہت بڑا اور مقتدر لیڈر اسمبلی کی جانب آرہا ہے ۔ میڈیا اور دیگر لوگوں کو ان سے دور رکھنے  کے لئےء حکمت عملی بھی  بنائی گئی ۔ان کے مہمانوں  کے لئے 44 پاسز جاری کئے گئے ۔چیف سیکورٹی آفیسر اور دیگر  نے  پنجاب اسمبلی کو اپنے خصوصی  حصار میں لیے رکھا ۔ 

اتنا پروٹوکول تو اسمبلی میں وزیر اعلی  اور اسپیکر صاحب کو  ہی ملتا ہے ۔ان کے ایسا پروٹوکول کسی بھی آزاد ممبر جس نے تین سال تک حلف نہ اٹھایا ہو کو پہلی بار دیکھنے کو ملا۔۔ اسمبلی کی حدود میں چودھری نثار کے چاہنے والوں نے   بھی ان کی گاڑی کے  پہنچتے ہی پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ۔سیکورٹی اسٹاف نے بھی  صرف ایک ممبر اسمبلی جس نے ابھی تک حلف بھی نہیں اٹھا یا کو باقاعدہ سلیوٹ کر کے سب کو حیران کر دیا، سخت حصار میں  اسپیکر کے چیمبر میں لے جا یا گیا جہاں ان کی ملاقات  چودھری پرویز الہی کے  کر تا دھرتا سیکرٹری  پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی سے ہو ئی۔سیکرٹری  پنجاب اسمبلینے ان کو اعتماد دلا یا کہ ہم صرف  یہ چیک کررہے تھے کہ کوئی عدالتی رکاوٹ آڑے نہ آئے ، اب آپ کلیئر ہیں آپ حلف لے سکتے ہیں ۔

چودھری نثار نےاجلاس شروع ہو تے ہی حلف کے لئے اندرجانے لگے تو انہوں  نے اپوزیشن  کے گیلری کے بجائے حکومتی  راستے کا انتخاب کیا  اور حکومتی بنچ پرجا کرحلف اٹھایا ۔

حلف لیتے ہی قائم مقام اسپیکر دوست مزاری صاحب نے پو چھا  کہ آپ  خطاب کرناچاہیں گے؟؟ ، تو سابق وزیر داخلہ نے معذرت کی اور اجلاس سےباہر آگئے۔۔باہر آکر  میڈیا سے بھی گفتگوکرنا مناسب نہ سمجھا جناب اپنی گاڑی میں بیٹھے اوراسمبلی اورعوام کےمینڈیٹ کو بے توقیرکرکے بآسانی وہاں سے روانہ ہو گئے۔

انکا استقبال اسمبلی سیکرٹریٹ  کی جانب سے کرنا سمجھ سے باہر تھاکہ ایک شخص اسمبلی کو صرف اتنی عزت دیتا ہے کہ وہ تین سال بعد مجبورا حلف اٹھا تا ہے اور یہ جا وہ جا ۔اس شخص کے لئے عوام  کے پیسے سے پروٹوکول  کیوں؟

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن  بھی خوش تھی کہ شاید چودھری نثار کے آنے سے صوبے میں  تبدیلی آئے ۔شاید  چودھری نثار مسلم لیگ ن کے ساتھ وہ سب تلخیاں دور کردیں جو  انہوں 11جولائی 2018 کو اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی ٹکٹ  پر نہیں  بلکہ آزاد حیثیت سے لڑیں گے۔ انہوں  نے اس وقت مریم نواز اور نواز شریف  پر بھی کڑی تنقید کی تھی اور کہا کہ عورت راج کے مخالف  نواز شریف نے پارٹی میں اپنی بیٹی کی صورت میں  نافذ کیا ہے ۔وہ متعدد حلقوں سے آزاد لڑ کر صرف ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر منتخب ہو ئے تھے ۔

چودھری نثار نے 6 مئی 2019 کو مسلم لیگ ن   کی قیادت سے اپنی 35 سالہ رفاقت  ختم کرنے کا  عندیہ بھی  دیا تھا ۔اور اسی پریس کانفرنس میں  انہوں نے موجودہ حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنا یا تھا اور کہا تھا کہ ان کے پاس ملک چلانے کا کو ئی لا ئحہ عمل نہیں  ہے اب وہ اپنی ان باتوں  پر کتنا عمل کرتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ تاہم چودھر ی نثار کا مسلم لیگ ق کی جانب سے  بڑا  استقبال اور  ان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی بے توقیری کچھ اور ہی بیان کررہی ہے ۔