سلمان بن عبد العزیز وینٹی لیٹر پر ہیں؟

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز  کی صحت کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں ۔ عرب میڈیا نے اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیا رکر رکھی ہے تاہم مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی فرمانروا کی حالت انتہائی تشویشناک ہے ۔ 

ڈاکٹروں کا ایک پینل مسلسل ان کی نگرانی کر رہا ہے ۔ علالت کے باعث سلمان بن عبد العزیز  ہوش میں نہیں  غالبا انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔

شاہ سلمان بن عبد العزیز کون ہیں ؟

شاہ سلمان  نے 2015 میں سعودی تخت سنبھالا۔ شاہ سلمان اکیتس دسمبر 1935کو پیدا ہوئے ۔  

شاہ سلمان 31دسمبر 1935 میں پیدا ہوئے

 ان کی عمر 84سال ہے جبکہ وہ سعودی عرب پر حکمرانی کرنیوالےدوسری جنریشن کے آخری بادشاہ کا درجہ رکھتے ہیں ۔ بادشاہت سنبھالنے کے بعد  مسلم دنیا

کے حوالے سے بعض پالیسیوں کی وجہ سے وہ خاصی تنقید کی زد میں رہے ہیں تاہم آل سعود میں ان کا اہم مقام ہے ۔

بادشاہت کب شروع ہوئی ؟

سعودی عرب میں بادشاہت کا باقاعدہ آغازشاہ عبدالعزیز ابنِ سعود   کے دور سے ہوا ۔1875میں پیداہونیوالے شاہ عبدالعزیز1902سے 1953تک سعودی عرب کے بادشاہ رہے۔

اس دوران انہوں نے مسلم امہ  کو ایک پلیٹ فارم پرلانے کے لئے کردار ادا کیا تاہم ملک میں سخت گیر اسلامی نظام رائج کرنے کے حوالے سے وہ ہمیشہ اہل مغرب کے ناپسندیدہ رہے ۔

عبد العزیز 1875 میں پیدا ہوئے اور 1902 میں بادشاہ بنے

دوسری جانب تیل کی  پیداوار اور فروخت کے حوالے سے  دیگر ممالک کے مفادات  ہمیشہ غالب رہے ۔۔ان کے دور میں سعودی عرب نے ترقی کی  ملکی معاشی حالت بہت حد تک بہتر ہوتی چلی گئی ۔

عبدالعزیزکے پینتالیس بیٹے تھے۔جن میں سے بادشاہت کیلئے صرف  چھے سامنے آئے ۔

سعود بن عبد العزیز کی چھٹی

انیس سو ترپن میں شاہ عبدالعزیز کی موت کے بعد ان کے دوسرےبیٹے سعود بن عبدالعزیز 9نومبر 1953کوسعودی تخت پر براجمان ہوئے ۔پہلے دن سے  ہی شاہی خاندان میں اس تعیناتی پر تحفظات سامنے آنے لگے ۔

سعود بن عبد العزیز 1964 میں بادشاہت سے ہاتھ دھو بیٹھے

ان کے بعض فیصلوں پر کھل کر تنقید بھی کی گئی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مخالفت بغاوت کے رنگ میں ڈھلنے لگی ۔ یوں  2نومبر1964کو انہیں ہٹا کربادشاہت کا  تاج ان کے بھائی فیصل بن عبدلعزیز  کے سر رکھا گیا جو اپنی موت تک سعودی عرب کے تخت  پر بیٹھے ۔

25مارچ 1975کو شاہ فیصل  کی وفات کے بعد    بادشاہت ان کے بھائی خالد بن عبدالعزیز  کےسر آئی ۔ خالد بن عبد العزیز 1982تک سعودی عرب  کے سپریم لیڈر رہے ۔

13جون 1982میں دل کا دورہ پڑنے سے شاہ خالد  نہ رہے تو   ولی عہد فہد بن عبدالعزیز نے تخت سنبھالااور 2005تک سعودی عرب  کی بادشاہت کے امور چلائے ۔

شاہ فہد کی موت کے بعد ان کے سوتیلے بھائی عبداللہ بن عبدالعزیز نے 2015میں  سعودی  عرب سنبھال لیا ۔ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اپنے بھائی شاہ سلمان کےساتھ اپنے بھائی سلطان اوربھتیجےنائف کو بھی ولی عہد بنا دیا ۔

اس طرح نائف بن عبدالعزیز تیسری جنریشن سےتعلق رکھنےوالےپہلےسعودی ولی  عہد بن بیٹھے ۔

محمد بن سلمان  طاقتور ترین حکمران

محمد بن سلمان سعودی عرب کے طاقتور ترین حکمران کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔2015میں سلمان بن  عبدالعزیز  بادشاہ بنے تو انہوں نے اپنےبھائی اور بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہدکے عہدے سے فارغ کر کے گھر بھیج دیا  اور اپنے بیٹے محمد بن سلمان  کو ولی عہد مقرر کر دیا ۔

محمد بن سلمان سعودی نوجوان نسل کے پسندیدہ سمجھے جاتے ہیں

اپنے والد کی طویل علالت کے بعد محمد بن سلمان  پہلے ہی  حکومتی امور اپنے ہاتھ میں کر چکے ہیں ۔ انہیں  متوازن پالیسی کی وجہ سے مغربی دنیا میں اہم مقام حاصل ہے ۔ تاہم جمال خشوگی قتل میں محمد بن سلمان کا نام آنے کے بعد  ابھی تک  واضح جواب سامنے نہیں آسکے ۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز کےبعد سعودی بادشاہت  آل سعود کی نوجوان نسل میں منتقل ہونے جارہی ہے  اور یقینی طور پر طور محمد بن سلمان کم عمر ترین بادشاہ ہونگے ۔