زندگی کی گاڑی

رخشندہ بتول ، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ۔ آج ایف ایم پر ایک پرانا گانا چل رہا تھا “گاڑی کو چلانا بابُو ذرا ہلکے ہلکے ہلکے کہیں دل کا جام نہ چھلکے “تو ایسے ہی ذہن میں آیا کہ زندگی کی گاڑی کے قاعدے قوانین بھی آپ کے گیراج میں کھڑی گاڑی سے مختلف نہیں۔

لکھاری رخشندہ بتول کا تعلق جہلم سے ہے ۔ گورنمنٹ کالج فار ویمن میں شعبہ تدریس سے منسلک ہیں ۔آپ کے بیسیوں افسانے مختلف فورمز پر شائع ہو چکے ہیں

اس گاڑی کو چلانے کے لیے بھی آپ کو ABC (accelerator brake and clutch ) پر کنٹرول سیکھنا پڑتا ہے ۔جو جتنے انہماک سے سیکھے گا کہ کہاں رفتار آہستہ کرنی ہے، کہاں ریس بڑھانی ہیں اور کہاں بریک لگانی ہے اتنے ہی سکون سے زندگی کی گاڑی چلائے گا ۔جو مہان ڈرائیور یہ سوچتے ہیں کہ باقی ساری دنیا تو غلط چلا رہی ہے۔ہمیں تو سب آتا ہے گاڑی چلانا بھی کوئی سیکھنے کا کام ہے ۔تو بھیا گاڑی تو چلتی رہے گی لیکن آپ سڑک پر اپنے اور دوسروں کے لیے باعث آزار ہی رہیں گے ۔دھیان رکھیئے گیراج سے باہر ہمیشہ خالی گراونڈ نہیں ہوگا ایک نہ ایک دن آپ کو مین روڈ پر آنا ہے تو آپ کی غلطی کتنوں کا نقصان کر سکتی ہے ۔اب گردونواح میں موجود ڈرائیورز میں سے کچھ تو آپ کے کرتب کو اگنور کریں گے اور چپ چاپ اپنی لین بدل کر سفر پر رواں دواں رہیں گے۔

چند ایک تیوری چڑھا کر دیکھیں گے اور اپنی راہ لیں گے ۔کوئی ایک آدھ گالی سے نوازے گا ،گزر جائے گا ۔لیکن کوئی ایک آدھ آپ جیسا اتھرا بھی ہوگا جو اپنی گاڑی وہی چھوڑ آپ کے گریبان تک آ پہنچے گا اور یوں سفر کا مزہ کرکرا ہو جائے گا ۔گاڑی جتنی صاف ستھری رکھی گئی اس کی قیمت اتنی ہی کم گرے گی۔ لیکن بار بار حادثوں کا شکار گاڑی چاہے دوبارہ پینٹ کرا لیں جتنا مرضی حرچ کرلیں ماہر ڈرائیور ایک نظر میں پہچان جائے گا اور گاڑی کی قیمت آدھی رہ جائے گی ۔ چاہے چمک دوگنا ہو چکی ہو ۔گاڑی کی حالت نازک مت ہونے دیں کیونکہ جس گاڑی کے بارے میں مشہور ہو جائے کہ یہ دھکے سے چلتی ہے تو لوگ اسے دور سے دیکھتے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔ہر نیا ماڈل جو پرانے کی نسبت مضبوط نہ بھی ہو لیکن مہنگا اور پرکشش ضرور ہوگا ۔تب تک سڑک پر ہر ڈرائیور اس کو لالچی نگاہوں سے دیکھے گا جب تک اس سےبھی اٙپ ماڈل گاڑی سڑک پر نہیں آجاتی ۔گھبرایئے مت! میں یہ نہیں کہہ رہی کہ آپ شوخے ہیں؛نالائق ہیں۔ نہ ہی میرا یہ مطلب ہے کہ آپ میں صبر نہیں۔ اتنا ضرور ہے کہ چھوٹے موٹے چالان اور چھوٹی موٹی سزاؤں پر جو اب تک بات ٹلتی آئی ہے تو اس میں آپ کی ماں کی دعا ، بھائی کے اثر و رسوخ اور باپ کی اچھی سلام دعا کا گہرا کردار ہے لیکن ہمیشہ قسمت پر بھروسا عقلمندی نہیں ۔

میں یہ نہیں کہہ رہی کہ گاڑی کو ہمیشہ دوسرے گیئر میں ہی رکھیں کہ نہ سفر تمام ہو اورنہ حادثے کا خوف رہے۔ لیکن ہمیشہ پانچویں گیئر کا بھی مت سوچا کریں کہ زندگی کا مقصد صرف سفر تمام کرنا نہیں ۔ اپنے گرد پیدل اور کمزور مسافروں کا بھی خیال رکھیں ایسا نہ ہو آپ کی تیز رفتاری دوسروں پر کیچڑ اچھالتی پھرے۔ میری تحریر پڑھنا بند کریں اور سفر کی دعا پڑھ کے زندگی کی گاڑی کے اسٹیئرنگ کو ازسرنو سنبھالیں .ABC پر دوبارہ غور کیجئے۔ تعلقات میں کہاں رفتار بڑھانی ہے، کہاں بالکل آہستہ چلنا ہے اور کہاں مکمل بریک لگانی ہے؛ وہ بھی اتنی مہارت کے ساتھ گاڑی کو جھٹکا نہ لگے ۔فی امان اللہ میری تحریر اگر زیادہ گرم لگی تو اےسی کی سپیڈ بڑھا دیجئے اور ہاں ہر “رانگ ٹرن” آپ کا قیمتی وقت ضائع کردے گا??۔