شاہ محمود قریشی کی ایف اے ٹی ایف پر تنقید کے کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟

سپر لیڈ نیوز، واشنگٹن ڈی سی ۔ شاہ محمود قریشی کی ایف اے ٹی ایف پر تنقید کے کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟ سفارتی حلقوں   نے وزیر خارجہ کے سوالات کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

دی سپر لیڈ ڈاٹ کام کے مطابق وزیر خارجہ نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلے کے بعد دوسرے روز بھی توپوں کا رخ فیٹف کی جانب رکھا ۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ایف اے ٹی ایف پر سیاسی رجحانات رکھنے کا الزام لگایا ۔ واضح کیا کہ پاکستان نے 27میں سے 26نکات پر تو عمل کر دیا ہے ۔ اب گرے لسٹ  میں پھر بھی رہنے کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ دنیا کو طے کرنا ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل فورم ہے یا سیاسی ؟ ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل فورم ہے تو پاکستان کو وائٹ لسٹ میں ہونا چاہیے۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہا کہ اس فورم کی جانب سے مایوسی کا سامنا ہے ۔ پاکستان نے تقریبا تمام نکات پر ہی عمل کر لیا ہے ۔ 27ویں نکتے پر تیزی سے کام جاری ہے  مگر بھارتی لابی متحرک دکھائی دیتی ہے ۔

فیٹف کے حالیہ اجلاس میں پاکستان کا گرے لسٹ سٹیٹس بحال رکھا گیا ہے ۔ فوٹو کریڈٹ : سپر لیڈ نیوز آرکائیوز

فیٹف کے حالیہ اعتراضات

فیٹف نے پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف تو کیا ہے مگر ساتھ ہی 27ویں  پوائنٹ پر ڈومور کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس نکتے کی رو سے پاکستان نے دہشت گرد یا کالعدم تنظیموں کے مالی سپورٹ کے نیٹ ورک کو نہیں توڑا۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے کالعدم لشکر جھنگوی ، کالعدم سپا ہ صحابہ یا  جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں کی سپورٹ کی جاتی ہے ۔ عالمی فورم نے دیگر تمام اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیا ہے ۔

کیا شاہ محمود قریشی کا بیان گلے پڑنے والا ہے ؟

اس حوالے سے دی سپر لیڈ ڈاٹ کام  سے گفتگو کرتے ہوئے خارجہ امور کےماہر تجزیہ کار سہیل خورشید رانا نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ جیسے بڑے مسئلے پر قابو پالیا ہے ۔ یہ ایک عالمی طعنہ تھا جو پاکستان کو برداشت کرنا پڑتا تھا۔ پاکستان نے ماضی میں منی لانڈرنگ  ، حوالہ ہنڈی جیسے  کاموں سے گرین پاسپورٹ پر بدنما داغ لگوائے مگر تحریک انصاف کی حکومت نے کم از کم یہ کام  بہترین کیا ہے ۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے کارناموں سے ترسیلات زر قانونی طریقے سے پاکستان پہنچ رہی ہیں۔ جس سے حکومت کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کو بھی فائدہ ہو رہا ہے ۔

 حکومت کی غیر دانشمندی سکیورٹی فورسز کے قابل قدر اقدامات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے

انہوں نے کہا کہ تلخ حقیقت بھی ذہن میں رکھنی چاہیے ۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان  میں اب بھی کالعدم تنظیموں کے لئے حمایت کا عنصر غالب ہے ۔ ان تنظیموں کے عسکری ونگز بھی فعال ہیں اور چندوں کا باقاعدہ  نظام موجود ہے۔ غور طلب امر یہ ہے کہ دنیا  کی آنکھیں بند نہیں ۔ یہ منظم نیٹ ورک ملک کے لئے بدنامی کا باعث ہے اور اس کا فوری خاتمہ ناگزیر ہے ۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی الٹا فیٹف پر سیاسی وابستگی کا الزام لگا کر گھیرا تنگ کروا رہے ہیں ۔دراصل یہ بیانات پاک فوج کے کردار پر بھی سوالات اٹھا رہے ہیں ۔جس نے بے پناہ قربانیاں دے کر ضرب عضب جیسے آپریشن کامیابی سے مکمل کئے ۔

  اعتراف کرنا چاہیے کہ بدقسمتی سے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کی فنڈنگ جاری ہے۔ یہ ماننے کے بجائے عالمی فورم پر بھی الزامات لگا دینا کوئی دانشمندی نہیں ۔  اگرچہ یہ بھی عیاں ہے کہ پاک فوج نے اس نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں مگر سول حکومت کو بھی معاملے کو سنبھالنا  آنا چاہیے۔شاہ محمود قریشی کی ایف اے ٹی ایف پر تنقید کے کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ظاہر سی بات ہے ممبر ممالک کو یہ بیانات کیسے پسند آسکتے ہیں ؟