امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات کشیدہ ، دنیا بھر میں تیل کا بدترین بحران سر اٹھانے کے لئے تیار

وقت اشاعت :17اکتوبر2022

ڈاکٹر ندیم رضا، دی سپرلیڈ ڈاٹ کام ، واشنگٹن ڈی سی ۔ امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات کشیدہ ، دنیا بھر میں تیل کا بدترین بحران سر اٹھانے کے لئے تیار ، خطرے کی گھنٹی بج گئی ۔

دی سپرلیڈ ڈاٹ کام کےمطابق سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے بعد سے ہی امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات خراب سے خراب تر ہو تے جارہے ہیں ۔ ہر نیا دن کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے ۔ یوں لگ رہا ہے کہ دونوں ممالک دنیا بھر کو ایک بحرانی کیفیت میں دھکیلنے کے لئے تیار ہیں ۔

15 نومبر سے انڈونیشیا میں جی 20 ممالک کا اجلاس شیڈول ہے ۔ اس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی موجود ہونگے مگر امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں بڑے رہنماؤں کی ملاقات شیڈول نہیں ۔ رسمی طور پر مصافحہ تو ہو سکتا ہے مگر ون آن ون ملاقات کی آپشن دونوں ہی جانب سے زیر غور نہیں ۔

اس کی وجہ سعودی عرب کی جانب سے تیل کی پیداوار کم کرنے کا اعلان ہے  جس سے امریکا کو خدشہ ہے کہ روس کو فائدہ ہوگا۔تیل کی پیداوار کم کرنے کا فیصلہ اوپیک کے پلیٹ فارم سے سامنے آیا ہے جس کا روس بھی ممبر ہے ۔ اس فیصلے کی رو سے رکن ممالک تیل کی پیداوار کم  کردیں گے ۔ اس سے امریکا کو نقصان ہوگا تیل کی عالمی قیمتیں بڑھ جائیں گے جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا ۔

کیا سعودی عرب روس کو فائدہ پہنچا رہا ہے ؟

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا جانتا ہے کہ یہ روس کو فائدہ پہنچانے کے لئے کیا جارہا ہے کیونکہ روس پہلے ہی یورپ کو گیس کی سپلائی بند کر چکا ہے جبکہ سردیوں کا  موسم بھی آرہا ہے ۔ ایسے میں یورپ بھر میں گیس کا بحران بھی شدت اختیار کرے گا۔ یوکرین جنگ کے بعد سے امریکی کمانڈ میں یورپ بھی روس کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے اس پر مزید پابندیاں لگا رہا ہے ایسے میں اوپیک کا تیل کی پیداوار کم کرنے کا فیصلہ بھی دنیا بھر میں ایک  نئے بحران کو جنم دے گا   ۔

امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات مسلسل بگڑ رہے ہیں

واضح رہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے کشیدہ تعلقات بدترین سطح پر جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب کے خلاف فیصلہ کن معاشی فیصلوں کا عندیہ دے رہی ہے ۔ خود بائیڈن بھی سعودی حکومت کی اجارہ داری کو توڑنے کی کوشش میں ہیں ۔ ادھر ایک سعودی وزیر نے بھی یورپ اور امریکا کے خلاف  ایک جارحانہ بیان داغ دیا ہے جس  میں وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر کسی نے سعودی عرب کے خلاف کارروائی کی کوشش کی تو سب جہاد اور شہادت کے لئے تیار ہیں ۔