وزیراعظم کا بلوچ عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا عندیہ ، کیا ملٹری پالیسی کو چیلنج کر دیا گیا؟

وقت اشاعت :6جولائی2021

ندیم چشتی، سپر لیڈ نیوز، اسلام آباد۔ وزیراعظم کا بلوچ عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا عندیہ ، کیا ملٹری پالیسی کو چیلنج کر دیا گیا؟ عمران خان کے اہم خطاب پر تجزیہ کاروں نے مختلف آرا قائم کرلیں۔

سپر لیڈ نیوز  کے مطابق گوادر میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  وہ بلوچستان کےعسکریت  پسندوں سےبات چیت کاسوچ  رہے ہیں ۔ وہ  ان لوگوں سےبھی بات چیت  کاسوچ رہے ہیں جوماضی میں ناراض  ہوئے تھے ۔  جب بلوچستان ترقی کرے گاتوکوئی بھی تحریک کانہیں سوچےگا۔اس موقع پر انہوں نے سابق حکومتوں کی بلوچستان کے حوالے سے پالیسیوں پر تنقید کی ۔ عمران خان نے کہا کہ  نوازشریف نے لندن کے 23 نجی دورے کئے  مگر وہ بلوچستان شاید دو مرتبہ آئے ۔آصف زرداری نے بھی بلوچستان  آنے کی زحمت گوارا نہیں کی ۔ ان لوگوں کی نظر میں  صوبے کی ترقی صرف الیکشن  جیتنے کے لئے ہوتی تھی ۔

ماضی کی پالیسی کیا تبدیل ہو گئی ؟

وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی بات پر اہم سوال یہ پیدا ہوگیا ہے کہ کیا وزیراعظم عمران خان  قومی عسکری پالیسی سے انحراف کر رہے ہیں یا پھر فوج ان کی ہر پالیسی پر ان کے ساتھ ہے ؟ تجزیہ کارکامران مرتضیٰ کے مطابق ماضی میں کالعدم بی ایل اے ایف سی کو بھاری نقصان پہنچا چکی ہے ۔ حال ہی میں بارودی سرنگ دھماکے بھی باعث تشویش ہیں ۔   نیشنل ایکشن پلان پر ایسے دہشت گردوں کے خلاف زیرو ٹالرنس  کا نعرہ لگایا گیا تھا ۔ اب عمران خان نے واضح مذاکرات کی بات کر دی ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے بلوچ ناراض رہنماؤں سے بھی بات چیت کا عندیہ دیا ہے ۔

عمران خان کا اشارہ سوئٹزلینڈ میں بیٹھے براہمداغ بگٹی کی طرف بھی ہو سکتا ہے ۔ اس بات میں ابہام ہے کہ وزیراعظم نے یہ دورہ اور اہم اعلانات فوج سے مشاورت کے بعد کئے ہیں ۔ وزیراعظم کا بلوچ عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا عندیہ ، کیا ملٹری پالیسی کو چیلنج کر دیا گیا؟اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا گوادر جا کر خطاب کرنا اور پھر عمائدین سے گفتگو میں عسکریت پسندوں سے مذاکرات کی بات کرنے کا بیان آسانی سے ہضم نہیں ہونے والااگرچہ مذاکرات کی میز پر آنا خوش آئند بھی ہے۔