پاکستانی دفاتر میں صرف جنسی نہیں ، مذہبی ، رنگ اور عمر کی بنیاد پر بھی ہراساں کیا جاتا ہے ، سپریم کورٹ

وقت اشاعت:7جولائی2021

ندیم چشتی، دی سپر لیڈ ڈاٹ کام ، اسلام آباد۔ پاکستانی دفاتر میں صرف جنسی نہیں ، مذہبی ، رنگ اور عمر کی بنیاد پر بھی ہراساں کیا جاتا ہے ، سپریم کورٹ  نے انسداد ہراسگی قانون پر سوالات اٹھا دیئے ۔

سپر لیڈ نیوز کے مطابق سرکاری ٹی وی میں مبینہ ہراسگی کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ  نے ریمارکس دیئے کہ دفاتر میں خواتین کی انسداد جنسی ہراسگی کا قانون صرف دکھاوا ہے ۔ اس قانون پر عملدرآمد دراصل چشم پوشی کے مترادف ہے۔ پاکستان میں خواتین کو مردوں کی نسبت جنسی ہراسگی کا سامنا زیادہ کرنا پڑتا ہے۔صرف جنسی نہیں مذہبی، رنگ اور عمر کی بنیاد پر بھی ہراساں کیا جاتا ہے۔ ہراساں کیے جانے سے اداروں کا ماحول تباہ اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ انسداد ہراسگی قانون کے تحت بدتمیزی کرنے پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔ بدتمیزی پر کارروائی اسی صورت ہوگی اگر اس میں جنسی پہلو شامل ہو۔ ہراسگی کے شکار افراد کو کارروائی کے لیے جنسی پہلو خود ثابت کرنا ہوتا ہے۔