سکھ برادری کاایک اہم مطالبہ

میں اس بات سے اتفاق تو نہیں کروں گی کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی صورتحال بہت گھمبیر اور تشویشناک ہے تاہم کچھ امور پر تحفظات فطری ہیں ۔ سکھ برادری کاایک اہم مطالبہ آج کل بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے ۔

ابھی کچھ عرصہ پہلے  کی بات ہے کہ میرے چھوٹے بھائی کا پشاورہائیکورٹ جانا ہوا۔ ۔ لیکن اسے داخلے سے روک دیا گیا ۔۔ اور کہا گیا کہ پہلے کرپان کو اتار جائے گا اسکے بعد ہی ہائی کورٹ میں داخلے کی اجازت  دی جائے گی ۔۔ اس بات کو لگ بھگ ایک سال کا عرصہ گزر گیا ۔۔ یہ واقعہ دماغ میں نقش ہو گیا۔ ۔۔چند روز قبل ایک اخبار کا تراشہ  میری نظر سے گزرا۔۔ جس  میں واضح کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کی ماتحت عدالتوں میں حفاظتی اقدامات  کے پیش نظر کرپان ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے ۔۔

یاد رہے کہ سکھ مذہب کے عقائد کے مطابق پانچ کک یا پانچ کے پر عمل پیرا ہو کر ہی گرو کا پیارا بنا جا سکتا ہے اور امرت دھاری سردار کےروپ کو اختیار کیا جا سکتا ہے ۔۔پانچ کک یہ ہیں۔

نمبر ایک :کڑا

نمبر دو :کیس(بال)

نمبر تین : کچھا

نمبر چار : کنگھی

نمبر پانچ: کرپان (چاقو ، تلوار )

کسی بھی سکھ کے لئے یہ پانچ کک یا پانچ کے بے حد ضروری ہیں  ۔ لیکن آج کل خیبر پختوانخواہ میں کرپان کو ساتھ رکھنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ سکھ عقیدے کے مطابق کرپان  حفاظت کی ضامن بھی ہوتی ہے اور خالصا سکھ یا امرت دھاری روپ اس کرپان کے بغیر بے حد مشکل ہوتا ہے ۔ تاہم ائیرپورٹ میں خاص کر کے جہاز میں سوار ہونے سے قبل اسے اتار لیا جاتا ہے ۔

کرپان پر سوالات کیوں ؟

کرپان کے حوالے سے ہی مجھے اپنا پشاور سے کراچی بذریعہ ہوائی جہاز وہ سفر یاد آ رہا ہے کہ جب ائیر پورٹ میں ٹکٹ جاری ہونے کے بعد مجھ سے درخواست کی گئی کی بی بی اس کرپان کو اتار لیجیئے  اور اسے اپنے بیگ میں رکھ لیں ۔۔۔ جس وقت مجھے یہ کہا گیا ۔۔  میں ایک طویل قطار میں کھڑی تھی  ۔۔  میرے کرپان کو ایک پلاسٹک بیگ میں اچھی طرح لپیٹ کر میرے بیگ میں رکھ دیا گیا ۔۔ چونکہ مجھے اکیلے سفر  کرنا تھا اس لئے سوچوں کا پہرہ سا لگ گیا تھا۔۔ میں اپنی سوچوں میں گم تھی کہ میرے ساتھ کھڑی خاتون نے مجھے مخاطب کیا اور استفسار کیا کہ ۔۔ آپ نے یہ کرپان اپنے ساتھ کیوں رکھا ؟؟ کیا ہر سکھ یہ کرپان  پہنتا ہے  ؟؟ آخر اسے کیوں پہنا جاتا ہے ۔۔؟

اس طرح کے بے شمار سوالات پوچھے گئے ۔۔میں قطار میں تھی اور سوالوں کے جواب دے رہی تھی ۔ ۔ لوگ مجھے بغور دیکھ رہے تھے ۔۔ جیسے میں مریخ سے آئی ہوں ۔۔ میں پریشان تھی ۔۔ سوچ رہی تھی میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے ؟؟ 

پنجاب میں کرپان کے لئے قانون سازی متوقع مگر خیبر میں کیوں نہیں ؟

 خیبر پختونخوا میں ایک اندازے کے مطابق بیس ہزار کے لگ بھگ سکھ آباد ہیں۔۔  پاکستان میں بسنے والے سکھ جب امرت دھاری کے روپ کو اپناتے ہیں ۔۔ تو اس کے لئے پرانے زمانے  کے بڑے چاقوؤں کی نسبت اب  چھوٹے چاقو رکھے جاتے ہیں ۔۔جس سے بظاہر کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے ۔۔۔ 

کچھ عرصے قبل میں نے رکن پنجاب اسمبلی رامیش سنگھ اروڑا سے بات کی ۔۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ جلد کرپان کےمخصوص سائز کے حوالے سے قانون سازی کی کوشش کریں گے ۔۔تا کہ اس سلسلے میں امرت دھاری سرداروں کو پیش آنے والے مسائل کا ادراک ہو سکے۔۔   لیکن خیبر پختونخوامیں ایسا نہیں ہو رہا۔۔

یہ بھی پڑھیئے: منمیت کور کا کالم ۔۔امید بہار رکھ

ماتحت عدالتوں میں سکھوں کو کرپان ساتھ رکھنے کا معاملہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے جبکہ کچہری میں بھی کرپان ساتھ لے جانے پر پابندی عائد ہے  ۔۔ سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی درخواست  ہے کہ ان  کے بھی مذہبی عقائد کا خیال رکھا جائے ۔۔ اس ضمن میں مناسب قانون سازی کی جائے تاکہ وطن عزیز کی اس اہم اقلیتی برادری کی مذہبی رسومات  جاری رہ سکیں اور کسی محرومی کا احساس نہ ہو۔