امیدبہاررکھ ۔۔

اقلیتی برادری کے حوالے سے اہم حکومتی  اعلان سامنے آیا ہے ۔ سرکاری نوکریوں میں اقلیتی کوٹے کو تین فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کر دیا گیا ہے ۔اس خبر کے بعد مجھ سمیت خیبر پختونخوا کی اقلیتی برادری نے اس اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے ۔

ملازمتوں کا کوٹہ بڑھانے کے بعد جب اس اعلان کے مندرجات پر غور شروع کیوں تو یہ احساس ہونے لگا کہ اقلیتی برادری کے لئے تعلیم کو کوٹہ تو اب بھی تین فیصد ہی ہے ۔

یعنی سرکاری تعلیمی اداروں میں جنرل نشستوں  کے لئے صرف تین فیصد اقلیتی برادری کے طلبہ کو داخلہ دیا جائےگا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ تین فیصد تعلیمی کوٹہ کے حامل طلبہ پانچ فیصد ملازمتوں کے کیسے اہل ہوسکتے ہیں ؟

اس کا حساب یوں لگایاجا سکتا ہے کہ کسی تعلیمی ادارے میں اگر ایک شعبے کے لئے پچاس سیٹیں ہونگی تو اس میں سے محض ایک سیٹ کسی ہندو ، سکھ ، عیسائی اور دیگر غیر مسلموں کو دی جائے گی ۔۔۔ یعنی پانچ فی صد نوکریوں کے خواہش مند اقلیتی برادری کے افراد کو تعلیم تو تین فی صد کے کوٹے سے دی جا رہی ہے ۔۔!

 ایسے میں پڑھے لکھے افراد کے لئے ان نوکریوں کا حصول تو مشکل ہوگا ۔۔ جیسا کے میں نے پہلے کہا۔۔ محض تین فیصد اقلیتی برادری کا کوٹہ ہے اور پانچ فی صد نوکریوں کا ۔۔۔

 ویسے میں حساب میں بہت اچھی نہیں لیکن شاید یہ حساب تو  لگا ہی سکتی ہوں کہ باقی بچ جانے والے دو فیصد طلبہ کیسے نوکریاں لیں گے ؟؟

کیا ہی بہتر ہو جائے۔۔ اگر اس تعلیمی کوٹے کو بھی پانچ فیصد کی شرح پر لایا جائے ۔اگر یہ بڑا فیصلہ کر لیا جائے تو دو اقلیتی نوجوان تعلیم کے میدان میں اپنے نام کو منوا سکیں گے ۔

دوسری جانب اقلیتی برادری کے امیر طلبہ کے لئے تو کئی مسئلہ نہیں ۔ وہ تو تگڑی فیس ادا کر کے مسلمان طلبہ کی طرح من پسند تعلیمی ادارے میں آسانی سے داخلہ لے سکتے ہیں ۔

اس تناسب کی وجہ سے زیادہ تر کم گریڈ کی ملازمتیں ہی اقلیتی طلبہ کے حصے آتی ہیں ۔ جیسا کہ خاکروپ ، نائب قاصد وغیر ہ ۔ چونکہ میرا  تعلق بھی وطن عزیز کی اقلیتی برادری سے ہے اس لئے میں جانتی ہوں کہ ان میں بے پنا ہ ٹیلنٹ موجود ہے ۔

مستقبل کے ان معماروں کو میں نے بہت مرتبہ پرکھا ہے ۔ کیا سکھ ، کیا عیسائی ، کیا ہندو ۔۔الغرض کوئی بھی کسی سے کم نہیں ۔ ٹیلنٹ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ۔ وطن کی خدمت کا جذبہ سب سے بڑھ کر ہے ۔

یہ بھی پڑھیئے :السلام علیکم پاکستان

یہ نوجوان نہ صرف ہونہار ہیں بلکہ اعلیٰ تعلیم کے بھی خواہشمند ہیں ۔ یہ اپنی تعلیمی قابلیت کی وجہ سے اچھے گریڈز میں ملازمتوں کے اہل ہیں ۔ میرے خیال سے یہ سب ملکی ترقی کا باعث بن سکتا ہے ۔

یہ  امر بھی حوصلہ افزا ہے کہ مرحوم سورن  سنگھ نے اقلیتی کوٹہ  2013میں اعشاریہ پانچ فی صد سے تین فیصد کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔سورن سنگھ کے انتقال کے بعد اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں زیر بحث لانے کےبعد یہ کوٹہ بڑھایا گیا  ۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اقلیتی برادری وزیر زادہ کی جانب سے کیا گیا یہ حالیہ فیصلہ یقینا خوش آئند ہے ۔ امید ہے جلد تعلیمی کوٹے پر بھی پیش رفت ہوگی تاکہ تعلیم اور ملازمت کا تناسب برابر ہو جائے اور اقلیتی برادری کو بھی اپنی صلاحیتیں دکھانے کا کھل کر موقع مل سکے ۔ ۔ ایسے میں کہہ سکتے ہیں ۔۔ پیوستہ رہ شجر سے، امیدِ بہار رکھ!